کیا آصف میمن کی گرفتاری وزیر اعلی مراد علی شاہ وزیر ناصر شاہ اور خورشید شاہ کے نظام کے خلاف ڈٹ جانے کا نتیجہ ہے ؟ میں نے نجم شاہ کا آرڈر نہیں کیا تو مجھے گرفتار کرکے لے آئے ۔کیا چیف سیکریٹری کے خلاف ہراسمنٹ کی درخواست دائر کرنا جرم ہے ؟

کرپشن کے الزامات پر ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے آصف میمن کی گرفتاری نے حکومت سندھ کے مختلف محکموں میں چلنے والے طاقتور سسٹم کے حوالے سے نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں ۔ڈائریکٹر جنرل آصف میمن کو گرفتاری کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا تو وہاں پر ہونے والے مکالمے اور وکلاء کی باتوں نے پورے معاملے کو نیا رنگ دے دیا اس حوالے سے میڈیا میں کچھ باتیں رپورٹ ہوئی ہیں اور کچھ باتیں ابھی رپورٹ نہیں ہو سکیں۔ لیکن سندھ حکومت کے مختلف محکموں میں چلنے والے طاقتور سسٹم کے حوالے سے نئے سوالات ضرور کھڑے ہوگئے ہیں پرنٹ میڈیا میں آنے والی خبروں اور سوشل میڈیا پر شروع ہونے والی بحث کی وجہ سے سرکاری افسران اور حکومتی شخصیات کا کردار اقدامات اور کارکردگی زیر بحث آ گئی ہے کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے مختلف اداروں میں کیا کچھ ہو رہا ہے کس حوالے سے عدالتوں میں پہلے ہی بہت سارے کیسز موجود ہیں اور عدالتوں میں چلنے والے کیسز میں ریمارکس بھی آچکے ہیں جن میں کینیڈا سسٹم سے لیکر مقامی سسٹم تک کرپشن اور کرپٹ عناصر کے نام بھی آچکے ہیں مختلف اداروں میں افسران کے گروپوں کی آپس کی لڑائی بھی سامنے آ چکی ہے اور ماضی میں سرکاری دفاتر میں فائرنگ اور قتل کے واقعات بھی پیش آچکے ہیں ۔آصف میمن کی عدالت میں پیشی کے موقع پر جو کچھ ہوا اس کے بارے میں روزنامہ دنیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی نے اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق مقدمے میں ڈی جی کے ڈی اے آصف میمن سمیت دو ملزمان کو ایک دن کے جسمانی ریمانڈ پر

اینٹی کرپشن پولیس کے حوالے کرتے ہوئے جمعہ کی صبح دس بجے دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ۔مقدمے کی سماعت کے موقع پر اس میمن سمیت دو ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا ملزمان کو جمعرات کو بغیر ہتھکڑی کے پیش کیا گیا اینٹی کرپشن پولیس کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے سے ہتھکڑی لگانے کی درخواست کی گئی تاہم ملزم میں لگانے سے صاف انکار کردیا ملزمان کو بغیر ہتھکڑی سیٹی کو بلایا گیا تھا آصف میمن نے تفتیشی افسر کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے ہتھکڑی نہیں لگا سکتے آپ نے مجھے گرفتار ہیں غیر قانونی طریقے سے کیا ہے ایک گریڈ 20 کے افسران کو آپ بغیر اجازت کیسے گرفتار کر سکتے ہیں آپ کو قانون کا ہی نہیں پتا اور آئے ہیں مجھے ہتھکڑی لگانے ۔میں نے نجم شاہ کا آرڈر نہیں کیا تو آپ مجھے گرفتار کرکے لے آئے مجھے گرفتار کرنے سے پہلے آپ کو وزیراعلی سے اجازت لینی تھی اگر میں نے کچھ غلط کیا تھا تو چیف سیکرٹری کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کرتے ۔بعد ازاں ملزمان کو لنک عدالت میں پیش کیا گیا ۔دوران سماعت تفتیشی افسر کی جانب سے ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر دینے کی استدعا کی گئی عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ بتائیں ملزم نے کیا کرپشن کی ہے اور بتائیں کہ آپ کو ریمانڈ کیوں چاہیے ملزمان نے کیا کیا کیا ہے ؟وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ مراد علی شاہ میرے مؤکل سے ناراض ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ تم سے اس ٹیم کا حصہ نہیں ہوں سسٹم یہ ہے کہ پیسے دو کون سے رول اور قانون کی خلاف ورزی کی گئی یہ نہیں بتایا گیا ٹرانسفر پوسٹنگ کے معاملات سندھ سروس رولز میں آتے ہیں لہذا بتایا جائے کہ کون سا گناہ کبیرہ کیا گیا ہے پورا دن اور رات میرے موکل کا میڈیا ٹرائل کیا گیا میرے موبائل پر جو الزامات ہیں اس پر براہ راست ایف آئی آر نہیں ہوسکتی ان الزامات پر پہلے انکوائری ہونا تھی عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ریمانڈ پیپر سے لگتا ہے کہ چار ملزم گرفتار ہیں پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ صرف دو ملزم گرفتار ہیں عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ لگتا ہے کہ نہیں پروسیکیوٹر بنی ہیں اس لیے آپ کو پتا نہیں کہ گرفتار ملزم کیسے لکھا جاتا ہے پراسیکیوٹر نے کہا آصف میمن پر الزام ہے کہ اس نے تبادلے کے باوجود افسران کو ریلیز نہیں کیا وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ ملزم آصف میمن کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے ملزم کا ریمانڈ نہ دیا جائے کیونکہ یہ کیس ہی نہیں بنتا ملزم کا کیریئر تباہ کیا جا رہا ہے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ ملزم نے اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں کیا بلکہ ملزم کو گرفتار ہی غلط کیا گیا ہے اگر احکامات نہیں مانے تو کیا یہ اینٹی کرپشن کا گڑھ بن گیا ؟چیف سیکریٹری سندھ ملزم آصف میمن کو ہراساں کر رہے ہیں میں چیف سیکریٹری سندھ کے خلاف ہراسمنٹ کی درخواست بھی دائر کر چکا ہوں ۔بعد ازاں عدالت نے ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کو طلب کرتے ہوئے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی ۔سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل اینٹی کرپشن عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے استفسار کیا کہ بتائیں ملزمان کے خلاف کیا الزامات ہیں تو ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل کا کہنا تھا کہ ملزم نے معطل افسر ان کو ریلیز نہیں کیا ۔عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ٹرانسفر ہونے اور بہتر ہونے میں فرق ہے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا تو انکوائری کریں ۔162 کی شق لگائی؟ کیا ہے یہ ؟ ایسا کریں گے تو کوئی افسر کام نہیں کرے گا ریمانڈ کے لیے مجھے مطمئن کریں ۔آپ خود ایف آئی آر پڑھی ای او کو کچھ پتہ ہی نہیں ۔عدالت نے پراسیکیوٹر کی سرزنش کرتے ہوئے کہاں کے ریمانڈ درست نہیں غلط بات کو سپورٹ نہ کریں آپ اتھارٹی ہیں لوگوں کے دلوں میں آپ کے لئے عزت ہے آپ نے ایف آئی آر میں کہاں لکھا کہ کتنے مطلوب ہیں کتنے گرفتار ؟ ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ایک منصوبے سے فراڈ کیا گیا تھا محترم ملزمان کو کوئی اختیار ہی نہیں تھا تو کیسے درست کرتے تھے ۔ہم نے ملزم آصف کو نوٹس بھیج کر طلب بھی کیا تھا ہم نے کہا آپ آجائیں اور سوالات کا جواب دیں ایسے جرائم کے لئے بڑی منصوبہ بندی کی جاتی ہے عدالت سے استدعا ہے کہ ہمیں ریمانڈ دیا جائے ملزمان سے تفتیش کرنی ہے وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ ڈیے لوکل گورنمنٹ کے تحت نہیں آتا ٹرانسفر پوسٹنگ اور معطلی کا ایک طریقہ کار ہے اور یہ کام بورڈ کرتا ہے اگر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ تبادلہ کر دیتے ہیں تو آپ کو ڈسٹرکٹ جج کے احکامات کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا ۔گریڈ 20 کے افسران کا کیریئر تباہ کر دیا گیا ہے ایک ہی دن میں گرفتاری ہو گئی انکوائری بھی ہوگی یہ سارے اقدامات کس قانون کے مطابق کیئے۔؟یہ افسر وزیر اعلی مراد علی شاہ وزیر ناصر شاہ اور خورشید شاہ کے بنائے ہوئے نظام کے خلاف سپریم کورٹ میں کھڑا ہوا ۔آصف میمن نے نہ کسی افسر کو روکا ہے نہ وہ اس کا اختیار رکھتا ہے ۔آصف میمن نے ناصر شاہ کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا تھا ۔عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ کرپشن ختم کرنی ہے تو سندھ سیکریٹیریٹ کو ختم کر دیں جہاں رشوت کے بغیر کوئی فائدہ ہی نہیں ملتی ایسی کون سی آفت آ گئی تھی کہ رات کو گرفتار کرلیا ۔نوٹس کرتے انکوائری کرتے یہ سمجھ نہیں آرہی کہ ملزم نے اختیارات کا کیا غلط استعمال کیا ہے ؟ بعد ازاں عدالت نے ملزمان کو ایک روزہ ریمانڈ پر اینٹی کرپشن پولیس کے حوالے کردیا ۔

https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-12-31&edition=KCH&id=5899558_26628583