جن شہروں میں مثبت کیسز کی شرح زیادہ ہے وہاں نویں سے بارہویں جماعت کے لیے بھی اسکولز عید تک بند رہیں گے

اسد عمر نے این سی او سی میں کیے گئے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ:

جن شہروں میں مثبت کیسز کی شرح زیادہ ہے وہاں نویں سے بارہویں جماعت کے لیے بھی اسکولز عید تک بند رہیں گے۔

بازاروں کے اوقات کار شام 6 بجے تک ہی رہیں گے اس کے بعد صرف انتہائی ضروری اشیا کے کاروبار کی اجازت ہوگی جس کی فہرست جاری کی جائے گی۔

انِ ڈور ڈائننگ پر پہلے سے پابندی عائد تھی اب عید تک آؤٹ ڈور ڈائننگ بھی بند کردی گئی البتہ کھانا خرید کر لے جانے یا گھر منگوانے کی اجازت ہوگی۔

انڈور جمز پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

دفتری اوقات کو 2 بجے تک محدود کیا جارہا ہے کیوں کہ 6 بجے تک بازار کھلے ہونے کے باعث لوگوں کو خریداری کا وقت مل سکے جس میں عید کی خریداری بھی شامل ہے، ساتھ ہی انہوں نے درخواست کی کہ خریداری کے لیے آخری دنوں کا انتظار نہیں کریں۔

دفتر میں 50 فیصد ملازمین کے گھروں سے کام کرنے کی پالیسی پر عملدرآمد پر زور دیا گیا ہے۔

دنیا میں وائرس کی مختلف اقسام کے پھیلاؤ کے پیش نظر بیرونِ ملک سے آنے والے افراد کی تعداد میں کمی لانے کی پالیسی بنانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

بیرونِ ملک سے آنے والے افراد کی ٹیسٹنگ، قرنطینہ کے نظام کو مربوط کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے تاکہ باہر سے وبا آنے کا خطرہ نہ ہو۔

آکسیجن کی فراہمی کو جلد از جلد مزید بہتر بنانے اور ضرورت پڑنے پر درآمد کرنے کے حوالے سے بھی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ اسد عمر نے بتایا کہ اس وقت ملک میں آکسیجن کی پوری پیداواری صلاحیت 90 فیصد تک پہنچ چکی ہے جس میں 75 سے 80 فیصد آکسیجن صحت کے لیے استعمال ہورہی ہے جس میں کورونا وائرس کے تشویشناک مریضوں کا بہت بڑا حصہ ہے۔

صورتحال وبا کی پہلی لہر سے اوپر جاچکی ہے، ڈاکٹر فیصل سلطان
اس کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال بتاتے ہوئے کہا کہ وبا کی پہلی لہر کے دوران نظام صحت پر شدید دباؤ پڑا اور انتہائی نگہداشت یونٹس میں زیر علاج تشویشناک مریضوں کی تعداد ساڑھے 3 ہزار تک چلی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں انتہائی نگہداشت یونٹس میں داخل تشویشناک مریضوں کی تعداد 4 ہزار 600 سے زائد ہے اس لیے ہم پچھلی لہر سے بہت اوپر جاچکے ہیں۔