پاکستان میں اسپشل ایجوکیشن کی تاریخ-مادر ملت ڈاکٹر فاطمہ جناح اور معذور بچوں کی تعلیم و تربیت

مادر ملت ڈاکٹر فاطمہ جناح اور معذور بچوں کی تعلیم و تربیت

—————–

تحریر ۔۔شہزاد بھٹہ
—————–


اج ملک بھر میں  مادر ملت  محترمہ ڈاکٹر فاطمہ جناح کی 54 ویں برسی  منائی جارھی ھے اس موقع پر سوشل میڈیا پر مادر ملت کی تحریک پاکستان کے دوران اپنے عظیم بھائی قائد اعظم  محمد علی جناح کے ھمراہ جدوجہد کے حوالے سے  مختلف پہلووں پر روشنی ڈالی جارھی ھے اور ان کی لازوال اور تاریخی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا جارھا ھے یہی زندہ قوموں کی نشانی ھوتی ھے کہ وہ اپنے محسنوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ھے  شمار پاکستان کی تحریک آزادی کے اہم رہنماؤں میں ہوتا ہے
۔اج ان کی برسی کے موقع پر  مادر ملت فاطمہ جناح کی خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیت اور بحالی  کے حوالے سے کی گئی پوشیدہ خدمات کے حوالے سے بات کرتے ھیں


فاطمہ جناح 17 جولائی 1893 میں کراچی میں  پیدا ہوئیں۔اپ جناح بائی پونجا اور میتھی بائی کے سات بچوں میں سب سے چھوٹی تھیں اپ قائداعظم سے 17 سال چھوٹی تھیں  1901 میں والد کی وفات کے بعد وہ اپنے بڑے بھائی محمد علی جناح  کے ساتھ رہنے لگیں۔ محمد علی جناح کی  حوصلہ افزائی پر ھی انہوں نے اپنی میڈیکل( ڈینٹل ) کی تعلیم مکمل کی اور ڈاکٹر احمد ڈینٹل کالج میں حصولِ تعلیم کے دوران وہ ہاسٹل میں مقیم رہیں۔ 1923 کے دنوں میں جب یہ سوچنا بھی محال تھا کہ مسلم خاندان کی لڑکیاں کوئی پیشہ اختیار کریں، اس وقت فاطمہ جناح نے کلکتہ میں اپنا ڈینٹل کلینک کھولا۔ قائدِ اعظم کی اہلیہ، رتی جناح کا انتقال ہوا تو وہ اپنی پیشہ ورانہ زندگی ترک کر کے اپنے بھائی کے ساتھ جا کر رہنے لگیں اور اُن کے گھر اور کم سن بھتیجی کی دیکھ بھال کرنے لگیں۔
میدانِ سیاست میں وہ اپنے بھائی کے شانہ بشانہ رہیں۔
آل انڈیا مسلم لیگ کی تشکیل ہوئی تو محترمہ فاطمہ جناح، بمبئی صوبائی ورکنگ کمیٹی کی رکن بن گئیں اور 1947 تک اس میں کام کرتی رہیں۔ مارچ 1940 میں انہوں نے مسلم لیگ کے قراردادِ لاہور کے جلسے میں بھی شرکت کی۔ محترمہ فاطمہ جناح کی کوششوں کی بدولت ہی فروری 1941 میں دہلی میں آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کی بنیاد رکھی گئی۔ تقسیمِ ہند اور اقتدار کی منتقلی کے دوران فاطمہ جناح نے خواتین کی امدادی کمیٹی بنائی اور یہی وہ تنظیم تھی جس نے بعد میں آل پاکستان ویمنز ایسوسی ایشن (اپوا) کی شکل اختیار کر لی جس کی بنیاد رعنا لیاقت علی خان نے رکھی۔ قیامِ پاکستان کے بعد مہاجرین کی آبادکاری کے لئے انہوں نے بے پناہ کام کیا۔ بعد ازاں وہ میدانِ سیاست میں بھی واپس آئیں اور  جنرل ایوب خان کے مقابلہ میں مادر ملت فاطمہ جناح نے صدرِ پاکستان کے انتخابات میں حصہ لیا
فاطمہ جناح نے سیاسی جدوجہد کے ساتھ ملک و قوم کے لیے لازوال  سماجی خدمات سرانجام دیں جن کو کسی طور  نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے بیگم لیاقت علی خان کے ساتھ مل کر خواتین کی بیداری اور ملکی امور میں ان کی شمولیت کے لئے شاندار خدمات انجام دیں۔


مادر ملت فاطمہ جناح معذور بچوں سے بہت زیادہ پیار و محبت کرتی تھیں اور ان کی بہتری ، تعلیم و تربیت اور فلاح و بہبود کے لیے ہمیشہ سرگرم عمل رہتیں ۔۔
قیام پاکستان کے وقت پاکستان میں معذور بچوں کی تعلیم و تربیت کا کوئی بھی  ادارہ کام نہیں کررھا تھا ایسے حالات میں ایک مرد مجاھد مخدوم صدیق اکبر نے اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ مل کر لاھور میں گونگے بہرے طلبہ و طالبات کی تعلیم و تربیت کے لیے ایک تنظیم ال پاکستان ڈیف اینڈ ڈمب ویلیفئر سوسائٹی بنائی  تنظیم کے عہدیدران نے خصوصی بچوں سے محبت رکھنے کی وجہ سے فاطمہ جناح کو ال پاکستان ڈیف اینڈ ڈمب ویلیفئر سوسائٹی کی پیڑن چیف بنانے کا فیصلہ کیا اور اپ سے تنظیم کی سرپرستی کرنے کی درخواست کی جو انہوں نے خوش دلی سے قبول کرلی۔
ال پاکستان ڈیف اینڈ ڈمب ویلیفئر سوسائٹی نے مادر ملت کی سرپرستی میں چوبرجی لاھور میں پاکستان کا متاثرہ سماعت بچوں کے لیے اپنی نوعیت کا پہلا سکول قائم کیا جس کا افتتاح محترمہ مادر ملت نے 1948 میں کیا ۔فاطمہ جناح باقاعدگی سے سوسائٹی کے اجلاس میں شامل ھوتیں اور وقتا فوقتا ڈیف بچوں کے ادارے کا وزٹ کرتیں کلاسز میں جا کر گونگے بہرے طلبہ  طالبات سے بات چیت کرتیں
سوسائٹی نے محترمہ فاطمہ جناح کی راہمنائی میں گلبرگ لاھور میں ایک پلاٹ حاصل کیا اور وھاں پر گنگ محل کے نام سے ایک پراجیکٹ شروع کیا جس کا افتتاح محترمہ فاطمہ جناح نے 16 اکتوبر 1962 میں کیا ۔اس پراجیکٹ کا نام گنگ محل فاطمہ جناح نے تجویز کیا روایات کے مطابق گنگ محل کی مناسبت شہنشاہ اکبر اعظم سے ھے بادشاہ اکبر نے دہلی میں اپنے محل میں گونگے بہرے شہزادوں و دیگر کے لیے الگ سے ایک محل بنایا تھا جس کو گنگ محل کا نام دیا گیا تھا جہاں پر شاھی فیلمی کے گونگے بہرے  افراد قیام پریز ھوتے اور ان کی تعلیم و تربیت کی جاتی تھی ۔گنگ محل پراجیکٹ میں بہرے بچوں کے اساتذہ تیار کرنے کے ٹریننگ کالج فار دی ٹیچرز اف ڈیف اور گونگے بہرے طلبہ کے لیے ایک سکول بنایا گیا ۔
ڈاکٹر فاطمہ جناح کی سرپرستی میں ال پاکستان ڈیف اینڈ ڈمب سوسائٹی نے پورے پاکستان میں گونگے بہرے بچوں کے لیے ادارے قائم کئے جہاں پر ان بچوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ مختلف ہنرز ھی سکھائے جاتے تھے
۔پاکستان میں خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے مادر ملت فاطمہ جناح کی خدمات لازوال ھیں ڈاکٹر فاطمہ جناح سماجی خدمات کے حوالے سے  پاکستانیوں کے لئے ایک مثال کی حیثیت رکھتی ہیں خاص طور خواتیں کے حقوق اور خصوصی بچوں کے لیے   اُن کی شاندار کامیابیوں سے بھرپور زندگی کے پیشِ نظر وہ  بجا طور پر مادر ملت کی  مستحق دکھائی دیتی ہیں۔اللہ سے دعا ھے کہ وہ مادر ملت فاطمہ جناح کو اپنے جوار رحمت میں خصوصی مقام اور اج کی نوجوان نسل کو ان کے نقش پا پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے امین ثم امین