کے الیکٹرک -ہاتھی کے دانت دکھانے کے لیے اور – کھانے کے لیے اور………


کے الیکٹرک -ہاتھی کے دانت دکھانے کے لیے اور – کھانے کے لیے اور………
————————–

کے الیکٹرک ان کمپنیوں میں شامل ہے، جو دوہرے چہرے کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔
چہرے کا ایک رخ بہت روشن اور پرکشش اور دلکش ہے۔
اس کے پیش نظر کمپنی بجلی کی فراہمی کے نیٹ ورک کی بہتری کے لیے کافی کام کر رہی ہے اور چوری پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔
کمپنی پاور سیکٹر میں بھی سرمایہ کاری کر رہی ہے اور اس نے بجلی پیدا کرنے والے نئے گھر نصب کیے ہیں، کھولے ہیں، تعمیر کیے ہیں۔
ایک طرف کمپنی اپنے پرائم ایریا کے صارفین کو اچھی سروس دے رہی ہے۔
کئی علاقے اور صارفین سال بھر لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ رہتے ہیں۔
شہر کے دیگر علاقوں اور صارفین کو ہر وقت طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے
کمپنی کے اعلیٰ افسران خوش مزاج ہوتے ہیں اور اپنا کام اپنے انداز سے کرتے ہیں، اکثر وہ غریب لوگوں کی پرواہ نہیں کرتے اور کم آمدنی والے علاقوں کے صارفین کی شکایات پر ان سے ملاقات نہیں کرتے اور انہیں کوئی ریلیف نہیں دیتے۔
ان میں سے بعض بعض اوقات ایسا کرتے ہیں جیسے وہ زمین پر خدا ہیں۔
ہو سکتا ہے کہ وہ ایسے نظر آئیں جو خدا سے نہیں ڈرتے
لیکن انہیں غریب اور عام لوگوں کو کچھ ریلیف ضرور دینا چاہیے۔
ایک طرف بجلی اتنی مہنگی ہے اور دوسری طرف لوڈ شیڈنگ بہت زیادہ ہے۔

===============================


نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اپریل 2021 اور مارچ 2022 کے درمیان سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) کے تحت کے-الیکٹرک کے ٹیرف میں تقریباً 6.40 روپے فی یونٹ اضافے کا تعین کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیپرا کے ترجمان نے وضاحت کی کہ ٹیرف میں اضافہ صارفین پر اثر انداز نہیں ہوگا کیونکہ یہ ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی (ٹی ڈی ایس) کا حصہ بنے گا جو قومی یکساں ٹیرف کی وجہ سے حکومت کی جانب سے بجٹ سے باہر ادا کی جائے گی۔

وفاقی حکومت کو ارسال کردہ دو الگ الگ ٹیرف کے تعین میں ریگولیٹر نے جولائی سے ستمبر 2021 اور جنوری سے مارچ 2022 کی دو سہ ماہیوں کے لیے بالترتیب 95 پیسے اور 47 پیسے فی یونٹ کی شرح سے ٹیرف میں کمی کی۔
اس کے علاوہ اس نے اپریل تا جون 2021 اور اکتوبر تا دسمبر 2021 کی دو سہ ماہیوں کے لیے بالترتیب ایک روپے 33 پیسے فی یونٹ اور 6 روپے 49 پیسے فی یونٹ ٹیرف میں اضافے کی اجازت دی۔

ٹیرف کے تعین کے لیے فراہم کردہ میکانزم کے مطابق ایندھن کی قیمتوں، جنریشن مکس اور حجم میں فرق کی وجہ سے کے ای کے ایندھن کی لاگت کے اجزا میں تبدیلی کے اثرات فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی صورت میں براہ راست صارفین کو ان کے ماہانہ بلوں میں منتقل کیے جاتے ہیں۔

ایندھن کی قیمتوں میں فرق کی وجہ سے پاور پرچیز پرائس کے ایندھن کے اجزا میں تبدیلی کے اثرات اور انرجی مکس کو ماہانہ ایف سی اے کے ذریعے صارفین تک پہنچایا جاتا ہے۔

تاہم کے الیکٹرک کی اپنی پیداوار کے ایندھن کی لاگت کے جزو کے ساتھ ساتھ بجلی کی خریداری کی قیمت میں ماہانہ تغیرات کے اثرات کو ہدف شدہ ٹی اینڈ ڈی نقصانات کی حد تک، جسے ماہانہ ایف سی اے میں مدنظر نہیں رکھا جاتا ہے، ہر سہ ماہی میں ایڈجسٹ کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ متغیر او اینڈ ایم میں ماہانہ تغیرات اور توانائی کی قیمت خرید کے مقررہ اخراجات کو بھی ہر سہ ماہی میں ایڈجسٹ کیا جاتا ہے۔

ان تغیرات کا اثر اگلی سہ ماہی میں فروخت کیے جانے والے متوقع یونٹوں اور ٹیرف کے شیڈول میں ایڈجسٹ کیے جانے کی بنیاد پر تیار کیا جاتا ہے۔
https://www.dawnnews.tv/news/1183309/
==========================================

شہر میں بجلی کی بندش اور طویل لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے،تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کی جانب سے شہر میں لوڈ شیڈنگ سے مستشنی ٰ علاقوں میں بھی لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد شہریوں کا صبر جواب دے گیا ہے، جمعرات کو ابوالحسن اصفحانی روڈ پیراڈائز چوک پر علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی اور علاقے میں بجلی کی بد ترین لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا، مشتعل افراد کی جانب سے سڑکوں پر رکھا پرانا سامان جلا نے کے باعث ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی اور اطراف کی سڑکوں پر بھی گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں، ماڑی پور کے


علاقے میں واقع کے الیکٹرک کے دفتر کے باہر علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے مظاہرہ کیا،مظاہرے کے باعث اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک جام ہوگیا،بعد ازاں پولیس نے پہنچ کر مظاہرین کو منتشر کیا اور ٹریفک کی روانی کو بحال کرایا۔ علاوہ ازیں نا رتھ کراچی سیکٹر 11 اے اور 11بی سمیت دیگر علاقوں میں طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف علاقہ مکینوں نے بارہ دری اسٹاپ پر شدید احتجاج کر کے سڑک بند کردی ، جس کے باعث بدترین ٹریفک جام ہوگیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہکمزور اور محکوم صارفین کو لوڈ مینجمنٹ کے نام پر بجلی سے محروم کرنے میں مبینہ طور پر کے الیکٹرک کا تانبہ چور کرپٹ عملہ پیش پیش ہے، جبکہ نارتھ کراچی سیکٹر 11اے میں نہ بجلی چوری کی جاتی نہ ہی ڈیفالٹر علاقے میں شمار ہے، گرمی کی شدت کے سبب بجے اور بزرگ خواتین و بیمار افراد ذہنی اذیت کا شکار ہیں لوڈشیڈنگ کے نام پر نصف شب میں بجلی بند کردی جاتی ہے تو کبھی فالٹ کے نام پر 10 گھنٹے بجلی کی سپلائی بند کی جا رہی ہے،صارفین نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، وزیر اعلی سندھ ایم ڈی کے الیکٹرک سے بجلی کی طویل بندش کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
https://e.jang.com.pk/detail/150564
==============================================

2023میں کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم ہوجائیگی ،امتیاز شیخ

کراچی ( اسٹاف رپورٹر)سندھ کے وزیر برائے توانائی امتیازاحمدشیخ نے کہاہے کہ بجلی بحران ورثے میں ملا، 2023میں کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم ہوجائے گی ، اگر کسی کے پاس شواہد ہیں کہ کے ای فرنس آئل استعمال نہیں کرتی تو ثبوت دیں ہم کاروائی کریں گے ،عمران خان کے لانگ مارچ سے ہوا نکل گئی ہےیہ فتنہ اور شر پھیلانا چاہتے ہیں۔جمعرات کو سندھ سیکریٹریٹ میں پریس کا نفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امتیاز شیخ نے کہا کہ مارکیٹیں جلد بند کرنے کا مسئلہ مستقل نہیں بلکہ عارضی ہے اور اس پر تاجر برادی سے مشاورت سے فیصلہ کریں گے موجودہ حکومت باہمی حکمت عملی کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
https://e.jang.com.pk/detail/150639
=============================================