نیشنل بینک کی خواتین ملازمین کا مورال کیسے بلند کیا جائے؟ انتظامیہ کے لیے چیلنج ۔۔۔!


ہمارے معاشرے میں مردوں کا غلبہ ہے ملازمت پیشہ خواتین کے لئے مسائل کا انبار لگا رہتا ہے ملازمت پیشہ خواتین کو بے جا تنگ کرنا پریشان کرنا اور ہراساں کرنا ، ہمارے دفاتر میں اکثر مردوں کا مشغلہ ہے اس حوالے سے شکایات میں اضافے کی وجہ سے حکومت نے وفاقی اور صوبائی سطح پر قانون سازی کی ہے اور ایسے کمیشن قائم کیے گئے ہیں جہاں ایسی شکایات پر فوری ایکشن لیا جاسکے اور متاثرہ خواتین کی داد رسی بھی یقینی بنائی جائے ۔۔،۔۔۔پاکستان میں مختلف اداروں کو اس حوالے سے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایات دی جا چکی ہیں اور کہیں اداروں نے اپنے طور پر بھی ایسے اقدامات اٹھائے ہیں جو قابل ستائش ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔جہاں تک نیشنل بینک اف پاکستان کا تعلق ہے تو ماضی میں بھی اس حوالے سے مشکلات کھڑی ہوتی رہی ہیں اور مسائل کی وجہ سے ہی انتظامیہ نے بڑے پیمانے پر صنفی امتیاز اور ہراسگی کے حوالے سے شعور بڑھانے کے لئے خصوصی تربیتی سیشن منعقد کرائے تھے کب انتظامیہ نے یہ بات بھی منظور کی تھی کہ نوجوان ماؤں کو اپنے بچوں کی نگہداشت کے لیے ضروری اقدامات کی ضرورت ہے اس سلسلے میں نرسریاں بنائی جائیں اس وقت کے صدر بینک نے اس بات کی منظوری دے دی تھی کہ نوجوان ماؤں کو اپنے چھوٹے بچوں کے لئے دفاتر کے پاس نرسریاں بنا کر دی جائیں جہاں ملازمت کے اوقات میں بچے آرام دہ ماحول میں رہ سکیں ۔۔۔۔۔۔نیشنل بینک کی خواتین ملازمین کا مورال کیسے بلند رکھا جائے ۔۔۔۔۔اس حوالے سے انتظامیہ کو ہمیشہ ہی چیلنج درپیش رہا ہے ۔۔۔۔۔۔یہ سال 2016 کی بات ہے اس وقت کے صدر نیشنل بینک نے اس بات پر زور دیا تھا کہ خواتین ملازمین کو محفوظ اور صحت مند ماحول اور کلچر دیا جائے اس حوالے سے تربیتی سیشن منعقد کرائے جائیں بڑی تعداد میں ملازمین افسران کو اس میں شرکت کرائی جائے ۔ان کی ہدایت پر عمل ہوا تھا اور تربیتی سیشن منعقد کیے گئے تھے جن میں بڑی تعداد میں افسران و ملازمین نے شرکت کی تھی ۔اس موقع پر صدر نیشنل بینک کا کہنا تھا کہ خواتین کی بہترین نمائندگی کے

بغیر معاشرے ترقی نہیں کر سکتے خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کر کے ترقی کے عمل میں بھرپور حصہ لے رہی ہیں ہمیں بھی اس سلسلے میں خواتین کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور خواتین کے پروفیشنل ورک اور ان کی خدمات کا احترام کیا جانا چاہیے ۔صدر نیشنل بینک نے یہ بھی کہا تھا کہ کیرئیر میں آگے بڑھنے کے لیے ضروری ہے کہ بینک میں ملازمت کرنے والی خواتین کو بہترین ماحول اور سہولتیں فراہم کی جائیں خاص طور پر ینگ مدرز یعنی نوجوان ماؤں کو اپنے بچوں کی سہولت کے لیے نرسریاں بنائی جائیں یہاں بچوں کو خوش رکھا جاسکے اور مائے سکون سے ملازمت کر سکیں ورک پلیس پر نظریہ بنانے کے حوالے سے صدر نیشنل بینک کی سوچ اور خیالات کو خواتین ملازمین کی جانب سے کافی سراہا گیا تھا اس حوالے سے گروپ چیف ایچ آر ایم جی، اور اسلامک بینکنگ اور ریجنل ہیڈ کراچی کی خصوصی ذمہ داری لگائی گئی تھی کہ وہ ان معاملات کو دیکھیں ۔اب موجودہ انتظامیہ اور موجودہ صدر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں اور عمل درآمد کا جائزہ لیں ۔