سندھ کی فرح گوگی کون ؟ وزیراعلی کے فرنٹ مین کتنے اور کون کون ؟ کمشنر ڈپٹی کمشنر کے پوسٹنگ آرڈر کا ریٹ کتنے کروڑ ؟

پنجاب میں مستعفی وزیر اعلی عثمان بزدار کے مبینہ فرنٹ مینوں اور پنجاب میں اسسٹنٹ کمشنر سے لے کر کمشنر تک پوسٹنگ آرڈرز کے کروڑوں روپے کے ریٹ سے متعلق الزامات سامنے آنے کے بعد دیگر صوبوں بالخصوص سندھ میں ہونے والے سرکاری افسران کے تبادلوں اور پوسٹنگ آرڈرز کے ریٹ پر بھی سوالات اٹھ گئے ہیں ۔

صوبہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت کا یہ مسلسل 14 واں سال ہے اس دوران دو منتخب گزرے اعلی

اور تین نگران وزراء اعلی خدمات انجام دیتے رہے ہیں ۔سندھ میں سرکاری افسران کے تبادلوں اور پوسٹنگ آرڈرز کی تعداد بھی ہر مہینے کافی زیادہ ہے ۔کچھ عورتوں پر تو ہر مہینے بلکہ پندرہ پندرہ روز کے بعد تبادلے ہوتے رہے ہیں ۔


پنجاب میں فرح خاتون عرف فرح خان عرف فرح گوگی عرف فرحت شہزادی اور ان کے شوہر احسن گجر کے حوالے سے وزیر اعلی عثمان بزدار اور مبینہ طور پر خاتون اول کے فرنٹ مین ہونے کے الزامات سامنے آئے جن کی خود فرح خان اور احسن گجر نے تردید کردی ہے اور کہا ہے کہ اگر کسی کے پاس بھی ان کے خلاف لگائے جانے والے الزامات کے ثبوت ہیں تو عدالت میں جائیں ۔جتنے بھی اثاثے ہیں وہ ڈکلیئرڈ ہیں اور بیرون ملک سوائے دبئی میں ایک اپارٹمنٹ کے اور کوئی جائیداد نہیں۔انیس گاڑیاں ضرور ہمارے نام پر ہیں اور غیر ملکی دورے بھی نجی نوعیت کے ہیں

۔جب دل کرے گا پاکستان واپس آ جائیں گے ۔
اس دوران یہ الزامات سامنے آتے رہے ہیں کہ پنجاب میں وزیر اعلی عثمان بزدار سے خصوصی قربت کی وجہ سے یہ جوڑا مبینہ طور پر فرنٹ مین کے طور پر کام کرتا رہا اور افسران کے تبادلے پوسٹنگ آرڈر اور ٹھیکے دلانے میں اہم کردار ادا کیا ۔پنجاب میں اسسٹنٹ کمشنر تین کروڑ ڈپٹی کمشنر 5 کروڑ پر کمشنر 10کروڑ کے ریٹ پر مبینہ طور پر لگایا جاتا رہا ۔

اگرچہ ان الزامات کی کوئی تصدیق نہیں ہوسکی اور ابھی تک کوئی ٹھوس تحریری ثبوت سامنے نہیں آیا لیکن یہ معاملہ میڈیا میں زیر بحث ہے اور الزامات گردش کر رہے ہیں ۔بڑی سیاسی شخصیات نے بھی اس حوالے سے فرح خان اور ان کے شوہر کا نام لیا ہے جب کہ فرح خان کے شوہر کا کہنا ہے کہ یہ سیاسی لڑائی ہے جس میں انتقام لینے کے لیے ہم سافٹ ٹارگٹ ہیں ۔
دوسری طرف سندھ کے حوالے سے بھی یہ سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ یہاں پر اسسٹنٹ کمشنر سے لے کر ڈپٹی کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اور مختار کاروں سے لے کر دیگر افسران کے تبادلوں اور پوسٹنگ آرڈر کے ریٹ کیا ہیں ۔؟ سندھ کے سرکاری دفاتر کے ذرائع کے مطابق بعض اضلاع میں ڈپٹی کمشنر کا ریٹ 3 کروڑ روپے سے 5 کروڑ روپے تک ہے جبکہ کمشنر کا ریٹ بھی یہاں پنجاب سے بھی زیادہ ہے اور ریونیو افسران اور ملازمین کے عہدوں پر ریڈ بہت اونچا ہے اس حوالے سے نئے اور اینٹی کرپشن کو کام پر ایکشن لینا چاہیے ۔

سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا وزیراعلی سندھ کی بھی کوئی فرح گوگی یا ان کے فرنٹ مین مارکیٹ میں گھوم رہے ہیں اگر ایسا ہے تو ان کی تعداد کیا ہے ؟ اس پر سیاسی مخالفین کا کہنا ہے کہ سندھ میں وزیراعلی کے فرنٹ مین تو چھوڑیں یہاں تو کئی وزیراعلی گھوم رہے ہیں جو خود کو اعلی پارٹی قیادت کے قریب بتاتے ہیں۔ سندھ میں اپوزیشن رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ سندھ میں پنجاب سے کہیں زیادہ اونچی اور کھلی کرپشن اور لوٹ مار جاری ہے مختلف سرکاری اداروں میں کینیڈا سسٹم کی باتیں تو خود سپریم کورٹ میں ہو چکی ہیں اس کے علاوہ اومنی گروپ اور آے جی مجید کے فرنٹ مین مختلف اضلاع میں سرکاری افسران اور پولیس افسران کو لگاتے اور ہٹاتے رہے ہیں اور اس حوالے سے افسران بھی بتا چکے ہیں سندھ میں بعض مقامات پر ڈپٹی کمشنر کا ریٹ تین کروڑ سے شروع ہوکر پانچ کروڑ روپے ہے اس کے علاوہ سندھ میں ہر پندرہ سے بیس دن بعد مختار کاروں کو ہٹایا اور لگوایا جاتا رہا ہے ریونیو ڈیپارٹمنٹ میں یہ بندہ عام ہے اور اس بارے میں چیف سیکرٹری سے لے کر وزیراعلیٰ ہاؤس تک سب طاقتور لوگوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ اسلام میں معاملات کیسے چل رہے ہیں اور وہ صورتحال سے پوری آگاہی رکھتے ہیں ۔


سندھ میں پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی کرپشن کے لئے وزیر اعلی کے فرنٹ مین کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ کام خود وزیراعلی بطور وزیر خزانہ کر رہے ہیں اور اربوں روپے کے فنڈز نکال نکال کر پارٹی کے من پسند اسکیموں پر لگاتے ہیں سندھ میں کوئی ایک ڈاکو نہیں بلکہ یہاں ایک پھولن دیوی بھی ہے اور علی بابا کے ساتھ چالیس چوروں کا ٹولہ بھی ہے ان لوگوں نے مختلف محکمہ اور شعبے بانٹ رکھے ہیں۔
ان الزامات پر صوبائی وزراء اور پی پی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور سندھ پر الزامات سیاسی مخالفین کا پرانا کام ہے اور یہ سب جھوٹا پروپیگنڈا ہے ۔آج تک ایسے الزامات کو کسی کورٹ آف لاء میں ثابت نہیں کیا جا سکا ۔لہذا یہ صرف ایک پروپیگنڈا ہے اور اس میں کوئی حقیقت نہیں ۔
پیپلز پارٹی کے ایک رہنما نے بتایا کہ کراچی میں وزیر اعلی کے


پروپیگنڈا

قریبی رشتہ دار بھی کمشنررہے اسی طرح میرپورخاص میں بھی ان کے رشتے دار کمشنر بننے

۔تو کیا وزیر اعلی اپنے گھر والوں سے کروڑوں روپے لے کر ان کو لگاتے رہے ؟ یہ بالکل بے تکی باتیں ہیں اور ان الزامات میں کوئی حقیقت نہیں یہ گمراہ کن پروپیگنڈا ہے البتہ پنجاب میں جو کچھ ہوا اس کے بارے میں خود علیم خان نے بتا دیا پنجاب میں گھر کا بھیدی لنکا ڈھا چُکا ہے ۔
=============================