سیاست کو آزاد دیکھنا ہے تو صحافت کو آزاد کرنا ہو گا وفاقی حکومت نے روز اول سے میڈیا کی آواز کو دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کر رکھے ہیں، پیپلز پارٹی کی حکومت نے پریس کلبوں اور صحافی تنظیموں کے لئے ہمیشہ فلاح و بہبود کا کام کیا ہے،

میرپورخاص== تحسن احمد خان===صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا ہے کہ سیاست کو آزاد دیکھنا ہے تو صحافت کو آزاد کرنا ہو گا وفاقی حکومت نے روز اول سے میڈیا کی آواز کو دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کر رکھے ہیں، پیپلز پارٹی کی حکومت نے پریس کلبوں اور صحافی تنظیموں کے لئے ہمیشہ فلاح و بہبود کا کام کیا ہے، پہلے صرف سندھ حکومت سے کراچی پریس کلب کو گرانٹ ملتی تھی لیکن اس وقت سندھ حکومت متعدد پریس کلبوں اور صحافتی تنظیموں کو سالانہ گرانٹ دیتی ہے، حادثاتی طور پر سیاست میں آنے والے سیاستدانوں نے پارلیمنٹ، سیاست، صحافت اور عدلیہ کو نقصان پہنچایا ہے، ہم نے ملٹری اسٹیبلیشمنٹ کو ریاست کہنا شروع کردیا حالانکہ اسٹیبلشمنٹ ریاست کا حصہ ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے میرپورخاص پریس کلب کے نو منتخب عہددیداران کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع سابق صوبائی وزیر و ممبر صوبائی اسمبلی ہری رام کشوری لال، ایم پی اے سید ذوالفقار علی شاھ، ڈپٹی کمشنر سلامت میمن، ایس ایس پی کیپٹن(ر) اسد علی چوہدری، سندھ بار کونسل کے رکن میر نعیم ٹالپر، صدر ڈسٹرکٹ بار شوکت راہموں، مفتی شریف سعیدی،فقیر محمد میمن،شاہنواز مغل،اسحاق ناریجو،محمود صابری،آصف چوہدری کے علاوہ صحافیوں اور معزین شہر کی بڑی تعداد موجود تھی سعید غنی نے مزید کہا کہ سیاست کو اگر آزاد دیکھنا ہے تو صحافت کو آزاد کرنا ہوگا موجود ہ دور میں صحافت کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا موجودہ حکومت کے دور میں ملک بھر میں سب سے زیادہ قتل صحافیوں کا ہوا ہے، صحافی معاشرے میں بہتری کے لئے اپنا کردار ادا کرتا ہے دوسرے شعبوں میں ملازمین کی تنخواہوں میں سالانہ بنیاد پر اضافہ کیا جاتا ہے مگر صحافیوں کی تنخواہیں ہر سال کم ہو رہی ہیں اور انہیں اداروں سے نکال کر بے روزگار کیا جارہا ہے، حکومت سندھ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے صحافیوں کے تحفظ کے لئے جرنلسٹ پروٹیکشن کا بل کا قانون پاس کیا ہے ہم نے یہ قانون پاس کر کے ان تمام اوچھے ہتھکنڈوں کو روکنے کی کوشش کی ہے کہ جن کے ذریعے صحافیوں اور دیگر میڈیا پریکٹیشنرز کی آواز کو دبایا نہیں جاسکے گا انکا مزید کہنا تھا کہ آمروں کے دور حکومت میں صحافیوں پر پابندیاں لگائی گئیں، عمران خان نے جھوٹ کی بنیاد پر اپنی سیاسی جماعت کو آگے بڑھایا ہے اور اگر کوئی چینل غلطی کرتا ہے تو اس کے لئے قانون کے مطابق کاروائی ہونے چاہیئے کیبل آپریٹرز کو ڈرا دھمکا کر چینل کو بند کرانا کھلی غنڈا گردی ہے، اس وقت پاکستان کا شمار صحافت کے حوالے سے خطرناک ترین ممالک میں کیا جاتا ہے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ہری رام کشوری لال، سید ذوالفقار علی شاھ، میر نعیم ٹالپر کا کہنا تھا کہ صحافیوں کی جانب سے شائع کی جانے والی خبروں پر ہم اسمبلی میں عوامی مسائل کو اجاگر کرتے ہیں اور ان مسائل کو متعلقہ محکموں کے ذریعے فوری طور پر حل کرانے کی کوشش کی جاتی ہے معاشرے میں بہتری کے لئے صحافت اور وکلاء برادری کا اہم کردار ہے پریس کلب کے صدر نذیر پہنور نے سپاس نامہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے میرپورخاص پریس کلب کو گرانٹ ملنا ایک خوش آئند قدم ہے ہمارے ملک میں صحافیوں کی اکثریت اعزاز ی طور پر کام کرتی ہے صحافتی طبقے کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے حکومت سندھ کو اپنا مستقل لائحہ عمل ترتیب دینا چاہیئے تاکہ اس شعبے سے وابسطہ افراد کی داد رسی کی جاسکے تقریب سے سینئر صحافی سلیم آزاد، جنرل سیکریٹری عاطف بلوچ، نائب صدر اظہر کریم جیلانی اور دیگر نے بھی خطاب کیا اس سے قبل صوبائی وزیر نے میرپورخاص پریس کلب کے نو منتخب عہدیداران اور گورننگ باڈی ممبران سے حلف لیا اور انہیں حکومت سندھ کی جانب سے سالانہ گرانٹ کا چیک بھی دیا٭٭