کسان کا استحصال کب تک ھوتا رھے گا

تحریر شہزاد بھٹہ ۔۔
اخر کسان کا استحصال کب تک ھوتا رھے گا


اج کل تربوز کا سیزن چل رھا ھے اپ کو ھر طرف لوگ تربوز فروخت کرتے نظر ائیں گئے چند سال پہلے تک تربوز دانے کے حساب سے فروخت کیا جاتا تھا کہ ایک تربوز چالیس روپے سے ساٹھ روپے کا ملتا تھا مگر اج کل تربوز کلو کے حساب سے فروخت کیا جارھا ھے یعنی تیس روپے فی کلو جس سے ایک پانچ کلو کا تربوز 150 روپے میں پڑ رھا ھے اور اس سے زیادہ وزن کا تربوز زیادہ روپوں میں ۔۔۔اور دوکاندار زیادہ سے زیادہ منافع کمایا جا رھا ھے
سوال یہ ھے کہ کاروباری حضرات کسان سے تربوز وزن کے حساب سے الگ الگ دانہ خریدتے ھیں یا اکھٹے ٹرک کے حساب سے
۔اس طرح جب کنو کی فضل اتی ھے تو وہ بھی اب شہروں میں درجن کی بجائے کلو کے حساب سے فروخت کیا جاتا ھے
۔اس سے کسان کو کیا فائدہ ھورھا ھے جو سخت ترین محنت کرتا ھے جس کو نہ پانی فری ملتا ھے اور نہ کھادیں اور نہ ھی بجلی ۔۔۔۔
سارا فائدہ مڈل مین اٹھا رھا ھے اور عوام کو بھی مہنگی ترین اشیاء مل رھی ھیں یہی حال باقی اجناس کے ساتھ ھورھا ھے حکومتی اہکار خاموش تماشائی کا کردار کر رھے ھیں ۔۔۔اخر کسان کا استحصال کب تک ھوتا رھے گا