واز شریف شہباز شریف کو مفاہمتی پلان کے لیے صرف چھ ماہ دیں گے، کامیاب نہ ہوا،اسٹیبلشمنٹ نے براہ راست سب کو بٹھا کر دس بڑے فیصلے نہ کیے تو چھوٹے بھائی کا استفعی قبول کرکے پارٹی مریم نواز کے حوالے کر دیں گے

معروف صحافی جاوید چوہدری کا اپنے کالم ’ میاں نواز شریف کیا سوچ رہے ہیں؟‘ پارٹی کے سینئر قائدین کا خیال ہے کہ کلثوم نواز صاحبہ نے انتقال سے پہلے میاں نواز شریف سے مریم نواز کو وزیراعظم بنوانے کا وعدہ لیا تھا،یہ بات کس حد تک درست ہے، میں نہیں جانتا لیکن لوگ سرگوشیاں کر رہے ہیں ،انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کے جلسے ہوئے اور میاں نواز شریف نے گجرانوالہ کے جلسے میں 2018ء کے الیکشنز میں دھاندلی کے ذمے داروں کے نام لینا شروع کر دئے۔
اس سے پہلے میاں نواز شریف اور خواجہ آصف کے درمیان تلخی پیدا ہو ئی تھی اور دونوں کے درمیان رابطے کمزور ہو گئے،پی ڈی ایم چلتی رہی لیکن یہ مارچ 2021ء میں ٹھس کر گئی، میاں نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن شروع دن سے اسمبلیوں سے استعفے دینا چاہتے تھے لیکن پیپلز پارٹی وقت مانگتی رہی،وقت کے اس لین دین میں آصف علی زرداری کی ڈیل میچور ہو گئی اور پی ڈی ایم عملا فوت ہو گئی۔
جس کے بعد اب تمام سیاسی جماعتوں کو 2023 کے الیکشنز نظر آ رہے ہیں ۔ن لیگ کے سینئر رہنماؤں کا خیال ہے کہ پارٹی پر اگلے چھ ماہ بہت مشکل ہیں،حکومت تمام بڑے رہنماؤں کو جھوٹے سچے مقدموں میں جیلوں میں پھینک دے گی تاہم 2022 کے شروع میں الیکشن کا غلغلہ شروع ہو جائے گا۔عمران خان اپوزیشن کے بجائے اگلے الیکشن پر فوکس کرنے پرممجبور ہو جائیں گے یوں سب کی ضمانتیں ہو جائیں گی تاہم میاں نواز شریف کو خطرہ ہے عمران خان کسی بھی وقت دو تین گھنٹے کی طویل تقریر کر کے اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم جان بوجھ کر ’ملک کو مافیاز نے گھیر رکھا ہے‘ کا بیانیہ تخلیق کر رہے ہیں تاکہ اگلا الیکشن کرایا جا سکے۔جاوید چوہدری مزید لکھتے ہیں کہ میاں صاحب کا خیال ہے کہ اگر شہباز شریف کا مفاہمتی فارمولا کامیاب نہ ہوا اور اسٹیبلشمنٹ نے براہ راست سب کو بٹھا کر دس بڑے فیصلے نہ کیے تو یہ اپنے چھوٹے بھائی کا استفعی قبول کر لیں گے۔اور یہ انہیں شریف ٹرسٹ چلانے کی اجازت دے دیں گے اور پارٹی مریم نواز کے حوالے کر دیں گے۔،نواز شریف شہباز شریف کو مفاہمتی پلان کو صرف چھ ماہ دیں گے۔
https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2021-05-31/news-2817609.html
————————–

سینئیر اینکر پرسن اور کالم نگار حامد میر کو غیر معینہ مدت کی چُھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔انتظامیہ کے مطابق حامد میر ابھی بھی جنگ گروپ سے وابستہ ہیں تاہم محمد جنید کو حامد میر کی جگہ میزبانی کیے لیے کراچی سے اسلام آباد بلا لیا گیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر بھی حامد میر نے اپنے پیغام میں کہا کہ میرے لیے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔
ماضی میں بھی مجھ پر دو مرتبہ پابندی عائد کی گئی۔ مجھ پر قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا لیکن میں بچ گیا۔ اس سب کے باوجود بھی آئین میں دئے گئے حقوق کے لیے میں نے آواز اُٹھانا نہیں چھوڑا۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ میں نتائج بھگتنے کے لیے تیار ہوں ، چونکہ میرے خاندان کو دھمکایا جا رہا ہے لہٰذا میں اب کسی بھی حد تک جاؤں گا۔
اسی حوالے سے اب لیگی رہنما مریم نواز کا بھی ردِعمل سامنے آیا ہے انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ حامد میر صاحب کے پروگرام پر پابندی لگانا مسئلے کا حل نہیں بلکہ اپنے لیے مزید مشکلات اور مسائل کو جنم دینا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے آگ بجھے گی نہیں بلکہ مزید بھڑکے گی۔ مگر کون سمجھائے؟
بکہ سینئر صحافی حامد میر نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چینل کی انتظامیہ کی جانب سے انہیں کہا گیا کہ پیر کو وہ آن ائیر نہیں جا رہے۔ان کے مطابق یہ بات دو تین دن سے چل رہی تھیں۔ماضی کے برعکس اس بار ان کی بیوی اور بیٹی کو دھمکیاں ملی ہیں جب کہ ان کے بھائی کو ایف آئی اے نے کسی پرانے کیس میں طلب کیا ہے۔
حامد میر نے بتایا ہے کہ انتظامیہ نے مجھے کہا کہ میں پریس کلب کے سامنے تقریر کی وضاحت یا تردید کروں،میں نے ان سے پوچھا یہ آپ سے کون کہہ رہا ہے۔میں نے ان سے کہا کہ اگر وہ اسد طور پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کر لیتے ہیں تو میں وضاحت چھوڑیں،معافی مانگنے کو بھی تیار ہوں

https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2021-05-31/news-2817824.html