گھبرانا نہیں تھا لیکن سندھ کے وزیر اعلی ایک بار پھر گھبرا گئے ۔۔۔۔۔۔۔

گھبرانا نہیں تھا لیکن سندھ کے وزیر اعلی ایک بار پھر گھبرا گئے ۔۔۔۔۔۔۔

سندھ کی صوبائی کابینہ نے پنشن ادائیگیوں کی اہمیت اور مستقبل کے مالی مضمرات پر غور کرتے ہوئے پنشن ریفارمز اسکیم کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت تقریبًا 894.4 ارب روپے کی بچت ہوگی بصورت دیگر اگلے دس سالوں میں حکومت کا پنشن بل تنخواہ کے بل سے تجاوز کرجائے گا۔ جمعہ کو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء ، مشیران ، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ خزانہ کے انچارج وزیر کی حیثیت سے کابینہ کو بتایا کہ 2012 میں سرکاری ملازمین کی تعداد 477570 تھی اور انکی ماہانہ تنخواہ اور پنشن کا بل بالترتیب 11.78 ارب اور 6.523 ارب روپے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2020 میں ملازمین کی تعداد بڑھ کر 493182 ہوگئی اور ماہانہ تنخواہ کا بل بڑھ کر 23.97 ارب روپے ہو گیا جبکہ پنشن بل بڑھ کر 13.329 ارب روپےہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی پوسٹ ریٹائرمنٹ واجبات بشمول پنشن کمیویٹڈ ویلیو آف پنشن ، گریجوئٹی، فیملی پنشن اور دیگر کی غیر متغیر کا سلسلہ جاری رہا تو پنشن بل اگلے 10 سالوں میں تنخواہ بل سے تجاوز کرجائے گا۔ لہٰذہ ایک اسٹڈی کرائی گئی تاکہ بیلوننگ پنشن بل پر قابو پانے کیلئے ضروری اصلاحات متعارف کروائی جاسکیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ قبل از وقت ریٹائرمنٹ (کم از کم 25 سال کی سروس اور 55 سال کی عمر) پر پابندی کی تجویز ہے۔ اس سے پنشن میں کمی ہوگی اور ملازمت کے سالوں کے شمار کے مطابق پنشن میں کمی کی تجویز پیش کی گئی ۔ مالی اثر ات کا تجزیہ کیا گیا کہ قبل از وقت ریٹائرمنٹ میں کمی کا عنصر 60 سال کی عمر تک پہنچنے کیلئے ہر سال 2.5 فیصد ہوجائے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملنے والی پنشن کے واجبات 433.326 ارب روپے ڈکلیئر ہونگے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ایک اور اصلاحی تجویز کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پینشن آخری لی گئی تنخواہ کے بجائےتین سالوں کی اوسطً تنخواہ کے حساب سے لگائی جائے اس سے حکومت پر 348.827 ارب روپے کے پنشن کے واجبات کا بوجھ کم ہو جائے گا، فیملی پنشن کے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے تجویز کیا کہ اسے فوری طور پر فیملی اراکین تک محدود کیا جائے ۔ فیملی پنشن بیوی/شوہر/بیٹے (21 سال سے کم عمر )/بیٹی (شادی ہونے تک) محدود کی جائے۔ان اصلاحات سے 112.179 ارب روپے کا مالی بوجھ کم ہوجائے گا۔ سندھ کابینہ نے مجوزہ پنشن اصلاحات کی اصولی منظوری دیدی اور وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے اصلاحات متعارف کرانے پر انکی کاوشوں کو سراہا۔
کی آئی سی وی ڈی: وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کراچی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیوویسکولر ڈیزیز (کے آئی سی وی ڈی) کو سندھ انسٹیٹیوٹ برائے امراض قلب کی بیماریوں (ایس آئی سی وی ڈی) کے حوالے کرنے کی تجویز پیش کی تاکہ اسے این آئی سی وی ڈی اور اسکے سیٹلائیٹ کی طرح کا ایک عالمی معیار کا ادارہ بنایا جاسکے۔ سیکرٹری صحت کاظم جتوئی نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ سالانہ 9000 ایکو ٹیسٹ ، 2500 تھیلیم ٹیسٹ اور 1100 ای ٹی ٹی ٹیسٹ کرتا ہےاور اسکی او پی ڈی ایک دن میں 1000 ریکارڈ کی گئی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ کے آئی سی وی ڈی کی تنخواہ کا حجم 646.752 ملین روپے اور غیر تنخواہ کا حجم 66.6 ملین روپے ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کے آئی سی وی ڈی کا سالانہ بجٹ 713.252 ملین روپے ہے۔ کابینہ نے کے آئی سی وی ڈی کو اپنے عملہ سمیت ایس آئی سی وی ڈی کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کو آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ مختص کرنے اور انسٹیٹیوٹ کو مزید جدید بنانے کی ہدایت کی۔
کولڈ چین گاڑیاں: وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کابینہ کو بتایا کہ ای پی آئی نے 348.853 ملین روپے کی لاگت کی 28 کولڈ چین گاڑیوں کی فراہمی کی درخواست کی ہے جس میں 20 کولڈ چین اور 8انتہائی منجمد ویکسین کیریئرز شامل ہیں جن سے سندھ بھر میں کووویڈ -19 ویکسین کی فراہمی ہوسکے گی ۔ کابینہ نے کولڈ چین گاڑیوں کی فوری ضرورت اور اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس تجویز کو منظوری دے دی۔
ایس آئی اے اینڈ جی: صوبائی کابینہ کو بتایا گیا کہ غریب مریضوں کے علاج معالجے کیلئے ڈاکٹر رتھ کے ایم فاؤ سول اسپتال کراچی میں سندھ انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانسڈ انڈو سکوپی اینڈ گیسٹرونولوجی (ایس آئی اے ای اینڈ جی) کراچی قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ وزیر صحت نے بتایا کہ اس وقت اسپتال کے سرجیکل وارڈ 4 میں انڈو سکوپی یونٹ کام کر رہا تھا جو کافی نہیں ہے۔ کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دی اور وزیر پارلیمانی امور مکیش چاولا کو ہدایت کی کہ وہ اسے جلد سے جلد پاس کروائیں۔
ایم او یو: کابینہ نے محکمہ صحت کو بینظیر انکم سپورٹ اور محکمہ صحت کے مابین مفاہمتی یادداشت (MOU) کی اجازت دی تاکہ دو سال سے کم عمر کے بچوں کی نشوونما کو بہتر بنایا جاسکے اور زیادہ سے زیادہ افراد اس سے مستفید ہوسکیں۔
سندھ سیڈ کارپوریشن (ایس ایس سی): وزیر زراعت اسماعیل راہو نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایس ایس سی کو اپنے خدمات انجام دینے والے اور ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کیلئے 158.612 ملین روپے کی ایک وقتی گرانٹ ان ایڈ دی جائے۔ کابینہ نے مشاہدہ کیا کہ ایس ایس سی ایک خود آمدنی پیدا کرنے والا ادارہ ہے۔ لہذا اسے اپنے آپ کو ایک پائیدار اور موثر ادارہ بنانے کیلئے اپنے کاروباری منصوبے تیار کرنے چاہئیں۔ سکریٹری زراعت رحیم سومرو نے کابینہ کو بتایا کہ ایس ایس سی کے پاس 6349 ایکڑ اراضی ہے ان میں سے 4801 ایکڑ قابل کاشت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فنڈز ، افرادی قوت اور آبپاشی کے پانی کی کمی کی وجہ سے ایس ایس سی اپنی پوری اراضی کو استعمال کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ زراعت کو ہدایت کی کہ وہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ایس ایس سی کو چلانے کیلئے لائحہ عمل تیار کریں۔ ایس ایس سی کے پاس وسیع اراضی اور بہت بڑے وسائل ہیں لیکن وہ ان کا استعمال کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہا نجی شراکت دار نہ صرف ادارے کو خود کفیل بنائیں گے بلکہ ہمارے زراعت کے شعبے کو فروغ دینے کیلئے بہترین بیج تیار کریں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے اس دوران ایس ایس سی کیلئے ایک ایم ڈی کو مارکیٹ سے ملازمت پر ہائر کرنا چاہئے۔ کابینہ نے دونوں تجاویز کو منظور کرلیا۔ کابینہ نے وزیر زراعت اسماعیل راہو ، وزیر ریونیو مخدوم محبوب الزمان اور وزیر ثقافت سید سردار شاہ اور سیکرٹری خزانہ اور سکریٹری زراعت کے تحت ایک کمیٹی بھی تشکیل دی تاکہ ایس ایس سی کیلئے بیل آؤٹ پلان تیار کیا جاسکے اور ایس ایس سی کی فنڈز پیدا کرنے میں ناکامی کی تحقیقات کرے گی اور اسکے ذمہ داروں کا تعین کرے گی۔
بلدیاتی قوانین میں ترمیم:
صوبائی کابینہ نے صوبائی کمشنر سندھ کی درخواست پر سندھ لوکل کونسل (انتخابات) رولز 2015 کے رولز 24 کے ذیلی قاعدہ (3) میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔ ترمیم کو ’’(3) بیلٹ پیپر فارم -35 کے فارمیٹ پر پرنٹ کیا جائے گا جوکہ انتخابی قواعد 2017 کے ضابطہ 59 میں دیا گیا ہے پڑھا جائے ۔
ایس آر بی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کابینہ کو بتایا کہ 11 ماہ (جولائی تا مئی 21-2020) کے دوران سندھ ریونیو بورڈ نے108.686 ارب روپے جمع کئے جبکہ 20-2019کے اسی عرصہ کے دوران 91.198ارب روپے جمع کیے گئے تھے جوکہ 19 فیصد اضافہ کو ظاہر کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مئی 2021 کے مہینے کے دوران ایس آر بی نے 10.22 ارب روپے ٹیکس جمع کیا جبکہ مئی 2020 کے دوران ایس آر بی نے 6.734 ارب روپے جمع کئے تھے اس طرح اس سال 52 فیصد کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔ کابینہ نے ایس آر بی کی کارکردگی کو سراہا۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ
———————————————————-
سندھ کابینہ نے پاکستان پیپلز پارٹی رہنما حاجی ظفر لغاری کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا

* حاجی ظفر لغاری کی پارٹی کیلئے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائینگی، سید مراد علی شاہ

—————————————————–
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا خیرپور ٹنڈو مستی کے سڑک حادثے کا نوٹس

* وزیراعلیٰ سندھ نے ڈی سی خیرپور اور ایس پی کوجائے وقوعہ پر امدادی کارروائی کی نگرانی کرنے کی ہدایت

* وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار

* زخمیوں کو سکھر اور خیرپور کی اسپتالوں میں بہتریں طبی امداد فراہم کی جائے، وزیراعلیٰ سندھ

* وزیراعلیٰ سندھ نے روڈ حادثے کی تفصیلات بھی طلب کرلی، ترجمان
——————————————————-

وزیراعلیٰ سندھ کی پاکستان میں متعین سعودی سفیر سے ملاقات
کراچی (4 جون): وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پاکستان میں متعین سعودی سفیر نواف سعید اے المالکی سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کی۔ اس موقع پر انکے ہمراہ سعودی عرب کے قونصل جنرل مسٹر بندر الدیال اور کنگ سلمان ریلیف آرگنائزیشن کا وفد بھی موجود تھا۔ ملاقات کیلئے آنے والے سفارتکاراپنے ساتھ کنگ سلمان میڈیکل سنٹر کا ایک وفد اپنے ساتھ لائے تھے تاکہ کراچی اور شکارپور میں ایک ہفتہ طویل میڈیکل کیمپ لگایا جائے۔ سعودی ڈاکٹر آنکھوں اور دل کے مریضوں کا علاج کریں گے اور ضرورت پڑنے پر سرجری بھی کریں گے۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ آنکھوں کی سرجری کیمپ میں کی جاسکتی ہے لیکن اوپن ہارٹ سرجری صرف متعلقہ آپریشن تھیٹر میں کی جاسکتی ہے۔ ہمارے پاس سکھر ، ٹنڈو محمد خان اور کراچی میں کارڈیک اسپتال ہیں جہاں اوپن ہارٹ سرجری آسانی سے کی جاسکتی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر صحت اور سکریٹری صحت کو ہدایت کی کہ وہ سعودی عرب کے ڈاکٹرز کے ساتھ ایک الگ میٹنگ کریں اور ان کے کیمپوں کیلئے مناسب منصوبہ بنائیں اور انہیں ضروری سہولیات اور تحفظ فراہم کریں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آنے والے مہمانوں کو اجرک اور سندھی ٹوپیاں پیش کیں اور انکے تعاون کرنے پر انکا شکریہ ادا کیا۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ
———————————————————

کورونا وائرس صورتحال: مزید 16 مریض لقمہ اجل اور 925 دیگر تشخیص
کراچی (4 جون): گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کوروناوائرس کے مزید 16 مریض لقمہ اجل بنے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 5105 ہوگئی ہے اور14937 ٹیسٹ کرانے سے 925 نئے کیسز سامنے آئے ۔ یہ بات وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جمعہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کے مزید 16 مریض اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جس سے ہلاکتوں کی تعداد 5105 تک پہنچ گئی ہے جوکہ شرح اموات کا 1.6 فیصد ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ 14937 نمونے ٹیسٹ کئے گئے جن میں سے 925 کیسز کا پتہ چلا جوکہ موجودہ تشخیصی شرح کا 6 فیصد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب تک 4166527 ٹیسٹ کروائے گئے ہیں جن کے نتیجے میں322333 کسیز کی تشخیص کی گئی ان میں سے 91 فیصد یعنی 293510 مریض صحتیاب ہوئے ہیں جن میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 1509 صحتیاب ہونے والے مریض بھی شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ اس وقت 23718 مریض زیر علاج ہیں ان میں سے 22748 گھر وں میں ، 25 آئسولیشن مراکز میں اور 945 مختلف اسپتالوں میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 890 مریضوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے جن میں 79 کو وینٹی لیٹرز پرمنتقل کیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق 925 نئے کیسوں میں سے 525 کا تعلق کراچی سے ہے جن میں ضلع شرقی 203 ، ضلع وسطی 141 ، ضلع جنوبی 91 ، ضلع کورنگی 45 ، ضلع ملیر 33 اور ضلع غربی 20 شامل ہیں، شکارپور میں 32 ، سکھر 30 ، شہید بینظیر آباد 29 ، حیدرآباد اور خیرپور 27-27، گھوٹکی 26 ، جیکب آباد 24 ، میرپورخاص 20 ، سانگھڑ 17 ، لاڑکانہ 15 ، جامشورو اور کشمور 13-13، سجاول 12 ، نوشہروفیروز 11 ، بدین 10 ، عمرکوٹ 9، ٹنڈو محمد خان 7، دادو اور ٹھٹھہ 2-2۔ مراد علی شاہ نے عوام پر زور دیا ہے کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایس او پیز پر عمل کریں۔
عبد الرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ ، وزیراعلیٰ سندھ