صحافی تو کیا وزیروں کو مارا جاتا ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں

ادارے ایسے کام کر رہے ہیں جو کسی قسم کے قانون کے پابند نہیں، صحافی تو کیا وزیروں کو مارا جاتا ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں، اسد طورپر حملے کے خلاف سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کا ردعمل سامنے آ گیا۔ تفصیلات کے مطابق سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہعام آدمی سے حقوق چھیننے جارہے ہیں، ادارے ایسے کام کر رہے ہیں جو کسی قسم کے قانون کے پابند نہیں ہیں، پی ڈی ایم کوتوڑنے میں بھی ان لوگوں کا کردار ہے، جب کہ پارٹیوں کو بھی توڑا جارہا ہے، صحافی تو کیا منسٹروں کو مارا جاتا ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔


ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم قوم کی آواز بن گئی تھی، لیکن پیپلزپارٹی حکومت کی آلہ کار بنی، پی ڈی ایم حکومت کے خلاف متحد تھی اس میں رخنہ ڈال کر کس کو فائدہ ہوا، پیپلزپارٹی نے کچھ ایسے فیصلے کیے جس سے جمہوریت کونقصان پہنچا، پی ڈی ایم چھوڑنے والوں کے لئے راستے بند نہیں کئے، پیپلزپارٹی واپس آناچاہتی ہےتو راستے کھلےہیں۔
یاد رہے کہ اسلام آباد میں معروف صحافی اور یوٹیوب بلاگر اسد علی طور کو گھر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، یہ واقعہ اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون میں پیش آیا جب تین نامعلوم افراد اسد علی طور کے فلیٹ میں زبردستی داخل ہوئے اور ان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر زدو کوب کیا۔اسد علی طور نے پولیس کو بیان میں بتایا کہ ان پر تشدد کرنے والے افراد مسلح تھے۔
پستول کے بٹ اور پائپ سے مارا پیٹا۔ اسد علی طور نے کہا کہ ان پر حملہ کرنے والے افراد نے انہیں ٹھوکریں ماریں اور زبردستی نعرے بھی لگوائے۔ اس حوالے سے ان کے فلیٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی تھی جس میں دیکھا گیا کہ اسد طور پر حملہ کرنے والے تینوں افراد نے چہرے ماسک سے ڈھانپ رکھے تھے۔وہ صحافی پر حملہ کرنے کے بعد بآسانی فرار ہوگئے تھے۔
اس سی سی ٹی وی فوٹیج میں اسد علی طور کو زخمی حالت میں فلیٹ سے باہر نکلتے اور مدد کے لیے پکارتے دیکھا جا سکتا ہے۔جس کے بعد انٹر سروسز انٹیلی جنس نے صحافی اسد علی طورپر مبینہ تشدد واقعہ سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔ وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ہفتہ کو اعلیٰ ترین سطح پر وزارت اطلاعات اور انٹر سروسز انٹیلی جنس کا رابطہ ہوا ۔آئی ایس آئی نے اسلام آباد میں ہونے ایک ڈیجیٹل میڈیا صحافی اسد علی طور کو مبینہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے واقعہ سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔ دوسری جانب گذشتہ روز ایف آئی اے نے بھی اسد علی طور کو 4 جون کو طلب کر رکھا ہے۔

https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2021-06-03/news-2821291.html

—————–

سینئر صحافی حامد میر کے پروگرام کرنے پر عائد عارضی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ سول سوسائٹی اور میڈیا حقوق کی تنظیموں کی جانب سے صحافی اسد طور پر نامعلوم افراد کے حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں جیو کے سینئر صحافی حامد میر نے تقریر کی جس کے نتیجے میں معاشرے کے مختلف حلقوں کا شدید ردِعمل سامنے آیا۔
بعدازاں جیو ٹی وی کی انتظامیہ کی جانب سے حامد میر کے پروگرام کرنے پر عارضی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔اس کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں میں تھانے میں شہریوں کی جانب سے حامد میر اور عاصمہ شیرازی کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی۔اسی پر اب حامد میر کی جانب سے بھی ردِعمل دیا گیا ہے۔حامد میر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں کچھ مخصوص لوگ پولیس کو درخواستوں میں یہ الزام لگا رہے ہیں کہ میں نے پاک فوج کے جرنیلوں کے نام لیکر ان پر الزام لگائے میری تقریر کے الفاظ سخت ہو سکتے ہیں لیکن میں نے کسی کا نام نہیں لیا نہ کسی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی ہے۔
حامد میر نے مزید کہا کہ میں فوج کی بطور ادارہ عزت کرتا ہوں۔
جبکہ جیو ٹی وی نے حامد میر پر لگنے والی پابندی پر کہا کہ ہم اپنے ناظرین اور قارئین کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ ملک میں کسی بھی دوسری میڈیا آرگنائزیشن کے مقابلے میں کرپشن ، توہین رسالت اور غداری جیسے سیکڑوں جھوٹے الزامات پر جیو اور جنگ گروپ کو بند کیا گیا۔
ہمارے صحافیوں کو مارا پیٹا گیا۔اپنے ناظرین اور قارئین کو حالات سے باخبر رکھنے میں آرگنائزیشن کو دس ارب روپے سے زائد کا مالی نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔تاہم گروپ اور اس کے ایڈیٹرز کے لیے مشکل ہو گیا کہ وہ اپنے دائرہ اختیار سے باہر کی گئی تقریر یا تحریر کے مواد کی ذمہ داری کیسے لیں۔جو واقعتا ایڈیٹوریل ٹیم نے دیکھا اور نہ ہی اس کی منظوری دی ہو۔

https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2021-06-03/news-2820657.html
—————-