سرکاری ادویات کی کباڑی کی دوکان پر فروخت میں ناکامی کے بعد ادویات ضائع کر دی گئیں لاکھوں روپے کی ادویات جن میں سیرپ اور ٹیبلیٹس شامل ہیں رائس کینال نہر میں پھینکی گئیں

لاڑکانہ سے محمد عاشق پٹھان

—————————-

سرکاری ادویات کی کباڑی کی دوکان پر فروخت میں ناکامی کے بعد ادویات ضائع کر دی گئیں لاکھوں روپے کی ادویات جن میں سیرپ اور ٹیبلیٹس شامل ہیں رائس کینال نہر میں پھینکی گئیں تفصیلات کے مطابق سماجی رہنما فقیر ارسلان چانڈیو کی جانب سے ادویات پھینکے جانے کے مناظر ریکارڈ کر لیے گئے سماجی رہنما کا ڈی ایچ او اور ڈپٹی کمشنر ہاؤس کے باہر ساتھیوں سمیت احتجاج
اس موقع پر سماجی رہنما ارسلان چانڈیو نے میڈیا کو بتایا کہ عوام کی ٹیکس سے لاکھوں روپے کی خریدی گئی

سرکاری ادویات کو رائیس کینال میں کیوں پھینکا گیا کوئی پوچھنے والا نہیں ہےادویات پی پی ایچ آئی سائیڈ کی بتائی جاتی ہیں، ادویات کو اس طرح نہر کے پانی میں نہیں پھینکا جانا چاہیے جبکہ یہ ہی پانی آگے لوگ پیتے بھی ہیں چند روز قبل بھی ادویات کو کباڑی کی دوکان پر فروخت کی کوشش کی گئی تھی تب بھی حراست میں لیے گیے ملزمان چھوڑ دیے گئے تھےسماجی کارکنان کے احتجاج کا سن کر پی پی ایچ آئی کے سینئر میڈئکل آفیسر ڈاکٹر طارق سومرو بھی موقع پر پہنچ گئے اس موقع پر ڈاکٹر طارق سومرو کا کہنا ہے کہ نہر میں پھینکی گئی ادویات میں کچھ پر گورنمینٹ کا اسٹیمپ ہے کچھ پر کوئی نشان نہیں، انکوائری کروا لی جائے اتنی گھٹیا کوالٹی کی ادویات پی پی ایچ آئی کی نہیں ہیں جو ادویات نہر میں پھینکی گئیں چیک کیا جا سکتا ہے کہ وہ پی پی ایچ آئی کی لسٹ میں ہی موجود نہیں ہیں، اتنے بڑا اسکنڈل منظر عام پر آنے کے باوجود بھی متعلقہ محکمہ اور افسران کی جناب سے انکوائری نہ کروائی جا سکی ہے