قومی ترقی کے اعلٰی تعلیم کے ساتھ قائد اعظم کے اصولوں پر کاربند ہونا پڑے گا ، تعلیم سے بے بہرہ، بھوک اور بیماریوں میں الجھے ہجوم کو قوم نہیں کہتے..نصرت شاہ

اب بھی پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کی بڑھتی شرح اموات میں سر فہرست ہے

کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر نصرت شاہ نے کہا ہے کہ تعلیم سے بے بہرہ بھوک اور بیماریوں میں الجھا ہجوم نہ قوم کی تعریف پر پورا اترتا ہے نہ دنیا میں ترقی کر سکتا ہے، نہ علامہ اقبال نے ایسے پاکستان کا خواب دیکھا نہ ہی قائد اعظم نے ایسا پاکستان بنایا تھا، عظیم قربانیوں کے نتیجے میں قائم ہونے والے پاکستان کی ترقی اور عوام کی خوشحالی، بیماری اور بھوک سے محفوظ رہنے کے لئے ہمیں


سختی سے قائداعظم کے اصولوں، ایمان اتحاد تنظیم پر عمل کرنا ہوگا، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے ہمیں ہر نوجوان کو اعلی تعلیم یافتہ، بیماریوں سے محفوظ و صحت مند اور بہترین صلاحیتوں سے مزین کرنا ہوگا۔اس کے لیے آبادی کی بہترین منصوبہ بندی ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج اوجھا کیمپس میں منعقدہ پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر پاکستان کے پچھترویں جشن آزادی پر پاکستان کو سرسبز بنانے کے لئے شجر کاری بھی کی گئی جس کے لیے تقریب کے شرکاء نے ڈی آئی ایم سی کے صدر دروازے سے کنونشن سینٹر تک واک کی۔تقریب سے

رجسٹرار ڈاکٹر اشعر آفاق، ڈی آئی ایم سی کی پرنسپل پروفیسر زیبا حق، پروفیسر سنبل شمیم نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ پرو وائس چانسلر پروفیسر کرتار دوانی، ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر صبا سہیل، ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر زاہد اعظم ودیگر بھی موجود تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر نصرت شاہ کا کہنا تھا کہ نوزائیدہ بچوں کی اموات میں پاکستان سرفہرست ہے، آبادی کو منظم کیے بنا ترقی ناممکن ہے، انہوں نے قیام پاکستان کو لاکھوں جانوں کے نذرانے، گھروں کو چھوڑنے کا ثمر قرار دیتے ہوئے تین مقاصد کے حصول پر اطمینان کا اظہار کیا جن میں پاکستان کا بطور ایٹمی طاقت دفاع کو مضبوط بنانا، دوسرا اسلامی جمہوری دستور کی تدوین اور پندرہ سال سے جمہوریت کا تسلسل جس کے دور رس اثرات ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور تحقیق ہمارے بنیادی اہداف ہیں اپنے طلبہ کو معیاری تعلیم دینے کے ساتھ ہمیں اپنے نصاب کو جدید اور اپنے معاشرے کے مطابق بنانا ہوگا، مغرب کی نقالی میں کاپی پیسٹ سے اجتناب کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ19 نے بلاشبہ ہمیں بہت نقصان پہنچایا ہے لیکن اس کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ غیر روایتی طریقے سے تعلیم کا ایک ذریعہ یعنی آن لائن بھی مل گیا۔ اب ہم صحت عامہ کے لیے اپنے باقاعدہ طالب علموں کے سوا عام لوگوں میں شعور و آگاہی پیدا کر سکتے ہیں


۔تقریب سے رجسٹرار ڈاؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹر اشعر آفاق نے خطاب میں کہا کہ نعمتوں اور رحمتوں سے مالامال ہمارا آزاد ملک پاکستان درحقیقت بے شمار قربانیوں کا صلہ ہے ۔ ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ یہ ملک ان اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے آئندہ نسل کو منتقل کرنا ہے جن پر کاربند رہتے ہوئے ہمارے آباء و اجداد نے ہمارے حوالے کیا ہے, انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بیماریاں بہت زیادہ ہیں مگر آن میں اکثر قابل علاج ہیں ۔۔
مگر علاج کی سہولتوں اور مریض کے درمیان خلیج ہے جسے پاٹنے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر زیبا حق نے کہا کہ آج یہ ملک جن مسائل سے دوچار ہے اس میں نہ تو ملک کا قصور ہے نہ ہی ان بزرگوں کا جنہوں نے اس کے لیے اپنی جان ومال کی قربانی دی اور عظیم جدوجہد کرکے اس قوم کو یہ ملک دلایا مگر ہم نے خدا کے عطا کردہ اس تحفے کا یہ حال کر دیا کہ اسے رہنے کے قابل بھی نہیں چھوڑا اور نا شکری کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ اب رہنے کے قابل نہیں رہا۔ اس کو رہنے کے قابل تو ہم سب نے مل کر بنانا تھا۔ اسی لیے اب بھی وقت ہے کہ ہم عہد کی تجدید کریں اور اس ملک کی ترقی کے لئے کام کریں۔ پروفیسر زیبا حق نے کہا کہ اس ملک کے لیے کوئی بھی ایک چھوٹے سے چھوٹے کام کا عہد کریں اور اس عزم کو تقریب میں موجود وائٹ بورڈ پر لکھ کر خود سے عہد کریں۔ تقریب کے آخر میں شجر کاری کے بعد شرکاء نے وائٹ بورڈ پر اپنے اپنے عہد تحریر کیے۔
==============================