صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین راشدنے کہاہے کہ پاکستان اس وقت انتہائی مشکل وقت سے گزررہاہے۔سیلاب نے پورے ملک کو غیرمعمولی طورپرمتاثرکیاہے۔

صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین راشدنے کہاہے کہ پاکستان اس وقت انتہائی مشکل وقت سے گزررہاہے۔سیلاب نے پورے ملک کو غیرمعمولی طورپرمتاثرکیاہے۔ان حالات میں حکومت پنجاب سیلاب متاثرین کی ہرممکن امدادکررہی ہے۔صحت سہولت کارڈکے ذریعے ابھی تک 20لاکھ 16ہزارسے زائدافرادمفت علاج معالجہ کی سہولت حاصل کرچکے ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے آج ڈی جی پی آرمیں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ایڈیشنل ڈی جی پی آر روبینہ افضل،شنیلا علی،آمنہ جنجوعہ وصحافیوں کی کثیرتعدادنے شرکت کی۔صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین راشدنے اس موقع پر مزیدکہاکہ آج اس اہم پریس کانفرنس کا بنیادی مقصدعوام کو سیلاب کی تباہ کاریوں اور حکومت پنجاب کی جانب سے سیلاب متاثرین کی امدادکی تفصیلات بتاناہے۔پوری دنیامیں گلوبل وارمنگ ہے اور نہ ختم ہونے والے بارشوں کے سلسلہ نے میاں والی،راجن پوراور ڈی جی خان کے علاقہ جات کو بری طرح متاثرکیاہے۔ڈی جی خان میں 346،راجن پورمیں 176اورمیاں والی میں 16گاؤں سیلاب کی تباہ کاریوں سے مکمل متاثرہوچکے ہیں۔تینوں علاقہ جات میں مجموعی طورپر 538گاؤں سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث شدید متاثرہوئے ہیں۔سیلاب سے متاثرہ علاقہ جات میں 4لاکھ63ہزار 403افراد متاثرہوئے ہیں۔ان علاقہ جات میں امدادی سرگرمیوں کی اشدضرورت ہے۔سیلاب کی تباہ کاریوں سے 11لاکھ20ہزارایکڑزمین متاثرہوئی ہے۔سیلاب کی تباہ کاریوں نے43ہزارگھرانے متاثرکئے ہیں۔حکومت پنجاب کی جانب سے اس وقت60ریلیف کیمپ لگائے گئے ہیں۔حکومت پنجاب کی جانب سے تینوں متاثرہ علاقہ جات میں 30ستمبرتک ایمرجنسی نافذکی گئی ہے۔تمام متعلقہ کمشنرزکو سیلاب کے متاثرین کی بحالی کیلئے احکامات جاری کردئیے گئے ہیں۔
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین راشدنے اس موقع پر مزیدکہاکہ پی ٹی آئی سنٹرل پنجاب کی جانب سے سیلاب متاثرین کیلئے امدادی سامان کے 22ٹرک بھجوائے گئے ہیں۔اگلے ایک دودن میں سیلاب سے متاثرعلاقہ جات میں امدادکرنے والی تمام این جی اوزکی کانفرنس بلائیں گے۔تمام این جی اوزمیں سیلاب سے متاثرہ علاقہ جات بانٹ دئیے جائیں گے۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ٹیلی تھون کے ذریعے چندگھنٹوں کے دوران سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی امدادکیلئے ساڑھے پانچ ارب روپے امدادحاصل کی ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ فنڈمیں امدادجمع کروائیں تاکہ متاثرہ خاندانوں کی بحالی کا عمل شروع کیاجاسکے۔عمران خان خیبرپختونخواہ،پنجاب اور سندھ کے متاثرہ علاقہ جات کی فوری بحالی چاہتے ہیں۔ثانیہ نشترتمام امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کررہی ہیں۔عمران خان کی قیادت میں بھی کوروناکے دوران تمام متاثرہ خاندانوں کو گھروں میں جاکرامدادی سامان تقسیم کیاگیاتھا۔پاکستان کو دنیاکی بہادرقوم اسی لئے کہتے ہیں کہ جب بھی اس ملک پر آفت آئی ہے پاکستانیوں نے بڑھ چڑھ کراپنا حصہ ڈالاہے۔سیلاب سے متاثرہ علاقہ جات میں پونے پانچ لاکھ خاندان گھرسے بے گھرہوگئے ہیں جن کی فوری بحالی انتہائی ضروری ہے۔
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین راشدنے اس موقع پر مزیدکہاکہ صحت سہولت کارڈ حکومت کا بہت بڑاپراجیکٹ ہے۔اللہ کی مہربانی سے ابھی تک پنجاب میں صحت سہولت کارڈ کے ذریعے20لاکھ 16ہزار افرادمفت علاج معالجہ کی سہولت حاصل کرچکے ہیں۔صحت سہولت کارڈکے ذریعے پنجاب کی عوام کو مزیرسہولت دینے جارہے ہیں۔گھرکی ہسپتال لاہورمیں سائبرنائف کے علاج کی بھی سہولت فراہم کرنے جارہے ہیں۔ثانیہ نشترکو صحت سہولت پروگرام کا انچارج بنایاگیاہے۔اب پنجاب کی عوام کو صحت سہولت کارڈکے ذریعے مزیدسہولت دینے جارہے ہیں۔صحت سہولت کارڈ کے ذریعے علاج معالجہ کی رقم دس لاکھ روپے ختم ہونے کی صورت میں رقم میں اضافہ کردیاجائے گا۔پنجاب میں صحت سہولت کارڈکیلئے816سرکاری ونجی ہسپتالوں کو منتخب کیاگیاہے۔صحت سہولت کارڈکے ذریعے پنجاب میں مریضوں کیلئے منتخب نجی وسرکاری ہسپتالوں میں 83ہزارسات سو سے زائدبستروں میں اضافہ ہواہے۔پنجاب کی عوام نے صحت سہولت کارڈ بارے97فیصداطمینان کااظہار کیاہے۔اس وقت ہسپتالوں میں صحت سہولت کارڈپر 9ارب روپے سے زائد کے کلیم ہیں۔سالانہ بجٹ میں صحت سہولت کارڈ کیلئے127ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو تین سالہ پراجیکٹ ہے۔اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کے حکام سے ملاقات کے دوران صحت سہولت کارڈ پر ریٹس بھی ریوائزکئے گئے ہیں۔صحت سہولت کارڈکے ذریعے کینسرکے مریضوں کو بھی سہولت دی جارہی ہے۔جب پنجاب میں ہماری حکومت ختم کی گئی تو 23بڑے سرکاری ہسپتال بنائے جارہے تھے جن پر جان بوجھ کرتاخیرکی گئی۔عوام کے ٹیکسوں پر بننے والے ان سرکاری ہسپتالوں پرتاخیرانتہائی افسوس ناک ہے۔انشاء اللہ 30ستمبرتک گنگارام ہسپتال لاہور میں زیرتعمیرمدراینڈچائلڈبلاک کی ایمرجنسی اور انتہائی نگہداشت یونٹ کو کھول دیاجائے گا۔پنجاب کے تمام زیرتعمیرسرکاری ہسپتالوں پر ڈبل شفٹ میں کام کروایاجارہاہے۔پنجاب میں گیارہ مدراینڈچائلڈ ہسپتال بنائے جارہے ہیں۔ڈی جی خان میں انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو بھی جلدی مکمل کرلیاجائے گا۔پنجاب کے 23سرکاری ہسپتالوں کی تعمیرمیں جان بوجھ کرتاخیرکی گئی ہے جس کاعوام کو نقصان ہواہے۔محکمہ سپیشلائزڈہیلتھ کئیراینڈمیڈیکل ایجوکیشن میں کئی سالوں سے ترقی کے منتظرڈاکٹرز اورپروفیسرزکی ترقیاں کی جارہی ہیں۔پنجاب میں 44سرکاری ٹیچنگ ہسپتال ہیں جن میں مریضوں کو علاج معالجہ کی بہترسہولیات فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔پنجاب میں ڈینگی کے کیسزکی شرح میں اضافہ ہورہاہے۔راولپنڈی میں ڈینگی کا مسئلہ بڑھ رہاہے۔راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی سے منسلک چارسرکاری ہسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کیلئے پانچ سوسے زائد بستروں کو مختص کیاگیاہے۔راولپنڈی میں اس وقت ڈینگی کے ایک سودس مریض داخل ہیں۔
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین نے اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہاکہ پنجاب کی دومیڈیکل یونیورسٹیزکے ڈاکٹرزکی ٹیمیں سیلاب سے متاثرہ علاقہ جات میں متاثرین کی طبی امدادکیلئے فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔نشترہسپتال،طیب اردگان اور مظفرگڑھ ہسپتال کے ڈاکٹرزمتاثرین کوطبی امداددے رہے ہیں۔نیاپاکستان قومی صحت کارڈ سے متعلق کسی بھی قسم کی رہنمائی حاصل کرنے یاشکایت درج کروانے کیلئے عوام ہیلپ لائن 0800-09009,042-99205765اور042-99203694پرکال کرسکتے ہیں۔اس کے علاوہ عوام 042-99333604اور042-99333605پربھی رابطہ کرسکتے ہیں۔نیاپاکستان قومی صحت کارڈ آپ کے شناختی کارڈکاحصہ ہے۔شناختی کارڈہی آپ کانیاپاکستان قومی صحت کارڈ ہے۔نیاپاکستان قومی صحت کارڈحاصل کرنے کیلئے اپناشناختی کارڈضروربنوائیں۔اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کو نیاپاکستان قومی صحت کارڈ کی معلومات پرمبنی اشتہارات چھپوانے کی ہدایت کی ہے۔نیاپاکستان قومی صحت کارڈ کے ذریعے صرف اور صرف شناختی کارڈکے حامل خاندانوں کو ہی سہولت میسرآئے گی۔عوام کو سیلاب زدگان کیلئے امدادی رقم عمران خان کے اکاؤنٹ میں جمع کروانے کی بجائے وزیراعظم کے فنڈمیں جمع کروانے پر مجبورکیاجارہاہے جو انتہائی زیادتی کی بات ہے۔ابھی ہم نے 1000میڈیکل افسران اور500ویمن میڈیکل افسران کی بھرتی کیلئے ریکوزیشن پنجاب پبلک سروس کمیشن کو بھجوائی ہوئی ہے۔چیئرمین پنجاب پبلک سروس کمیشن نے ملاقات کے دوران ڈاکٹرزکی بھرتی کے عمل کو تیزکرنے کاوعدہ کیاہے۔میڈیکل افسران کی 1000اسامیوں پرگیارہ ہزار ڈاکٹرزنے اپلائی کیاہے۔پنجاب ہیلتھ فاؤنڈیشن کو مزیدفعال کررہے ہیں۔سرکاری نوکری حاصل نہ کرنے والے ڈاکٹرزپنجاب ہیلتھ فاؤنڈیشن سے بلاسودقرضے حاصل کرکے اپنی نجی پریکٹس کرسکتے ہیں۔پنجاب میں سرکاری ہسپتالوں میں مستقل ایم ایس حضرات تعینات کرنے کیلئے اگلے ہفتے انٹرویوزکررہے ہیں۔ہم نے ہسپتالوں میں لوکل پرچیز کے ذریعے گھپلے ختم کرنے کیلئے مربوط نظام وضع کیاتھا جس پر سوفیصدعملدرآمدکروائیں گے۔ہم نے جنوری میں ہی ادویات کی خریداری شروع کردی تھی۔ستمبرکے مہینے کے دوران پنجاب کے تمام ٹیچنگ سرکاری ہسپتالوں میں تمام ادویات موصول ہوجائیں گی۔سروسزہسپتال لاہورمیں لوکل پرچیزمیں گھپلوں بارے تحقیقات جاری ہیں۔آزادی صحافت پرپابندیوں کی پرزورالفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔آزادی صحافت پر پابندی کو پہلے دن سے نامنظورکیاہے۔آزادی صحافت پر شب خون مارنے والے تاریخ کاحصہ بن جائیں گے۔حکومت پنجاب نے سبزی منڈی کوٹ لکھپت میں ایمرجنسی بنانے کیلئے آئی ڈیپ کو رقم بھی اداکردی ہے۔اگلے پندرہ روزکے دوران سبزی منڈی میں ایمرجنسی کوعام عوام کیلئے کھول دیاجائے گا۔سروسزہسپتال لاہورمیں بھی ایمرجنسی بنانے کیلئے کام جاری ہے۔ابھی تک نیاپاکستان قومی صحت کارڈکے ذریعے 4لاکھ 80ہزارسے زائد افرادکے مفت ڈائیلسزہوچکے ہیں۔پنجاب کے بڑے ہسپتالوں میں عوام کو صحت سہولت کارڈ کے ذریعے سہولت دینے کیلئے اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کے نمائندگان ہفتے کے ساتوں ایام کے دوران چوبیس گھنٹے فرائص سرانجام دیں گے۔پنجاب کے تمام ٹیچنگ ہسپتالوں میں طبی سامان کیلئے 10ارپ روپے مختص کئے ہوئے ہیں اور اب ہم اپنے سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سمیت دیگر مشینوں کیلئے آؤٹ سورسنگ کریں گے۔