نور مقدم کیس میں عدالت نے تھراپی کلینک کے افسر سمیت 6 ملزمان کی ضمانتیں منظور کرلیں

نور مقدم کیس میں عدالت نے تھراپی کلینک کے افسر سمیت 6 ملزمان کی ضمانتیں منظور کرلیں۔ذرائع کے مطابق نور مقدم قتل کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں عدالت نے تھراپی ورکس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر طاہر ظہور سمیت 6 ملزمان کی ضمانتیں منظور کرلیں۔ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان کو پانچ پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔دیگر پانچ ملزمان میں وامق ریاض، دلیپ کمار، ثمر عباس، عبد الحق اور امجد محمود شامل ہیں۔ اڈیالہ جیل میں قید ان چھ ملزمان نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستیں دائر کیں تھیں جو منظور ہوگئیں تاہم مرکزی ملزم کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کی ضمانتیں اس سے قبل سیشن کورٹ سے خارج ہو چکی ہیں۔

نورمقدم کے وکیل شاہ خاور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان ظاہر کے گھر کے اندر دروازہ توڑ کر داخل ہوتے ہیں، ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کیا اور پھر اپنے والدین کو بتایا۔جس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ جو الزام ہمارے پر لگائے گئے ہیں سب جھوٹے ہیں اور تھراپی سینٹر کے ملزمان کی حد تک جو دفعات لگائی گئی ہیں وہ قابل ضمانت ہیں۔شہزاد قریشی نے بتایا کہ تھراپی سینٹر کے ملزمان کو جب بھی پولیس نے بلایا وہ پیش ہوئے اور تھراپی سینٹر کا مالک عمر رسیدہ شخص ہیں اور اس موقع پر انہوں نے مختلف عدالتوں کے حوالے بھی پیش کیے۔
انہوں نے بتایا کہ میرا مؤکل دل کا مریض ہے، گردہ متاثر اور ہائی بلڈ پریشر کا مریض ہے، اسی دوران ملزم کی میڈیکل ہسٹری عدالت میں پیش کی گئی۔ملزمان کے وکیل نے کہا کہ جو لوگ ہم نے بھیجے تھے انہوں نے ہی ملزم کو گرفتار کیا اور ہمارے لوگ زخمی ہیں، اس کے باوجود ہمیں گرفتار کیا گیا لہٰذا میری استدعا ہے کہ تھراپی سینٹر کے مالک کی ضمانت منظور کی جائے۔شہزاد قریشی نے ملزمان کی ضمانت کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملازم امجد کو ملزم ظاہر ذاکر جعفر نے چھری کے وار کر کے زخمی کیا، ہم 5 لوگ موقع پر گئے تھے اور ہم نے کیسے ثبوت مٹائے، اگر ہم ثبوت مٹاتے تو امجد کیسے زخمی ہوتا

https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2021-08-24/news-2886185.html