ایم ڈی سوئی ناردرن گیس کمپنی کے لیے سرکاری مراعات-آپ حیران رہ جائیں گے

ایم ڈی سوئی ناردرن گیس کمپنی کے لیے سرکاری مراعات-آپ حیران رہ جائیں گے
=====================

ایس این جی پی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر کو بنیادی تنخواہ کا 45فیصد ہائوس رینٹ، دس فیصد یوٹیلیٹی الائونس، اٹھارہ سو سی سی گاڑی، 450لٹر ماہانہ فیول، میڈیکل، موبائل فون کی سہولت ، کلب ممبر شپ کیلئے ون ٹائم پندرہ لاکھ روپے، گھر کی فرنشنگ کیلئے ون ٹائم تین لاکھ روپے وغیرہ، سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ میں ملنے والی مراعات میں چیئرپرسن کیلئے ماہانہ آنریریم ایک لاکھ روپے ، بورڈ میٹنگ فیس ایک لاکھ روپے فی میٹنگ، سب کمیٹی فیس فی میٹنگ ایک لاکھ روپے ، بورڈنگ لاجنگ اخراجات فی میٹنگ پچیس ہزار روپے، اٹھارہ سو سی سی کار ، 450لٹر ماہانہ فیول، ایک ڈرائیور وغیرہ شامل ہیں
==================
سینیٹ کو وزارت توانائی (پٹرولیم ڈویژن) نے تحریری جواب میں بتایاہے کہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز کو گزشتہ پانچ مالی سالوں میں 53ارب 23کروڑسے زائد کا منافع ہوا ہے۔ گزشتہ تین سالوں کے دوران خیبرپختونخوا کو قدرتی گیس پر رائلٹی اور گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں پونے30ارب روپے ادا کئے گئے،حکومت نے گیس کی قلت کی وجہ سے گھریلو نیٹ ورک میں توسیع پر پابندی عائد کر رکھی ہے ،گزشتہ دو سالوں کے دوران زیرالتواء گھریلو درخواستوں کی تعداد 12لاکھ 38ہزار 878ہے، بلوچستان کے 19اضلاع اور 55تحصیلوں میں تاحال قدرتی گیس نہیں فراہم کی گئی ہے
وزارت توانائی اور اس سے ملحقہ محکموں کے ضمن میں 4296آڈٹ پیرے ہیں ، 1457ارب روپے مالیت کی رقوم بازیاب کرائی گئی ہیں تاہم محکمے نے آڈٹ پیروں میں براہ راست ملوث پائے گئے
=============================

قیوم آباد پل کے نیچے چورنگی پر بجلی اور پانی کی عدم فراہمی کے خلاف علاقہ مکینوں کا احتجاج،مشتعل مظاہرین نے سڑک بلاک کر دی جس کے باعث ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیو کی قطاریں لگ گئیں، مظاین کے الیکٹرک اور واٹر بورڈکے خلاف نعرےلگاتے رہے۔
============================
حکومت سندھ شوگر مافیا کے سامنے بے بس، صوبے بھر میں شوگر ملوں نے مقررہ تاریخ گزر جانے کے باوجود گنے کی کرشنگ شروع نہیں کی، آ نیوالے دنوں میں چینی کا بحران پیدا ہونے کا امکان ہے، تفصیلات کے مطابق سندھ میں حکومت کی جانب سے گنے کی امدادی قیمت کا تاحال تعین نہیں کیا گیا ہے،گزشتہ سال حکومت نے گنے کی امدادی قیمت 250روپے فی من مقرر کی تھی جس کی وجہ سےکاشتکار طبقہ معاشی پریشانی سے دوچار ہوا، جبکہ قیمت کا تعین اور شوگر ملیں چلانے کے لیے سندھ شوگر کین بورڈ کا دوبارہ اجلاس بھی نہیں ہوسکا، جس کے باعث کاشتکاروں میں شدید بے چینی پیدا ہوگئی ہے، سندھ میں قوائد و ضوابط اور پالیسی کے مطابق شوگر ملزکو 15اکتوبرسے گنے کی کرشنگ شروع کرنی تھی، مگر شوگر ملوں نے تاحال کرشنگ (گنے سے چینی تیار کرنے کا عمل) شروع نہیں کی گیا، دوسری جانب ایوان زراعت سندھ نے فی من(40کلو)گنے کی قیمت4سو روپے مقرر کرنے اور نومبر سے شوگر ملیں چلانے کا مطالبہ کیا ہے، ایوان زراعت سندھ کے دفتر میں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے جنرل سیکریٹری ایوان زراعت سندھ زاہد بھرگڑی نے کہا کہ گنے کی قیمت تاحال مقرر نہ ہونے پر تشویش کا اظہار ہے، شوگر کین ایکٹ کے تحت ملیں ماہ اکتوبر میں چل جانی چاہئیں، لیکن ابھی تک ملیں نہیں چلائی گئیں۔
==============================