پاپولیشن کنٹرول کے لیے سرگرم اداروں کو چیلنج ۔23 بچوں کے والد محمد انور کھوکھر سے خصوصی گفتگو ۔

پاکستان میں پاپولیشن کنٹرول کے لیے سرگرم اداروں اور شخصیات کے لیے ریٹائرڈ سرکاری ملازم محمد انور کھوکھر چیلنج بنے ہوئے ہیں

۔
قیام پاکستان کے وقت ان کا خاندان جونا گڑھ سے ہجرت کرکے کراچی آیا ۔وہ چودہ بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے ۔
خود محمد انور کھوکھر 23 بچوں کے والد ہیں ان کی چار بیگمات ہیں ۔67 سالہ محمد انور کھوکھر سندھ حکومت کے محکمہ صحت سے ریٹائرڈ سیکشن افسر ہیں اب ان کے بچوں کی اولاد بھی ان کی خوشیوں کا سامان ہے ۔


جیوے پاکستان ڈاٹ کام سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد انور کھوکھر نے بتایا کہ انہوں نے چار شادیاں کیں اور ان کے 23 بچے ہیں جن میں 19 بیٹیاں اور چار بیٹے ہیں ۔وہ خود یکم مئی انیس سو چون کو دس محرم کے روز پیدا ہوئے ۔ان کی پہلی شادی دو جنوری 1970 کو کراچی میں ہوئی اس وقت ان کی عمر محض 16 برس تھی ۔ان کی پہلی بیگم کا تعلق کراچی کی میمن بانٹوا فیملی سے ہے پہلی بیگم سے ان کے دو بچے ہیں ۔
انہوں نے دوسری شادی انیس سو ستاسی میں ایک کشمیری خاتون سے کی جس سے ان کے پانچ بچے ہیں ۔
انہوں نے تیسری شادی انیس سو بانوے میں ایک پختون فیملی کی خاتون سے کی جہاں سے ان کے پانچ بچے ہیں ۔ان کی چوتھی شادی 2005 میں ایک سندھی اسپیکنگ لڑکی سے ہوئی جس سے چار بچے ہیں ۔

محمد انور کھو کھر 2014 میں سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہوئے ۔
آج ان کی سب سے بڑی بیٹی اڑتالیس سال کی ہے اور سب سے چھوٹا بیٹا انیس سال کا ہے ۔اپنی 23 اولادوں میں سے انہوں نے اب تک 9 بچوں کی شادیاں کی ہیں وہ بتاتے ہیں کہ گھر میں سب ان سے اردو زبان میں بات کرتے ہیں لیکن سب بچے اپنی اپنی ماؤں سے اپنی مادری زبان میں بولتے ہیں جب ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آیا تو انہیں کراچی کے علاقے لیاری میں نیا آباد میں پٹنی کمپاؤنڈ میں رہائش اختیار کرنے کا موقع ملا ۔انیس سو ستر میں سرکاری ملازم بننے ان کے خاندان کا ایک کھانے پینے کا ہوٹل بھی کاروبار میں شامل تھا انیس سو ستر میں انہوں نے ایس ایم کالج سے انٹر میڈیٹ کیا اور اسی وجہ سے ان کی پہلی شادی ہوئی ۔
ان کا بتانا ہے کہ زیادہ بیگمات اور زیادہ اولاد ہونے کے باوجود انہیں کبھی معاشی مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑا ۔ان کے مطابق کبھی پاپولیشن ڈیپارٹمنٹ سے کوئی نمائندہ یا این جی او ان کے پاس نہیں آئی ۔


وہ بتاتے ہیں کہ انہوں نے اپنے تمام بچوں کی اچھی تعلیم کی اور کم از کم انٹرمیڈیٹ اور زیادہ سے زیادہ بچوں کو ماسٹر بھی کرایا ۔
زیادہ اولاد ہونے کے باوجود ان کی تمام بیگمات اور تمام بچے بالکل صحت مند اور ٹھیک ٹھاک ہیں ۔سب کا ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک بھی مثالی ہے ۔
زیادہ شادیوں اور اولاد کی وجہ بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں حسن کا شوقین ہوں عورت کا حسن مجھے اچھا لگتا ہے اور میں جائز طریقے سے نکاح کرکے شادی کرتا ہوں اس میں کوئی غلط بات نہیں ۔
اس سوال پر کہ ایک دن ہاتھ سے چار بیویاں اور گھر کیسے چلاتے رہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمت کے ساتھ ساتھ میں دو جگہ پرائیویٹ پارٹ ٹائم جاب بھی کرتا تھا آصف زرداری کے والد کے سینما پر بھی گیٹ کیپر کا کام کیا اور آصف زرداری کے دور میں سات سال کام کرتا رہا ۔
ایک بیگم سرکاری ملازم ہے اور وہیل پارلیمنٹ میں نوکری کرتی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ انھیں سرکاری وابستگی کی وجہ سے بعض سیاسی معاملات میں گرفتار بھی کیا گیا اور انہیں قید بھی کاٹنا پڑی ۔
ان کا کہنا ہے کہ اللہ پر بھروسہ ہو زندگی میں کوئی چیز مشکل نہیں ہوتی ۔رزق دینے کا وعدہ اللہ نے کیا ہے زیادہ اولاد سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا ۔

———–
ملاقات ۔طاہر حسن خان ۔سالک مجید ۔
e -mail—-jeeveypakistan@yahoo.com……whatsapp-number—-92-300-9253034