امریکا سے دوستی چاہتے ہیں، غلامی نہیں: عمران خان


پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکا کے خلاف نہیں مگر امریکا کی غلامی قبول نہیں ہے۔

ہاکی اسٹیڈیم لاہور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غلامی کئی قسم کی ہوتی ہے جس سے ہمیں آزاد ہونا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک غلامی وہ تھی جس سے قائدِاعظم نے ہمیں آزاد کروایا جبکہ دوسری ذہنی غلامی ہے۔


عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم امریکا سے دوستی چاہتے ہیں، مگر کسی کی غلامی نہیں چاہتے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر آپ ان کی چمچا گیری کریں گے تو وہ آپ کی عزت نہیں کریں گے، اگر آپ ملکی مفاد کے لیے کھڑے ہوں گے تو انہیں اچھا نہیں لگے گا، مگر وہ آپ کی عزت کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ قوم کو کسی کے سامنے جھکنے نہیں دوں گا، ورنہ مجھے کیا ضرورت تھی کہ میں نے 26 سال سیاست کی اور ان گندے لوگوں کے ساتھ متھا لگایا۔

سابق وزیراعظم نے اپنے دورہ روس سے متعلق کہا کہ یہ کون ہوتے ہیں یہ کہنے والے کہ میں روس کیوں گیا؟ کیا میں ان کا غلام ہوں؟

ان کا کہنا تھا کہ روسی ہماری مدد کرنے کے لیے تیار تھے، میں روس اپنی قوم کے فائدے کے لیے گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمراں امریکا کے قدموں میں لیتے ہوئے ہیں، ان لوگوں میں اتنی جرت نہیں تھی کہ لوگوں کی ضروریات پوری کرے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم بحیثیت قوم مل کر اپنی قوم کا قرضہ اتاریں گے، مل کر اپنی قوم کو اپنے پیروں پر کھڑے ہوں گے۔


عمران خان کا کہنا تھا کہ اس امپورٹڈ حکومت کو ختم کرنے کے لیے مل کر جدوجہد کریں گے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ جدوجہد تب تک کریں گے جب تک اس حکومت کو گھر نہیں بھیجتے اور الیکشن نہیں ہوتے۔

سابق وزیراعظم نے 25 مئی کو لانگ مارچ کے دوران ہونے والی بدامنی سے متعلق ویڈیوز بھی اپنے خطاب کے دوران نشر کروائیں۔

عمران خان کے خطاب کے دوران جیسے ہی رات کے 12 بجے تو 75ویں یوم آزادی کا شاندار جشن بھی منایا گیا جبکہ اس دوران سابق وزیراعظم نے اپنا خطاب روک دیا تھا۔

جشن کے بعد انہوں اپنا خطاب دوبارہ شروع کیا اور کہا کہ پہلے انہوں نے ہماری حکومت گرائی اور ان کا خیال تھا کہ لوگ مٹھیاں بانٹیں گے لیکن لوگ سڑکوں پر آگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد انہوں نے ان لوگوں پر خوف طاری کرنے کی کوشش کی اور 25 مئی کو خواتین کو گھروں میں گھس گھس کر ڈرایا اور تین لوگ شہید بھی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ضمنی انتخاب میں قوم پھر سڑکوں پر نکل آئی اور دھاندلی کے باوجود ان کا پھنٹا لگایا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں لاہور کے لوگوں کا خاص طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے پوری طرح انہیں شکست دی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اب ان لوگوں نے نیا منصوبہ یہ بنایا ہے کہ اب عمران خان کے خلاف کیسز کرو اور کسی طرح اس کو ڈس کوالیفائی کرو اور پھر نواز شریف کو واپس بلواؤ تاکہ ڈس کوالیفائی کا معاملہ ختم کروایا جاسکے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں کسی سے کوئی ڈیل نہیں کرنے والا، میرا مقابلہ کسی ڈاکو سے نہ کیا جائے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہماری عدلیہ کو بھی تقسیم کرنے کی ایک سازش چل رہی ہے تاکہ عدلیہ سے اپنے فیصلے کروائے جائیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ان کی جماعت اور فوج کے درمیان تصادم کروانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

سقوط ڈھاکہ سے قبل مشرقی پاکستان کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں جب وہاں کھیلنے گیا تو معلوم ہوا کہ حالات کیا تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ (شیخ مجیب کی جماعت) اُس وقت پاکستان کی سب سے بڑی جماعت تھی اس کے خلاف ملٹری آپریشن ہورہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اُس وقت ظلم ہوا، جب آپ ملک کی سب سے بڑی جماعت اور فوج کا آمنا سامنا کرواتے ہیں تو نقصان ملک کا ہوتا ہے، اور آج پھر یہی سازش کی جارہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے اگر غلامی اور موت میں سے کسی کا انتخاب کرنا پڑے تو میں موت قبول کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ کبھی نہیں چاہیں گے ملک کی فوج کمزور ہو، بلکہ وہ چاہتے ہیں پاک فوج مضبوط ہو

=================================