-طیبہ گل بمقابلہ نیب۔ پی اے سی اجلاس میں مزید نام سامنے آگئے-نیب افسران نے برہنہ کر کے میری ویڈیوز بنائیں: طیبہ گل-اہم انکشافات

سابق چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خلاف ہراساں کیے جانے کی درخواست دینے والی طیبہ گل پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں پیش ہوگئیں، جہاں انہوں نے اہم انکشافات کیے ہیں۔

سابق چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خلاف ہراساں کیے جانے کی درخواست دینے والی طیبہ گل پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں پیش ہوگئیں، جہاں انہوں نے اہم انکشافات کیے ہیں۔

طیبہ گل نے پی اے سی کو بتایا کہ میرے خلاف ایک جھوٹا ریفرنس بنایا گیا، مجھے سنا بھی نہیں گیا، مسنگ پرسن کمیشن میں جسٹس (ر) جاوید اقبال سے ملاقات ہوئی، جب میں نے جاوید اقبال کو بار بار فون کرنے سے منع کیا تو وہ ناراض ہوگئے۔

خاتون نے کہا کہ جنوری 2019 میں لاہور سے نیب نے رات کو گھر سے گرفتار کر لیا، مسنگ پرسن کی درخواست پر میرا نمبر درج تھا، اس پر کال کرکے مجھے وقتاً فوقتاً بلاتے رہے، جاوید اقبال کہتے تھے آپ ضرور آئیں ورنہ سماعت نہیں ہوگی، میں نے جاوید اقبال کی گفتگو کی ویڈیو اس لیے بنائی کہ وہ ایک اعلیٰ طاقتور عہدیدار تھا، میں چاہتی تھی کہ اس شخص کی حقیقت سب کے سامنے آئے۔

جاوید اقبال نے خاتون کو کہا آپ اتنی خوبصورت ہیں، آپ کو شوہر کی کیا ضرورت ہے، نور عالم خان

طیبہ گل نے بتایا کہ “چیئرمین نیب نے کہا نیب میں مشکل ہوتا ہے مسنگ پرسن کمیشن میں آ کر ملا کریں، جاوید اقبال کہتے تھے میں ایک منٹ میں تمھاری زندگی تباہ کر سکتا ہوں، جاوید اقبال نے کہا کسی دفتر میں تمھیں دیکھا تو تمھارے ٹکڑے جھنگ جائیں گے۔”

انہوں نے بتایا کہ “چیئرمین نیب نے مجھے اور میرے شوہر فاروق کو گرفتار کروادیا، مجھے مرد اہلکاروں نے گرفتار کیا، گاڑی میں راستے میں میرے ساتھ جو درندگی کی وہ میں نہیں بتا سکتی، مجھے ٹرانزٹ ریمانڈ کے بغیر لاہور لے جایا گیا، مجھے سلیم شہزاد کے پاس لے جایا گیا تو میرے کپڑے پھٹے ہوئے تھے، میرے جسم پر نیل پڑے ہوئے تھے، تلاشی میں ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد کے کہنے پر میرے کپڑے تک اتار دیے گئے۔

طیبہ گل نے کہا کہ مسنگ پرسن کمیشن میں جاوید اقبال کا پرسنل اسٹاف افسر راشد وانی اس کا سہولت کار ہے، آج تک میری کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی کسی عدالت نے میری بات نہیں سنی۔

https://jang.com.pk/news/1108702

===============================
: پی اے سی کی جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کے عہدے سے ہٹانے کی سفارش
تازہ ترینقومی خبریں07 جولائی ، 2022

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے جسٹس (ر) جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کے عہدے سے ہٹانے کی سفارش کردی۔


چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ وزیراعظم سے درخواست کرتے ہیں کہ ایسے شخص کو لاپتہ افراد کے کمیشن کے عہدے سے فوری ہٹایا جائے۔

جاوید اقبال نے خاتون کو کہا آپ اتنی خوبصورت ہیں، آپ کو شوہر کی کیا ضرورت ہے، نور عالم خان

نور عالم خان نے مزید کہا کہ اگر اگلے اجلاس میں جاوید اقبال نہ آئے تو وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جاوید اقبال پر آمنہ مسعود جنجوعہ نے بھی خواتین کی ہراسگ…

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے جسٹس (ر) جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کے عہدے سے ہٹانے کی سفارش کردی۔

چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ وزیراعظم سے درخواست کرتے ہیں کہ ایسے شخص کو لاپتہ افراد کے کمیشن کے عہدے سے فوری ہٹایا جائے۔

جاوید اقبال نے خاتون کو کہا آپ اتنی خوبصورت ہیں، آپ کو شوہر کی کیا ضرورت ہے، نور عالم خان

نور عالم خان نے مزید کہا کہ اگر اگلے اجلاس میں جاوید اقبال نہ آئے تو وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جاوید اقبال پر آمنہ مسعود جنجوعہ نے بھی خواتین کی ہراسگی کے الزامات لگائے ہیں۔

طیبہ گل کے پی اے سی اجلاس میں ہوشربا انکشافات
واضح رہے کہ پی اے سی کے اجلاس میں جاوید اقبال پر ہراسگی کا الزام لگانے والی خاتون طیبہ گل بھی پیش ہوئیں جنہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ جاوید اقبال کہتے تھے میں ایک منٹ میں تمہاری زندگی تباہ کر سکتا ہوں، کسی دفتر میں تمہیں دیکھا تو تمہارے ٹکڑے جھنگ جائیں گے۔

طیبہ گل کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے مجھے اور میرے شوہر فاروق کو گرفتار کروا دیا، مجھے مرد اہلکاروں کے ذریعے گرفتار کیا گیا، گرفتاری کے بعد لے جاتے ہوئے راستے میں مجھ سے گاڑی میں جو درندگی کی گئی، وہ میں نہیں بتا سکتی، مجھے ٹرانزٹ ریمانڈ کے بغیر لاہور لے جایا گیا……………………https://jang.com.pk/news/1108727

===================
\ جی چاہتا ہے جسٹس (ر) جاوید اقبال کا وارنٹ گرفتاری جاری کروں، نور عالم خان
یں07 جولائی ، 2022

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین نور عالم خان کا کہنا ہے کہ جی چاہتا ہے جسٹس (ر) جاوید اقبال کا وارنٹ گرفتاری جاری کروں، اس شخص نے نیب کا نام بھی خراب کیا ہے۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال کی جانب سے خاتون کو ہراساں کیے جانے کے معاملے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا، جس میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے خط لکھا ہے کہ میں عید کی چھٹی پر گھر چلا گیا ہوں۔ ہم اختیارات کے اس قدر ناجائز استعمال کو برداشت نہیں کر سکتے۔


پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین نور عالم خان کا کہنا ہے کہ جی چاہتا ہے جسٹس (ر) جاوید اقبال کا وارنٹ گرفتاری جاری کروں، اس شخص نے نیب کا نام بھی خراب کیا ہے۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال کی جانب سے خاتون کو ہراساں کیے جانے کے معاملے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا، جس میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے خط لکھا ہے کہ میں عید کی چھٹی پر گھر چلا گیا ہوں۔ ہم اختیارات کے اس قدر ناجائز استعمال کو برداشت نہیں کر سکتے۔

سابق چیئرمین نیب پر الزام لگانے والی طیبہ گل پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش

قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے اجلاس سے جانے کی اجازت طلب کی، جس پر نور عالم خان نے کہا کہ آپ کا بیٹھنا ضروری ہے، آپ کے ادارے کی ساکھ پر سوال اٹھے ہیں، آپ کمیٹی سے نہیں جا سکتے۔

چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے قائم مقام چیئرمین نیب سے سوالات پوچھتے ہوئے کہا کہ بی آر ٹی کرپشن ریفرنس کہاں گیا؟ بینک آف خیبر کا کیا کیا؟ بلین ٹری سونامی کا کیا کیا؟ مالم جبہ کا کیا کیا؟

جاوید اقبال نے خاتون کو کہا آپ اتنی خوبصورت ہیں، آپ کو شوہر کی کیا ضرورت ہے، نور عالم خان

قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مالم جبہ کیس بند ہو چکا ہے، جس پر نور عالم خان نے کہا کہ ہم ہدایات دیتے ہیں کہ اس کیس کو ری اوپن کریں، ہمیں رپورٹ دیں، کتنے وقت میں رپورٹ دیں گے؟ جواب میں ظاہر شاہ نے کہا کہ چھ ماہ میں رپورٹ دیں گے۔

نور عالم خان نے کہا کہ آپ کے پاس سالوں سے یہ کیس پڑے ہیں، آپ کے پاس فائلیں تیار ہیں، بلین ٹری کیس کا کیا کیا ہے؟ اب تو لوگوں نے درخت جلانا شروع کردیے ہیں۔

نور عالم خان نے مزید کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ان چاروں کیسز پر فوری تحقیقات کا حکم دیتی ہے۔

https://jang.com.pk/news/1108704

============================
نیب افسران نے برہنہ کر کے میری ویڈیوز بنائیں: طیبہ گل
چیئرمین کمیٹی کا موقف تھا کہ ’ہمیں جاوید اقبال کو بھی سننا ہو گا کیونکہ یہ قانونی تقاضا ہے۔‘ قائم مقام چیئرمین نیب کے مطابق’محترمہ کے ساتھ مختلف مقامات پر مختلف معاملات ہوئے، تو جس جس محکمے کی حدود بنتی ہے اُن کو آن بورڈ لے کر تحقیقات میں شامل کریں گے۔‘

مونا خان @mona_qau جمعرات 7 جولائی 2022

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کی وائرل ویڈیوز میں متاثرہ خاتون طیبہ گل نے کمیٹی میں بیان دیا کہ جاوید اقبال کے مطالبات نہ ماننے کی وجہ سے اُن پر جھوٹے مقدمے بنائے گئے اور ’گرفتار کر کے برہنہ ویڈیوز بنائی گئیں۔‘

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ’ہمارے پاس سابق چیئرمین نیب کے خلاف طیبہ گل کی جانب سے ہراسانی کی درخواست آئی تھی۔ ہم نے چیئرمین نیب کو نوٹس کیا تھا لیکن وہ خود نہیں آئے لیکن خط بھجوا دیا کہ عید کے بعد آئیں گے۔ صاحب کہتے ہیں میں عید کے لیے جا رہا ہوں خالانکہ عید ابھی دور ہے۔‘

چیئرمین کمیٹی نے کہا ’میں تو چاہتا ہوں سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کے وارنٹ جاری کر دوں؟ اب مجھے بتائیں جو شخص اپنے دفتر میں اختیارات کا غلط استعمال کرے اُس کے ساتھ کیا کرنا چاہیے؟ انہوں نے کہا کہ میں خواتین کو ہراساں کرنا کبھی برداشت نہیں کر سکتا۔‘

جب سابق چیئرمین نیب کے معاملے پر بات شروع ہوئی تو طیبہ گل جو پارلیمنٹ عمارت کے کسی کمرے میں بیٹھیں تھیں انہیں کمیٹی روم بلایا گیا۔ پانچ منٹ بعد پارلیمنٹ کی خواتین سارجنٹس کے ہمراہ طیبہ گل کمیٹی روم میں آئیں۔

جب سوال کیا گیا کہ ’آپ نے سابق چیئرمین اور ڈی جی نیب شہزاد سلیم کے خلاف بہت سنجیدہ الزامات لگائے ہیں۔‘ تو طیبہ گل کا کہنا تھا کہ ’میرے خلاف جھوٹا ریفرنس بنایا گیا نہ میری تحقیقات ہوئیں نہ مجھے کوئی نوٹس جاری کیا گیا۔ اچانک نیب کی ٹیم نے مجھے حراست میں لے لیا۔‘

آپ کی جاوید اقبال سے کب ملاقات ہوئی؟ اس سوال پر طیبہ نے بتایا کہ لاپتہ افراد کمیشن میں اُن کی جاوید اقبال سے ملاقات ہوئی تھی۔ ’میرے شوہر کی چچی لاپتہ تھیں اُس سلسلے میں، میں اور میرے شوہر لاپتہ افراد کے سربراہ سے ملنا پڑا۔‘

چیئرمین کمیٹی نے طیبہ گل کے شوہر کو بھی کمیٹی روم میں طلب کر لیا۔ طیبہ گل نے بتایا کہ ’جاوید اقبال نے کہا کہ آپ جب تک نہیں آئیں گی میں سماعت نہیں کروں گا۔ میں نے ان کو کہا کہ میرا ہونا ضروری نہیں میں براہ راست متاثرہ فریق ہوں لیکن جاوید اقبال نے کہا کہ میں آپ کی وجہ سے جلدی سماعت رکھ رہا ہوں آپ کو آنا ہو گا۔‘

طیبہ نے بتایا کہ ’میرے بارے میں رائے بنائی گئی کہ میں نے اگر چیئرمین نیب کی ویڈیو بنائی ہے تو میں نے بلیک میل کیا۔ میرا مقصد کسی کو بلیک میل کرنا نہیں بلکہ خود کو ہراساں کرنے کا ثبوت بنانا تھا۔‘

’جاوید اقبال نے چیئرمین نیب بننے کے بعد کہا کہ میں اب چیئرمین نیب ہوں میں چاہوں تو تمہاری زندگی خراب کر سکتا ہوں۔ اُس دھمکی کے دو دن بعد مجھے نیب نے حراست میں لے لیا۔ حراست میں لیتے وقت مرد حضرات موجود تھے وہاں کوئی خاتون اہلکار موجود نہیں تھی۔ اس دوران بھی انہوں نے راستے میں میرے ساتھ جو کیا میں بیان نہیں کر سکتی۔‘ طیبہ گل یہ سب بتاتے ہوئے آبدیدہ ہو گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ’جب ڈی جی نیب شہزاد سلیم آئے تو میرے کپڑے پھٹ چکے تھے اور میرے جسم پر نیل کے نشان تھے۔‘

’اس کے بعد مجھے ایک کمرے میں لے جایا گیا، کہا گیا کہ اس عورت کی تلاشی لو میرے کپڑے اتارے گئے وہاں کیمرہ لگایا گیا میرا سب کے سامنے تماشا بنایا گیا۔ مجھے برہنہ کر کے نیب نے میری ویڈیوز بنائیں۔‘

یہ کہتے ہوئے طیبہ گل کی آواز بھرا گئی اور وہ رونے لگ گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ’اگلے دن جب مجھے عدالت لے کر گئے تو جج نے کہا کہ ان خاتون کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ میرا کوئی میڈیکل نہیں کرایا گیا۔ میری طرف سے خود کاغذ پر لکھا کہ میں میڈیکل کرانا نہیں چاہتی۔ میرے شوہر کا پچاس دن ریمانڈ لیا گیا۔ میری ریکارڈ کی گئی ویڈیو میرے شوہر کو دکھا کر انہیں ذہنی تکلیف دی گئی۔ بعد ازاں میری ہائی کورٹ سے ضمانت ہوئی۔‘

انہوں نے بتایا کہ میں نے 10 مئی 2019 کو سیٹزن پورٹل میں شکایت درج کرائی اور 21 مئی کو میرے خلاف 40 ایف آئی آر کرائی گئیں۔

چیئرمین کمیٹی نے مجاز افسران کو کہا کہ ’طیبہ گل نے جس جس کا نام لیا ہے سب کے نام نوٹ کر لیں۔‘ انہوں نے طیبہ کو یقین دہانی کرائی کہ اس ہراسانی کے خلاف کارروائی ہو گی۔ طیبہ گل نے مزید کہا کہ چیئرمین نیب والی ویڈیو کا مجھے تو کوئی فائدہ نہیں ملا بلکہ حکومت نے وہ ویڈیو اُن کو دکھا کر اپنے مقاصد پورے کیے۔

کمیٹی روم میں طیبہ گل نے ثبوتوں کی ویڈیوز اور آڈیوز چلوائیں۔ آڈیوز سننے کے بعد چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں جاوید اقبال کو بھی سننا ہو گا کیونکہ یہ ایک قانونی تقاضا ہے۔ قائم مقام چیئرمین نیب نے کہا کہ محترمہ کے ساتھ مختلف مقامات پر مختلف معاملات ہوئے ہیں تو جس جس محکمے کی حدود بنتی ہے اُن کو بھی آن بورڈ لینا پڑے گا اور تحقیقات میں شامل کریں گے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے جسٹس ر جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کے عہدے سے ہٹانے کی بھی سفارش کردی۔ نیز یہ سفارش کی گئی کہ ’وزیراعظم سےدرخواست ہے ایسے شخص کو لاپتہ افراد کے کمیشن کےعہدے سےفورا ہٹایا جائے، آئندہ اجلاس میں جاوید اقبال نہ آئے تو وارنٹ گرفتاری جاری کریں گے۔‘

جمعرات کے روز پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ کمیٹی روم نمبر دو میں ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں ہی چیئرمین کمیٹی کی کمیٹی اجلاس کی کارروائی کے دوران موبائل فون بند کرنے کی ہدایت کر دی۔

قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس میں بریفنگ کے موجود تھے جبکہ سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں آج بھی نہیں آئے۔

آمنہ جنجوعہ نے جیو نیوز کے پروگرام دوران انٹرویو میں بتایا تھا کہ چیئرمین نیب نے لاپتہ افراد کے کمیشن میں آنے والی ایک خاتون کو کہا کہ ’آپ اتنی خوبصورت ہیں آپ کو شادی کی کیا ضرورت ہے‘ انہوں نے کہا کہ ہم سب کی بیٹیاں ہیں، اس معاملے کو بہت سیریس لینا چاہیے۔ اس الزام پر چیئرمین کمیٹی نور عالم نے نوٹس لیتے ہوئے سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کو اجلاس میں وضاحت کے لیے طلب کر لیا تھا۔

سیاق و سباق

اس سے قبل گزشتہ ماہ 23 جون کو طیبہ گل نامی خاتون جن کی چیئرمین نیب کے ساتھ ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ انہوں نے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو خط لکھا تھا کہ اور مطالبہ کیا تھا کہ سابق چیئرمین نیب نے جو اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، جنسی طور پہ ہراساں کیا لہذا معاملے کو تحقیقات کی جائے اور سخت ایکشن لیا جائے۔ انہوں نے خط میں مزید کہا تھا کہ نیب افسران اُن کو ابھی تک بلیک میل کر رہے ہیں کہ میرے خلاف جھوٹا ریفرنس دائر کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی انہیں یعنی درخواست گزار اور سابق چیئرمین کو کمیٹی میں طلب کریں۔

اس کے علاوہ متاثرہ خاتون طیبہ گل نے ایک میڈیا انٹرویو میں یہ بھی دعوی کیا تھا کہ انہوں نے 2019 میں وزیراعظم سیٹزن پورٹل پہ شکایت درج کرائی تھی تو وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری نے اُن سے ویڈیوز بطور ثبوت حاصل کیں اور بعد ازاں ویڈیوز وائرل ہو گئیں اور اُن کی شکایت کا ازالہ بھی نہیں ہوا تھا۔

چئیرمین کمیٹی نور عالم نے کہا کہ ’یہ تمام معاملات چیف جسٹس پاکستان کو بھی بھیجے جائیں گے۔ ایف آئی اے بھی معاملے کی تحقیقات کرے گی۔ جس نے جو حرکت کی ہے انہیں نشان عبرت بنایا جائے گا۔ تمام ملوث افسران کی جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہو جاتی تب تک انہیں معطل کر دیں۔ جو ایف آئی آر ہیں وہ تمام متعلقہ ایس ایچ اوز اور صوبائی حکومتوں کو بھجوا کر تحقیقات کرائیں گے۔‘

چئیرمین کمیٹی نے میڈیا نمائندوں کو طیبہ گُل سے بات کرنے سے منع کر دیا۔ میڈیا سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ جب ’وہ باہر جائیں تو اُن سے ابھی کوئی سوال نہ کرے۔ کیونکہ معاملہ ابھی کمیٹی میں ہے اور دوسرے فریق کا بیان ہونا باقی ہے۔‘https://www.independenturdu.com/node/107761

==========================================

سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال پر جنسی ہراسانی کا الزام لگانے والی طیبہ گل نے کہا ہے کہ عمران خان نے میری وڈیوز حاصل کرکے نیب میں اپنے کیس بند کرالیے، مجھے انصاف فراہم کرنے کا وعدہ کرکے ڈیڑھ ماہ وزیراعظم ہاؤس میں رکھا گیا۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں انکشاف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنسی ہراسانی کی شکایت وزیراعظم کے پورٹل پر کی تو وزیراعظم کے سیکرٹری اعظم خان اور طاہر اے خان نے مجھے بلوا لیا اور مجھ سے وڈیوز حاصل کرلیں۔

طیبہ گل نے کہا کہ ایک دو دن بعد وہ وڈیوز میری اجازت کے بغیر ٹی وی پر چلائی گئیں اور پھر میری تردید بھی چلا دی گئی، میں نے اس بات پر احتجاج بھی کیا۔

جی چاہتا ہے جسٹس (ر) جاوید اقبال کا وارنٹ گرفتاری جاری کروں، نور عالم خان

انہوں نے کہا کہ جاوید اقبال کی جنسی ہراسانی کی شکار اور بھی خواتین مجھ سے رابطے میں ہیں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم پر بھی نیب کا بہت دباؤ تھا کہ طیبہ گُل کو نہ بلایا جائے۔

طیبہ گل کا کہنا تھاکہ جاوید اقبال اب بھی لاپتا افراد کمیشن کے سربراہ ہیں، کسی اور ملک میں ہوتے تو جیل جا چکے ہوتے۔

https://jang.com.pk/news/1108770
================================================================

ڈی جی نیب کا کہنا ہے کہ طیبہ گل سے میری کبھی کوئی بات نہیں ہوئی۔
ڈی جی نیب کا کہنا ہے کہ طیبہ گل سے میری کبھی کوئی بات نہیں ہوئی۔
سابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال پر ہراساں کرنے کا الزام لگانے والی خاتون طیبہ گل کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں دیے گئے بیان پر ڈی جی نیب میجر (ر) شہزاد سلیم نے رد عمل دے دیا۔

ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے اپنے بیان میں کہا کہ میرے علم میں آیا ہے کہ طیبہ گل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو آڈیو سنائی، طیبہ گل نے یہ آڈیو سنا کر گمراہ کیا، اس پر شدید احتجاج کرتا ہوں۔

سابق چیئرمین نیب پر الزام لگانے والی طیبہ گل پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش

شہزاد سلیم کا کہنا ہے کہ آڈیو میں میری بات نگہت بھٹی سے ہو رہی ہے، نگہت بھٹی کو بتایا گیا کیس میرٹ پر پورا اترنے تک کچھ نہیں کر سکتے، طیبہ گل کا کیس اور ہے جبکہ نگہت بھٹی کا اور کیس ہے۔

ڈی جی نیب نے کہا کہ طیبہ گل سے میری کبھی کوئی بات نہیں ہوئی، اگر ایسا کہا گیا تو شدید احتجاج اور مذمت کرتا ہوں
https://jang.com.pk/news/1108741
====================================================