سندھ ہائی کورٹ نے سرکاری ڈاکٹرز کے نجی کلینک چلانے پر اس عمل کو بددیانتی قرار دیا ہے اور حکام سے سرکاری اسپتال میں تعینات ڈاکٹرز سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب20 کرلی

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پہنور نے سرکاری ڈاکٹرز کے نجی کلینک چلانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس عمل کو بددیانتی قرار دیا ہے اور حکام سے سرکاری اسپتال میں تعینات ڈاکٹرز سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب20 ستمبر تک طلب کرلی ہے، جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس عدنان الکریم میمن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے این آئی سی وی ڈی میں مینجمنٹ کنسلٹنٹ کی تقرری کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران ڈاکٹر ندیم قمر کو این آئی سی وی ڈی کے بینک اکاؤنٹس کی مکمل تفصیلات کے ہمراہ ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ عدالت عالیہ نے کہا کہ ضرورت محسوس کرنے پر تمام سرکاری ڈاکٹرز سے حلفیہ بیان بھی لیں گے۔ این آئی سی وی ڈی کے وکیل نے کہا کہ حیدر اعوان کا بطور کنسلٹنٹ کنٹریکٹ3ماہ قبل ختم ہوگیا ہے اور اس کے بعد حیدر اعوان کی دوبارہ تقرری نہیں کی گئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ حیدر اعوان کو میرٹ کے برعکس بھرتی کیا گیا اور5سے20لاکھ روپے تک تنخواہ جاری کی جاتی رہی اور تنخواہ کی مد میں اسے پرائیویٹ اکائونٹ سے رقم کی ادائیگیاں کی جاتی تھیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے اکاؤنٹ، اکاؤنٹ ہوتا ہے یہ پرائیویٹ اکاؤنٹ کیا ہوتا ہے؟ عدالت نے چیئرمین این آئی سی وی ڈاکٹر ندیم قمر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ عدالت نے این آئی سی وی ڈی کے بینک اکاؤنٹس کی مکمل تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ عدالت نے سرکاری اسپتال میں تعینات ڈاکٹرز کی پرائیویٹ کلینکس چلانے سے متعلق رپورٹ بھی20ستمبر کو پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسپتال کو حکومت کی جانب سے کتنے فنڈز ملتے ہیں؟ اسپتال کتنا پرائیویٹ فنڈز اکٹھا کرتا ہے؟ تمام تفصیلات پیش کی جائیں۔

https://jang.com.pk/news/981162?_ga=2.152175546.2023862451.1630997222-1868165185.1630997222