مینارپاکستان واقعہ – خود احتسابی بہت ضروری ہے

ڈاکٹر فرح نار راجہ
————————-

ﺑﺎهر ﺍﮎ ﺩﺷﺖ ﺑﺘﺎﺗﺎ هے ﮐﮧ ﺁﺯﺍﺩ ﮬُﻮﮞ ﻣَﯿﮟ۔۔۔۔۔
ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻧﺪﺭ ﺳﮯ ﺭِهاﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﺎ ، ﺳﺎﺋﯿﮟ۔۔۔۔

گزشتہ4 ، 5 دنوں سے سوشل میڈیا پر طوفان کی طرح چلنے والی ایک خبر جوکہ مینار پاکستان والے واقعے کے تناظر میں تھی کے بارے میں سوشل میڈیا پر پوسٹس کی بھر مار دیکھ رہی تھی۔۔۔
کچھ دوستوں کی پوسٹس پر میں نے بھی کمنٹس کیئے ۔۔۔۔۔
ابھی خاص طور پر میں ان عورتوں اور مردوں کے بارے میں بات کرنے جا رہی ہوں جنھوں نے صرف مذہب اسلام کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے اور لگتا یوں ہے کہ جیسے صرف انھوں نے ہی دین کا ٹھیکہ بھی اٹھا رکھا ہے ۔۔مگر اندر سے وہ بھی پورے ہیں ۔۔
ان ہی میں سے کئی دوست احباب ایسے بھی ہیں جو جب بھی مجھ سے ملتے ہیں یا ان باکس میں بات کرتے ہیں تو ان کا ایک ہی موضوع ہوتا ہے کہ کینیڈا ،امریکہ یا انگلینڈ کی نیشنیلٹی حاصل کرنے کا کوئی آسان طریقہ بتاوں ان کو ۔۔۔
میں پورے یقین سے کہہ سکتی ہوں کے ان کو بھی اگر کسی گناہ کا موقع ملے تو شرافت اور مذہب کے لبادے کی آڑ میں وہ سب کچھ کر گزریں گے جو انہیں بحیثیت ایک مسلم نہیں کرنا چاہے ۔۔۔۔۔
اور ایسے کئی بہت ہی مذہبی انتہا پسند لوگوں کو میں ذاتی طور پر جانتی بھی ہوں۔۔
میری اس ساری تمہید کا مقصد نعوذ بااللہ اپنے پیارے مذہب اسلام کی مخالفت کرنا ہرگز نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔
ہاں ان مذہبی انتہا پنسدوں اور سطحی سوچ رکھنے والوں کی مخالفت کرنا ضرور ہے ۔۔۔جو ملک میں ہونے والے ہر واقع میں پیارے دین اسلام کو گھسیٹ گھسیٹ کر زبردستی لانا اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں ۔۔
ان تمام لوگوں سے میر ے کچھ سوالات ہیں۔۔۔
اس بات سے قطع نظر کہ مینار پاکستان والے واقع میں کتنی حقیقت تھی یا ہے اور کتنی مبالغہ آرائی ہے ۔۔۔۔۔
فرض کریں کہ یہ
کوئی عورت پاکستانی ہی ہو مگر مذہبی طور پر ہندو ، سکھ، عیسائئ، اسمائیلی ، یا کسی بھی دوسرے مذہب سے تعلق رکھتی ہو تو کون سا قانون لاگو ہوتا اس پر ۔۔ ؟؟؟
یا کون سا فتوی لگتا اس پر ۔۔۔۔؟؟
کیونکہ جب پاکستان وجود میں آیا تھا تو جس نظریے کی بنا پر وجود میں آیا تھا اس میں ہر مزہب کے لوگوں کو اپنے مزہب کے مطابق زندگی گزارنے کی آزادی ہونی تھی مگر کیا ان حالات میں ایسا ممکن نظر آتا ہے ۔۔۔۔؟؟؟؟
میں صرف اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ
بات مذہب کے علاوہ بھی کیا کریں۔۔
اس بحث سے قطع نظر کہ مینار پاکستان والے واقع میں عورت کون تھی ۔۔؟؟
مسلمان تھی یا نہیں تھی ۔۔۔
کیا تھی ۔۔؟؟
تھی بھی یا نہیں۔۔۔؟؟؟
کیا مسلمان مردوں کو کھلی آزادی ہے کچھ بھی کرنے کی۔۔۔؟؟؟
کیا سوشل میڈیا کے دانشوروں کو اختیار ہے کہ وہ کسی بھی واقع کا رخ حدھر چاہے ادھر موڑ دیں؟؟؟؟
کیا واقعی وہاں سب مسلمان مرد ایسے ہی تھے ؟؟؟؟
ایک انسان اگر مسلم ہے تو وہ صنف مرد کی شان ہونا چاہیئے ۔۔یہ کون بتائے گا ان سب کو ۔۔۔؟؟؟
ایک عورت اگر مسلم ہے تو اس کی صنف آن بان ہونی چاہئیے تمام عورتوں کے لیئے ۔۔۔۔۔
یہ کون بتائے گا ان سب عورتوں کو۔۔۔؟؟؟؟
کوئی بتا سکتا یے کہ
کیا جانوروں کے بھی مذہب ہوتے ہیں ؟؟؟
کیا بکری کو بھی پردہ کروانا چاہیئے؟؟
کیا مرغیوں کو بھی پردہ کروانا چاہیئے ۔۔۔۔؟؟؟
کھوتیاں تو مشہور ہیں مردوں کے نشانے کے لیئے۔۔۔۔؟؟؟
ہر بار قصور وار کبھی مرد تو کبھی عورت کو ٹھہرانے سے کیا اسلام کا جھنڈا بہت زیادہ بلند ہو جائے گا ؟؟؟
میں چشم دید گواہ ہوں ایسے مرد اور عورتوں کی جو غلاظت سے بھرے ہوئے تھے مگر ان کا تعلق دین اسلام سے دور دور تک تھا ہی نہیں کبھی ۔۔۔۔۔اور کبھی ایسے لوگ بھی دیکھے جو معاشرے میں بظاہر کٹر اور پکے مسلمان تھے مگر گندگی میں لتھڑے ہوئے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سب سے پہلے بس اتنی سی بات سجھنے کی ضرورت ہے پاکستانی معاشرے کو ،، کہ جب تک ہم خود ، خود کو پہلے انسان نہیں سمجھیں گے معاشرے میں سدھار ناممکن ہی نہیں ناگزیر بھی ہے۔۔۔
کیونکہ پیدا ہوتے وقت سب سے پہلے ہم سب ایک انسان. کے روپ میں پیدا ہوتے ہیں ،، اور ایک انسان کے گھر انسان ہی پیدا ہوتا ۔۔۔۔۔
اچھی طرح رو لینے کے بعد اس روتے ہوئے بچے کے کان میں اس گھر کا مذہب پھونکا جاتا ہے ۔۔۔۔۔
اس لیئے پہلا مذہب انسانیت کا آتا ہے پھر وہ مذہب جس میں آپ پیدا ہوئے اور پھر وہ جگہ وہ ملک جہاں آپ نے پہلی سانس لی. ، پہلی چیخ ماری پہلی آواز سنی ۔۔۔۔۔۔۔
اور اسکے بعد تربیت کا بہت بڑا ہاتھ ہوتا ہے آپ کی پوری شخصیت میں ۔۔۔
Pakistani religious extremelest Lobby
کی یہ لاجک مجھے بالکل سمجھ نہیں آتی کہ پاکستان میں کہیں پر بھی ، کوئی بھی ، اور کیسا ہی واقع کیوں نہ پیش آجائے۔۔۔۔۔
سب سے پہلے خود کو اور اپنے مذہب کو بدنام کرنے کے لیئے بیچ میں گھسیٹ کر لے آتے ہیں۔۔۔۔
اسی لیئے تو باقی دنیا کا مسلم امہ کے جذبات سے کھیلنا بہت زیادہ آسان ہو گیا ہے۔۔۔۔
یہ کوئی کیوں نہیں سوچتا کہ ایسے لوگ کیوں پیدا ہو رہے ہیں۔۔۔؟؟؟
جن میں تربیت کا فقدان ہے۔۔۔۔
کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم خود ہی ٹھیک نہیں ہیں.۔۔۔۔
خرابی خود اپنے اندر ہے۔۔۔
کیونکہ جب ایک انگلی کسی پر اٹھتی ہے تو چار انگلیاں اپنی طرف بھی ہوتی ہیں وہ چار انگلیاں کسی کو بھی نظر نہیں ہوتیں۔۔۔۔
کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ آپ خود سارا سارا دن سوشل میڈیا پر پوسٹیں لگانے میں وقت لگا رہے ہوں اور جہاں آپ کا وقت درکار ہے وہاں وقت دینے کے لیئے ، توجو دینے کے لیئے آپ کے پاس کچھ بھی نہ بچتا ہو۔۔۔۔؟؟؟؟
آپ کو میں اپنی مثال دیتی ہوں ،،،

ہمارے گھر میں ایک ابا جان اور میرے آٹھ بھائیوں کو ملا کر کل 9 مرد تھے ۔۔ وہ سارے ہی مرد ہیں ۔۔میں یہ نہیں کہتی کہ سب بھائی اچھے نکل رہے تھے ایک دو خراب بھی نکل رہے تھے مگر میرے والد صاحب کی فوجی طبعیت اور مجھ سمیت باقی سب بھائیوں نے مل کر ٹھیک کر لیا ان کو ،،، درست سمت بتائی جسکے لیئے سزائیں بھی دینی پڑیں سوشل بائیکاٹ بھی کرنا پڑا۔۔۔
اور اب ماشااللہ سب اپنی اپنی فیملیوں کے ساتھ ایک ذمے دار باپ ،شوہر ، باپ اور بھائی کے طور پر اچھی زندگیاں گزار رہے ہیں۔۔۔۔۔
جہاں شادی ہو کر گئی وہاں میرے سسر اور میرے شوہر کے علاوہ 5 دیور ملا کر کل 7 مرد تھے ۔۔۔ میں نہیں کہتی کی 5 دیوروں میں سب ہی بہت اچھے تھے ۔۔ہاں کچھ غلط رخ اختیار کر رہے تھے ۔۔مگر میرے سسر اور میرے شوہر کی کڑی نگرانی اور تربیت نے ان کو بھی سدھار لیا ۔۔۔ اور آج وہ بھی معاشرے کے بہترین مرد ہیں ۔۔وہاں بہنیں بھی تھیں اور مائیں بھی تھیں سب کو اپنی حدود و قیود کا ادراک اپنے اپنے گھر سے ملا ،،،
اسکول سے ملا ۔۔۔۔
معاشرے سے ہی ملا ۔۔۔
میں بھی عورت ہوں ۔۔ مجھ پر میرے کسی گھرانے کی طرف سے کوئی پابندی نہیں ہے لیکن اپنی حدود کا ادراک مجھے والدین نے دیا۔۔۔۔ میں پردہ بھی نہیں کرتی ۔۔حدود میں رہ کر فیشن بھی سارے کرتی ہوں ۔۔ بہت سارے ممالک میں تنہا سفر کر چکی ہوں، اپنے ملک کے بہت سارے علاقوں میں اکثر اکیلے سفر کیئے ۔۔ کام بھی کیا ، جاب بھی کی، مردوں کے ساتھ بھی کام کیا ، ان میں مسلمان بھی تھے سکھ بھی تھے ، ہندو اور انگریز بھی تھے ۔۔۔۔ لیکن کبھی کسی کی جرآت نہیں ہوئی کہ اک نظر غلط بھی ڈ الے مجھ پر۔۔۔۔۔اچھےلوگ بھی ملے برے بھی ملے مگر درست راہ کا تعین خود اختیار کیا ۔۔۔۔۔ کسی کو غلط کام کرتے ہوئے دیکھا تو اگلے کی اصلاح کے ساتھ خود اپنی زات کو بھی کٹہرے میں لاکر کھڑا کر دیا۔۔۔
میری بیٹی اسی دور کی پیداوار ہے ۔۔
جو ادراک مجھے میرے والدین نے دیا۔۔۔۔۔
وہی میں نے ناصرف اپنی بچی بلکہ بہت ساری بچیوں اور بچوں کو بھی دیا ۔۔۔ وہ بھی پورے اعتماد کے ساتھ معاشرے میں رہ رہے ہیں ۔۔ بیٹا بھی ہے وہ بھی ایک مکمل مرد ہے ۔۔اسے بھی ادراک ہے اپنی حدود و قیود کا ۔۔۔۔وہ محافظ ہے اپنا اور اسکے ساتھ چلنے والی ہر عورت اور مرد کا ۔۔۔۔۔۔
میں نے. یہ سب باتیں اپنے خاندان کی تعریفیں کرنے کے لییے نہیں لکھیں بلکہ یہ سمجھانے کے لیئے لکھیں کہ ہماری تربیت کے دوران جو والدین سے پہلا سبق ملا تھا ،،،،،
وہ یہ کہ بیٹا تم سب سے پہلے ایک انسان ہو ۔۔اور انسان ہونے کی وجہ سے فلاں فلا فلاں سب کرنا ،کہنا ،سننا اور دیکھنا غلط ہے گناہ ہے ۔۔۔ اس کے بعد تم اس دنیا میں پائے جانے والے تمام مزاہب میں سب سے افضل اور معتبر مزہب اسلام سے تعلق رکھتی ہو ۔۔تم نے دنیا میں ہر جگہ اپنے انسان اور مسلمان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک خوددار پاکستانی ہونے کا ثبوت بھی دینا ہے۔۔۔ تمہارا کوئی بھی عمل تمہارے ہونے ہر ہمیں شرمندگی سے دو چار نہ کرے ۔۔ بس اتنا خیال رکھنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آصل بات یہ ہے کہ آج کے ماں باپ کو فرصت ہی نہیں کہ وہ بچوں اور بچیوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھ کر ان کے لیئےمثبت سر گرمیوں کی طرف ان میں رحجان پیدا. کریں۔۔۔۔۔۔
یہاں ہر شخص ایک انگلی اٹھائے دوسروں پر الزام تراشی کرنے کو جیسے تیار بیٹھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمیں خود اپنے اندر ایک اپنا چوکیدار بٹھانے کی بے حد اشد ضرورت ہے ۔۔۔۔۔۔

ﺑﺎهر ﺍﮎ ﺩﺷﺖ ﺑﺘﺎﺗﺎ هے ﮐﮧ ﺁﺯﺍﺩ ﮬُﻮﮞ ﻣَﯿﮟ۔۔۔۔۔
ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻧﺪﺭ ﺳﮯ ﺭِهاﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﺎ ، ﺳﺎﺋﯿﮟ۔۔۔۔۔۔