پاکستانی آبادی 23 کروڑ، قابو نہ پایا تو وسائل محدود مسائل کا انبار ہوگا

لاہور (رپورٹ وردہ طارق) پاکستان کی آبادی 23کروڑ کے لگ بھگ ہوگئی ہے آنے والے سالوں میں قابو نہ پایا تو وسائل محدود اور مسائل کا انبار ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی (جنگ گروپ آف نیوز پیپرز) محکمہ بہبود آبادی حکومت پنجاب اور UNFPAکے زیر اہتمام آبادی کے عالمی دن کے حوالے سےہونے والے خصوصی سیمینار بعنوان بڑھتی ہوئی آبادی کے مسائل، ماں اور بچے کی نگہداشت میں کیا۔ حرف آغاز ڈائریکٹر جنرل محکمہ بہبود آبادی حکومت پنجاب محمد مالک بھلہ نے پیش کیا۔ جبکہ پینل میں ایڈیشنل سیکرٹری ٹیکنیکل محمد شاہد نصرت، سابق وفاقی سیکرٹری قاضی آفاق حسین، وی سی یونیورسٹی آف ایجوکیشن پروفیسر طلعت نصیر پاشا، وی سی لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر بشریٰ مرزا، ہیڈ آف گائنی ڈیپارٹمنٹ 1سروسز ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر روبینہ سہیل ہیڈ آف گائنی یونٹ 2گنگا رام ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر زہرہ خاتم، مذہبی سکالر، ڈائریکٹردارلخلاص اسلامک ریسرچ سنٹر لاہور علامہ محمد شہزاد مجددی ، مذہبی تجزیہ نگار پیر محمد ضیاء الحق نقشبندی، پروفیسر آف نیونٹالوجی پروفیسر ڈاکٹر خواجہ عرفان چلڈرن ہسپتال لاہور، کارٹونسٹ جاوید اقبال، کوئین میری کالج لاہور سے جویریہ صدیقی اور حرا بتول شامل تھیں۔میزبانی کے فرائض چیئرمین ایم کے آر ایم ایس واصف ناگی نے سرانجام دیئے۔ صوبائی وزیر محکمہ بہبود آبادی حکومت پنجاب کرنل (ر) ہاشم ڈوگر نے کہا کہ آبادی کے مسئلے پر قابو پانے کے لئے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے اور آبادی کے مسئلے کو حل کریں گے۔ اس کے علاوہ بجٹ میں آبادی کے حوالے سے 5بلین بھی ملیں گے۔ اگر آبادی کے مسئلے کو ابھی حل نہ کیا تو 2047ء تک ملک کی آبادی پچاس کروڑ ہو جائے گی۔ ہم اپنی لگن سے کام رہے ہیں اور وہ دن دور نہیں جب ہم اپنا ٹارگٹ حاصل کر لیں گے۔ محمد مالک بھلہ نے کہا کہ پونے چار کروڑ آبادی والا ملک اب تقریباً تیئس کروڑ آبادی تک پہنچ گیا ہے ہم عوام میں آگاہی کے لئے اور آبادی کنٹرول لئے کافی کر رہے ہیں اس حوالے سے اسے سکول لیول پر سلیبس میں شامل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بس سروس کے حوالے سے بھی کام ہو رہا ہے علماء کرام کو بھی آن بورڈ کر رہے ہیں، نکاح فارم کے حوالے سے بھی لوکل گورنمنٹ سے بات کر رہے ہیں اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ لیول پر سوشل ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ بھی کام کر رہے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ سہیل نے کہا کہ ملک کی آبادی ہر روز بڑھ رہی ہے اور وسائل کم ہیں ہمیں عوام میں آگاہی بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ برتھ سپیس بہت ضروری ہے کیونکہ صحت کا خیال پہلے کرنا چاہئے۔ انہوں نے حکومت کے لئے چند تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہیلتھ کارڈ میں صرف دو بچوں کی ڈلیوری فری ہونی چاہئے اور تیسرے بچے کی پیدائش پر والدین خود اخراجات برداشت کریں، بڑی آرگنائزیشنزکے قوانین میں شامل ہونا چاہئے کہ وہ اپنے ملازمین کو Contraceptiveکی اہمیت کے متعلق بتائیں۔ یوٹیلیٹی سٹورز پر وہ لوگ جو چالیس سال کے ہوں اور ان کے صرف دو بچے ہوں ایسے لوگوں کو دس فیصد ڈسکائونٹ دینا چاہئے انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور بنگلہ دیش میں Contraceptive Rateہم سے دگنا ہے۔

https://jang.com.pk/news/953820?_ga=2.171686436.503593909.1625839282-5606307.1625839282