صوبہ سندھ کی پہلی جدید و تاریخی تعلیمی درسگاہ

سندھ مدرسۃ الاسلام
================
تحریر شہزاد بھٹہ
=================


سندھ مدرسۃ الاسلام کے بانی حسن علی آفندی سندھ کے ایک معزز گھرانے میں 14 اگست 1830ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق اخوند خاندان سے تھا اوران کے آباء اجداد ترکی سے ہجرت کر کے حیدر آباد میں آباد ہوئے تھے۔انہوں نے وکالت کی تعلیم حاصل کی۔حسن علی آفندی نے سندھ مدرستہ الاسلام کی بنیاد یکم ستمبر 1885 کو رکھی
حسن علی آفندی کے فلاحی کارناموں کے اعتراف میں برطانوی سرکار نے انہیں ’’خان بہادر‘‘ کا خطاب دیا۔ آپ مسلم لیگ پارلیمانی بورڈ اور 1934ء سے 1938تک وہ سندھ کی قانون ساز اسمبلی کے رکن بھی رہے۔ ان کا انتقال 20اگست 1895ء میں ہوا


سندھ مدرسۃ الاسلام کے قیام کے وقت 1885ء اس کے پہلے مینجمنٹ بورڈ کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ ان کی وفات کے بعد ان کے سب سے بڑے بیٹے مسٹر علی محمد نے اپنے والد حسن علی آفندی کی جگہ سنبھالی۔ انہوں نے اس وقت محسوس کیا کہ مدرسہ کے انتظامات درست نہیں چل رہے لہٰذا انہوں نے ادارے میں تبدیلی لانے کا فیصلہ کیا۔
اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے اس وقت برٹش حکومت سندھ میں سرگرم عمل تھی۔ ان کی کوششوں سےاز سر نو سندھ مدرسۃ الاسلام کا مینجمنٹ بورڈ تشکیل دیا گیا۔30 نومبر 1896کو مسٹر ایچ ای یو جیمز کمشنر سندھ کو صدرجب کہ آرجائلز، کلکٹرکراچی کو نائب صدرمنتخب کیا گیا۔


Mr. HS. Lawrence خان بہادر شیخ صادق علی، شیر علی، سیٹھ غلام حسین چھاگلہ، خان بہادر خداداد خان، سیٹھ معیز الدین جے عبدالعلی، مسٹر محمد حسین، میاں خیر محمد ابدالی اور ڈاکٹر جے ایف مرزا، مرزا لطف علی بیگ، پرنسپل مسٹر ولی محمد نے بطور سیکرٹری بورڈ میٹنگ میں شامل تھے۔ مگر کچھ عرصے بعد ہی ولی محمد اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے پرنسپل کی رخصتی کے بعد، وائس پرنسپل مسٹر ڈی پی کوٹلہ کوپرنسپل کا چارج دیا گیا جوکہ ایک سال اپنے عہدے پر فائز رہے۔


اس دوران میں ریاست خیرپور نے پیشکش کی کہ اگر یورپی پرنسپل سندھ مدرسۃ الاسلام میں مقرر کیا گیا توریاست سالانہ 12ہزار روپے ماہوار گرانٹ دے گی۔ لہٰذا پیشکش کو قبول کرتے ہوئے یورپین پرنسپل کی تلاش شروع کر دی گئی اور مسٹر پیری ہائیڈکو پرنسپل نامزد کر دیا گیا۔انہوں نے چھ سال 1897-1903ء تک اپنی خدمات انجام دیں
سندھ مدرسۃ الاسلام کے دیگر پرنسپلز میں ایم میتھیواینگلو انڈین اسکالر لاہور، ڈاکٹر عمر بن محمد دائود پوتہ، 1930ء تک پرنسپل رہے۔ ان کے بعد مسٹر ہیمیسن پرنسپل مقرہوئے۔
سندھ مدرسے کی134سال پر محیط تاریخ میں یہاں سے کئی تاریخی شخصیات فارغ التحصیل ہونے کے بعد مسلم امہ کے لیے فقیدالمثال کارہائے نمایاں انجام دیتی رہیں
سندھ مدستہ الاسلام کے نامور طلبہ
سندھ مدرسے نامور طلبہ میں قائد اعظم محمد علی جناح، سرعبداللہ ہارون، سر شاہنواز بھٹو، سر غلام حسین ہدایت اللہ خان، خان بہادر محمد، ایوب کھوڑو، شیخ عبدالمجید سندھی، علامہ آئی آئی قاضی، محمد ہاشم گزدر، غضنفر علی خان، چودھری خلیق الزماں، ڈاکٹر عمر بن محمد دائود پوتہ، محمد ابراہیم جویو، جسٹس سجاد علی شاہ، قاضی محمد عیسی، رسول بخش پلیجو، اے کے بروہی، علی احمد بروہی، پیرالٰہی بخش، میر غوث بخش بزنجو، عطااللہ مینگل، غلام محمد بھر گڑی، علامہ علی خان ابڑو، جی الانہ، حکیم محمد احسن، موسیقار، سہیل رعنا، فلمسٹار ندیم، قومی ترانے کی دھن کے خالق احمد علی چھاگلہ، میران محمد شاہ، قاضی فضل اللہ، لٹل ماسٹر، حنیف محمد اور بے شمار اہل علم شعرا، ادبا، وکلا، سیاست دانوں نے یہاں سے استفادہ کیا۔ اس تاریخ ساز ادارے کی مرکزی عمارت کا سنگ بنیاد گورنر ووائسرائے آف سندھ لارڈ ڈفرن نے 14نومبر 1887ء میں رکھا تھا۔
1887ء میں سندھ مدرستہ الاسلام کے قیام کے دو سال بعد قائد اعظم ؒمحمد علی جناح نے اس مادر علمی میں داخلہ لیا۔ آپ 1887ء سے 1897ء تقریباً ساڑھے چار سال اس ادارے سے وابستہ رہے۔ قائد اعظم کو اپنی مادر علمی سے اس قدر محبت تھی کہ انہوں نے اپنی وصیت میں اپنی جائداد کا ایک تہائی حصہ اس ادارے کے نام کر دیا تھا۔
ترقی کے مراحل طے کرتے ہوئے21 جون 1943ء کو سندھ مدرسۃ الاسلام کالج کا قیام عمل میں آیا، جس کا افتتاح قائد اعظم نے اپنے دست مبارک سے کیا۔
سندھ مدرستہ الاسلام کی عمارت گوتھک طرز تعمیر کا خوبصورت شاہکار ہے جس کا ڈیزائن کراچی میونسپلٹی کے انجینئر جیمس اسٹریجن نےبنایا تھا۔ سندھ مدرسے کی دوسری قدیم عمارت حسن علی آفندی لائبریری ہے۔ یہ عمارت 19ویں صدی کے آخری دنوں میں خیر پور ریاست کے ٹالپر حکمرانوں کی مالی معاونت سے پرنسپل ہائوس کے طور پر تیار کی گئی تھی۔
سندھ کے بڑے زمیندار حاکم زرداری نے دو شادیاں کی تھیں اور ان کی دونوں اہلیاؤں کا تعلق اپنے دور کے بڑے علمی اور ادبی گھرانوں سے تھا۔
مرد حر آصف علی زرداری کے والد حاکم علی زرداری کی پہلی شادی صوبہ سندھ کی پہلی جدید درسگاہ سندھ مدرستہ الاسلام کے بانی حسن علی آفندی کی نواسی سے ہوئی تھی جن سے حاکم علی زرداری کے ایک بیٹے آصف علی زرداری اور دو بیٹیاں فریال تالپور اور عذرا پیچوہو ھیں ان کی تمام اولاد اس وقت پاکستانی سیاست میں سرگرم ھیں ان کے اکلوتے بیٹے آصف علی زرداری شہید بے نظیر بھٹو کے شوھر اور پاکستان کے سابقہ صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین ہیں اور ان کی بیٹیاں فریال تالپور اور عذرا پیچوہو سندھ اسمبلی کے رکن ھیں جبکہ ان کی دوسری اہلیہ آل انڈیا ریڈیو اور ریڈیو پاکستان کے علاوہ بی بی سی ہندوستانی سروس کے بانیوں میں شمار کیے جانے والے معروف شاعر، ادیب اور صداکار زیڈ اے بخاری کی سب سے چھوٹی صاحبزادی ہیں۔