معصوم بچوں پر موبائل کے خطرناک اثرات اور ھماری ذمہ داریاں ۔۔۔۔اپنے کل کو بچائیں


تحریر۔۔۔شہزاد بھٹہ
=======================
آج آپ جس گھر میں چلے جائیں تو آپ کو ایک چیز کامن نظر آتی ھے کہ چھوٹے چھوٹے بچے موبائل فون سے کھیلنے میں مصروف نظر آتے ہیں اور یہ مشغلہ جس کو اگر ایک وباء یا مرض کہا جائے زیادہ بہتر ھوگا بچوں میں موبائل فون کا استعمال نہایت خطرناک صورتحال اختیار کر چکا ھے آج کے والدین خاص طور پر مائیں خود اپنے بچوں کو جان بوجھ کر اس نہایت خطرناک وباء کی بھینٹ چڑھا رھی ھیں
یہاں بچے کی عمر کی کوئی قید نظر نہیں آتی چھ ماہ کے بچے سے لیکر دس سال کے بچے موبائل سے کھیلنے اور مائیں اپنے کام کاج اور گپ شپ میں مصروف نظر آتیں ھیں
معصوم بچے،جنہوں نے بولنا بھی شروع نہیں کیا ہوتا، والدین ان کو موبائل فون اور ٹیبلٹ دے دیتے ہیں اور وہ اکثر و بیشتر موبائل فون ور ٹیبلٹ استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں۔اپ اس کو محبت کہیں یا اپنے بچوں سے دشمنی یہ آنے والا وقت فیصلہ کرتا ھے جب صورتحال ھمارے اختیار سے باھر ھو چکی ھوتی ھے اور بچے خطرناک اور لاعلاج ذہنی مرض کا شکار ھو چکے ھوتے ھیں

لیکن ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ بچوں میں موبائل فون کے استعمال کی صحیح عمر کا تعین کرنا خود ان کے لیے بہت ضروری ہے۔ چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کو موبائل فون دے کر ھم اپنے آپ سے دشمنی کرتے ہیں
بچوں کی نفسیات کے ایک ماہر کا اس بارے میں کہنا ہے کہ بہت چھوٹی عمر میں موبائل اور ٹیبلٹ کا استعمال بچوں کی نشوونما پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور وہ بہت سی ایسی جسمانی اور ذہنی سرگرمیوں میں ٹھیک سے حصہ نہیں لے پاتے جو زندگی کے اس موقعے پر اْن کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔ان میں تعلیم و تدریس سے لے کر کھیل کود تک متعدد سرگرمیاں شامل ہیں، جنہیں بچوں کی صحت اور سیکھنے کی صلاحیت بہتر بنانے کے لیے ضروری خیال کیا جاتا ہے۔
یوں تو موبائل فون کا مسلسل استعمال ہر عمر کے افراد کے لیے خطرے کا باعث ہوتا ہے مگر سات سال سے کم عمر بچوں پر اس کے انتہائی مضراثرات مرتب ہوتے ہیں جس کے نقصان کا اندازہ مستقبل میں جا کر ہوتا ہے۔


کم عمر بچوں میں موبائل فون کی لت نے انہیں بیک وقت ذہنی اور جسمانی طور پر ایسے رویے کا حامل بنا دیاہے جو دانشمندی کی بجائے مشینی انداز میں زندگی بسر کرنے پر یقین رکھتے ہیں، اس رویے میں انسانی جذبات اور احساسات کی اہمیت بھی بتدریج کم ہوتی جارہی ہے۔
ایک ماہرِ نفسیات خاتون ساینسداں کہتی ہیں کہ میرے نزدیک بچوں کے لیے موبائل فون اور ٹیبلٹ کا استعمال شروع کرنے کی صحیح عمر 14 سال ہے، لیکن اس کا انحصار بچوں کے طرزِ عمل اور مختلف چیزوں میں دلچسپی سے ہے۔یہ عمر کا وہ حصہ ہوتا ہے جب بچے نو بلوغت میں داخل ہو رہے ہوتے ہیں اور فطری طور پر اپنے لیے زیادہ آزادی کا تقاضا کرتے ہیں۔ اس بات کا اظہار وہ اپنے رویے اور عادات میں تبدیلیوں کے ذریعے کرتے ہیں۔لہذا بچوں کے ہاتھوں میں موبائل دینے سے قبل والدین کو لازمی احتیاط کے سلسلے میں معلومات ضرور حاصل کرنی چاہئے۔


سیل فون کا زیادہ استعمال کم عمر بچوں کی یاداشت پر برا اثر ڈال سکتا ہے۔ یہ بات سوئس تحقیق سے سامنے آئی ہے جس میں 12 سے 17 سال کی عمر کے 700 بچوں پر ایک سال تک تجربہ کیا گیا۔ نتائج کی روشنی میں سامنے آیا کہ اسمارٹ فون کی اسکرین سے نکلنے والے شعاعیں کم عمر بچوں کی یادداشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔ موبائل فون کو بہت زیادہ استعمال کے انسانی جسم پر مضر اثرات پیدا ھو سکتے ہیں اور اگر چھوٹے چھوٹے بچوں کی بات کریں تو موبائل فون کا استعمال ان کے نہایت خطرناک ھو سکتا ھے
ماھرین کے مطابق بہت زیادہ موبائل فون استعمال کرنے والے بچوں کی آنکھوں میں بھینگا پن آسکتا ہےاور ذہنی بیماریاں پیدا ھونے کے بہت زیادہ چانس ھوتے ھیں۔
صحیح عمر میں موبائل فون استعمال کرنا خود بچوں کے لیے فائدہ مند ہے:ماہرینِ نفسیات کے مطابق 8 گھنٹے یومیہ تک فون سیٹ کو 8 انچ کے فاصلے سے استعمال کر سکتے ہیں
اگر اپنے گھروں اور اردگرد دیکھیں تو آپ کو بہت سے معصوم بچے جنہوں نے بولنا بھی شروع نہیں کیا ہوتا، موبائل فون اور ٹیبلٹ استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں۔اج کی مائیں اپنے بچوں کو کھیلنے کے لیے بھی موبائل فون دے دیتی ھیں جن سے بچے گھنٹوں کھیلتے ھیں جو ان معصوم فرشتوں کے لیے خطرناک اثرات مرتب کرتے ہیں ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ بچوں میں موبائل فون کے استعمال کی صحیح عمر کا تعین کرنا خود ان کے لیے بہت ضروری ھے
ماھرین کے مطابق فیگرل میموری جو دماغ میں دائیں جانے موجود ہوتی ہے اس پر ان شعاؤں کا زیادہ اثر ہوتا ہے کو اسمارٹ فون کو دائیں کان سے لگا کر بات کرنا اثر کی شدت کو مزید بڑھا دیتا ہے۔ اگر اسمارٹ فون کے استعمال کے دوران ہیڈ فون اور لاؤڈ سپیکر کا استعمال کیا جائے تو ان شعاعوں کے اثر کو بڑی حد تک کم کیا جاسکتا ھے


ایک رپورٹ کے مطابق موبائل فون کے مضر اثرات سے متاثرہ بچوں کی ایک بڑی تعداد ہسپتالوں اور ماھرین نفسیات کے پاس جارھی ھے موبائل فون اور ٹیبلٹ کے مسلسل استعمال سے بچوں میں دیگر بیماریوں کے ساتھ دماغ میں کنیسر جیسی موذی کی شرح بھی بڑھ چکی ھے
رائل سوساٹی آف لندن نے ایک پیپر شائع کیا ہے، جس کے مطابق وہ بچے جو بیس سال کی عمر سے پہلے موبائل فون کا استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں ان میں انتیس سال کی عمر میں دماغ کے کیسنر کے امکانات ان لوگوں سے پانچ گنا بڑھ جاتے ہیں، جنہوں نے موبائل کا استعمال بچپن میں نہیں کیا
بچوں کی نفسیات کے ایک ماہر کا اس بارے میں کہنا ھے کہ بہت چھوٹی عمر کے بچوں کے جسمانی صحت کے لیے کھیل کود بہت ضروری ھے ۔ تعلیم و تدریس سے لے کر کھیل کود تک متعدد سرگرمیاں شامل ہیں، جنہیں بچوں کی صحت اور سیکھنے کی صلاحیت بہتر بنانے کے لیے ضروری خیال کیا جاتا ھے اس لیے آج کی ماں کو چاھیے کہ اپنے معصوم بچوں پر رحم کھائیں اور جانتے بوجھتے ھوئے معصوم بچوں کو مشکلات میں نہ ڈالیں صرف اپنے تھوڑے سے آرام و سکون کے لیے موبائل یا ٹیبلٹ اپنے پھول جیسے قیمتی بچوں کو استعمال نہ کرنے دیں ھماری قوم کی ایک بدقسمتی ھے کہ ھم دوسروں کا منہ لال دیکھا کر اپنے منہ تھپڑوں سے خود لال کرنے کی کوشش کرتے ہیں


کوشش کریں کہ بچوں کو دیگر صحت مندانہ سرگرمیوں میں حصہ لینے کی طرف مائل کریں جس سے ان کی ذہنی و جسمانی فٹنس میں بہتری آئے اور موبائل یا ٹیبلٹ کو بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں
موبائل فون اور دیگر اسکرینوں کی لت سے بچوں کو نکالنے کا ایک بہترین حل یہ بھی ہے کہ والدین بچوں کے لئے موبائل استعمال کے علاوہ کوئی اور سرگرمیاں یا مشغولیت تلاش کریں۔جس میں مشغول رہنے سے موبائل کا رجحان بچے کے دل سے نکل جائے یا کم ہوجائے۔ مثلا گھر میں پودے اگانے اور ان کا خیال رکھنے کی ذمہ داری بچوں کو دے سکتے ہیں۔


یا گھر میں کوئی پالتو جانور رکھ کر بچے کے لئے مشغولیت کا راستہ دے سکتے ہیں۔
یا جسمانی ورزش اور فزیکل گیم کی کوئی ترتیب بنائی جاسکتی ہے اور اپنے بچوں کو جس میں مشغول رہ کر بچہ اپنے آپ کو مصروف رکھ سکتا ہے۔صبح و سویرے سیر کی عادت ڈالیں والدین خصوصاً ماں کو چاھیے کہ وہ کم سن بچوں کو کم از کم موبائل فون استعمال کرنے دیں اپنی آسانیوں کے لئے اپنے کل کے مستقبل کو داو پر مت لگائیں کل کی مصیبت سے جان چھڑانے کے لیے آج تھوڑی سی مشکل برداشت کرلیں


اس طرح وہ بہت حد تک موبائل اسکرین اور انٹرنیٹ کی خرابیوں سے اپنے آپ کو بچا سکتے
=================================