کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان نے پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کو مسترد کر دیا حکومت فوری طور پر اضافے کو واپس لے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے اشیاء ضروریہ اور اشیاء صرف کی قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا اور غریب بلکہ متوسط طبقہ مزید مہنگائی کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا۔ کوکب اقبال چیئرمین کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان

صارفین کی نمائندہ تنظیم کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کو مسترد کر دیا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے اشیاء ضروریہ اور اشیاء صرف کی قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا اور غریب بلکہ متوسط طبقہ مزید مہنگائی کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا حکومت فوری طور پر پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کو واپس لے یہ بات صارفین کی نمائندہ تنظیم کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مرکزی دفتر میں میڈیا کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اوگرا نے پٹرولیم کی قیمت میں ایک روپے اضافے کی تجویز دی تھی مگر اس کے برعکس 5 روپے کا اضافہ کردیا گیا حکومت بجٹ کے بعد کبھی بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے جبکہ براہ راست بوجھ عوام پر پڑتا ہے کیونکہ اس کے نیچے میں سبزی، گوشت، دودھ، دہی بلکہ ہر ضرورت زندگی کی قیمتوں میں 15 سے 30 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے۔
کوکب اقبال نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بدترین مہنگائی کا عوام کو سامنا کرنا پر رہا ہے حکومت کے شاہانہ اخراجات اور وزیروں، مشیروں کی جم غفیر فوج کے تمام اخراجات بھی قومی خزانے پر بوجھ ہیں کیوں کہ شاید ہی کوئی وزارت عوام کی فلاح و بھلائی کے لئے کام کرتی نظر آتی ہے ایسا لگتا ہے کہ ہر وزیر صرف ٹی وی چینل پر بیٹھ کر حکومت کا دفاع کرتا نظر آتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان صاحب نے حکومت سنبھالنے سے پہلے عوام سے وعدے کیے تھے کہ وہ مہنگائی کو نچلی سطح پر لے آئیں گے بلکہ پٹرولیم مصنوعات گیس اور بجلی پر عائد ٹیکسز بھی کم یا واپس لینے کا اعلان کیا تھا مگر عوام کی خواہشات کے برعکس حکومت سنبھالنے کے بعد مسلسل مہنگائی بڑھنے کی نوید سنائی جا رہی ہے جس کی وجہ سے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے پورے ملک میں سماجی ادارے غریب لوگوں کے لئے فوتھ پاتھوں پر دسترخوان لگا رہے ہیں تا کہ غریب افراد بھوک کی وجہ سے زندگی سے ہار نہ جائیں وزیراعظم عمران خان صاحب کو اس کا اچھی طرح علم ہے اس لیے انہوں نے بھوک مٹاؤ پروگرام شروع کیا ہے لگتا ہے انہیں معلوم ہے مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کو پیٹ پالنا مشکل ہو گیا ہے مگر انہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ کچھ فیملی ایسی ہی ہیں جو انہی انا کے خاطر فاقہ تو کر سکتی ہیں مگر فوتھ پاتھوں پر بیٹھ کر کھانا نہیں کھا سکتی۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ بات ضرور لکھی جائے گی کہ اس جمہوریت کے دور میں عوام کو بدترین مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کوکب اقبال نے کہا کہ حکومت کے وزیر اکثر یہ بیان دیتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ پاکستان میں ابھی بھی دوسرے ممالک کی نسبت مہنگائی کم ہے افسوس ہے کہ اس طرح کے بیانات سے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کی جاتی ہے۔
کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے کہا کہ معاشی مینیجرز کی تنگ نظری کی وجہ سے ملک کی معاشی ترقی منجمد ہو کر رہ گئی ہے کبھی اسٹاک مارکیٹ چند دن بہتر نظر آتی ہے تو کچھ ہی دنوں کے بعد اسٹاک مارکیٹ بدترین مندی کا شکار ہو جاتی ہے روپے کی قدر میں مسلسل تنزلی کی وجہ سے ڈالر کی قیمت کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے اور حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ ڈالر کی اونچی اڑان کو روکنے کے لئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان بھی قاصر نظر آتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پورا ملک ڈالر کی خریداری میں لگا ہوا ہے کنٹرولنگ اتھارٹی اس پر بھی خاموش ہے یہ کونسا کھیل کھیلا جارہا ہے کہ عوام پر بوجھ پر بوجھ ڈالا جائے کون اس کو دیکھنے والا ہے وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ آڑھتوں کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے ان کو کنٹرول کیا جائے گا یا آڑھتوں کا نظام یکسر ختم کردیا جائے عوام کو اس سے کوئی غرض نہیں کے کیا کرنا چاہیے اور کیا ہونا چاہیے۔ حکومت کا کام ہے عوام کو کم نرخوں پر اشیاء ضروریہ اور اشیاء صرف کی فراہمی کو یقینی بنائے مگر ایسا ہوتا نظر نہیں آتا کیونکہ جب تک حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات گیس اور بجلی کی قیمتوں میں کمی نہیں کی جاتی کسی بھی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ روکنا ممکن نہیں ہے۔ کوکب اقبال نے کہا کہ اس سے پہلے کہ غریب اور متوسط طبقہ مہنگائی سے پریشان ہوکر احتجاج کے لیے روڈوں پر آ جائے اور انہیں مختلف سیاسی جماعتیں مہنگائی کا جواز بنا کر اکسائیں حکومت پیٹرولیم مصنوعات، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں فوری خاطر خواہ کمی کا اعلان کرے۔ کوکب اقبال مزید کہا کہ حکومت اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے نہ صرف آئی ایم ایف سے قرضے پر قرضے لے رہی ہے بلکہ مختلف طریقوں سے مہنگائی کا بوجھ عوام پر ڈال رہی ہے جس کی وجہ سے غریب اور متوسط طبقے کی رات کی نیند دن کا چین بھی برباد ہو کر رہ گیا لوگ اپنے بچوں کے بارے میں فکر مند ہیں کہ وہ ان کے اخراجات پورے کرنے کے لیے کہاں سے ذرائع آمدنی میں اضافہ کریں کہ ان کا گھر چل سکے حکومت کو اس بات کا احساس کرنا چاہیے ورنہ شاید حکومتی پالیسی کی وجہ سے آئندہ الیکشن میں پھر دوبارہ لوگ گزشتہ پارٹیوں کو ووٹ دینے پر مجبور ہو جائیں گے یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ موجودہ حکومت عوام کو ریلیف دینے میں ہر سطح پر ناکام نظر آتی ہے۔