بھارت سے کپاس اور چینی کی درآمد کی اجازت خوش آئند ہے : میاں زاہد حسین

بھارت سے کپاس اور چینی کی درآمد کی اجازت خوش آئند ہے
بند ٹیکسٹائل ملیں رواں، ویلیو ایڈڈ سیکٹر کا مسئلہ حل۔ چینی کی بلیک مارکیٹنگ ختم ہو گی۔
بھارت سے اشیائے خور و نوش درآمد کر کے عوام کو ریلیف دیا جائے۔ میاں زاہد حسین
ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک میں کپاس کی کمی اور اسکے نتیجہ میں اس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو لگام دینے کے لئے بھارت سے کپاس کی درآمد کی اجازت دینا خوش آئند ہے۔ تاخیر سے کئے گئے اس فیصلے کے نتیجہ میں بند ٹیکسٹائل ملیں دوبارہ چل پڑیں گے جبکہ ویلیو ایڈڈ سیکٹر کو بھی ریلیف ملے گا۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستاں کی کاٹن کراپ فیل ہو نے کے باوجو د بھارت سے کپاس کی درآمد کی اجازت نہ دینا ایک غلطی تھی جس سے ٹیکسٹائل سیکٹر بری طرح متاثر ہو رہا تھا جس کے اثرات روزگار اور برآمدی شعبہ پر بھی پڑ رہے تھے۔ بھارت کا زمینی راستہ کپاس اور دھاگے کے حصول کا سب سے سستا اور فوری زریعہ ہے مگر اسے سیاسی معاملات کی وجہ سے نظر انداز کیا جا رہا تھا جسکی بھاری قیمت چکانا پڑرہی تھی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے اگست2019 سے بھارت سے تجارتی تعلقات کا درجہ کم کر دیا تھا مگر اس سے کوئی فائدہ نہیں پہنچاتاہم پاکستان مافیا کو عوام کو نچوڑنے کا خوب موقع ملا جس نے ملک میں غربت میں زبردست اضافہ کیا۔ کرونا وائرس کی وجہ سے مئی 2020 میں بھارت سے ادویات اور بعض قسم کے خام مال کی درآمد کی اجازت دے دی گئی جس سے تجارتی تعلقات کسی حد تک بحال ہو گئے مگر یہ ناکافی تھے۔ انھوں نے کہا کہ برآمدات کی رفتار برقرار رکھنے کے لئے بھارت سے کپاس اور دھاگے کی درآمد کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کی ٹیکسٹائل صنعتوں کو بجلی اور گیس سستے نرخ پر فراہم کی جائے۔ میاں زاہد حسین نے پا نچ لاکھ ٹن چینی بھار ت سے درآمدکرنے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ رمضان میں عوام کو مافیا کے حملوں سے بچانے کے لئے بھارت سے اشیائے خورد و نوش درآمد کرنے کی اجازت بھی دی جائے کیونکہ مہنگائی نے انکی کمر توڑ کر دکھ دی ہے۔ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر بھارت سے ہر قسم کے پھل سبزیوں اوردال وغیرہ درآمد کرنے کی اجازت دی جائے۔