گھر کے بھیدی نے لنکا ڈھادی ۔

گھر کے بھیدی نے لنکا ڈھادی ۔

گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے ۔عمران خان کے گن گانے والے حنیف گوہر کا نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے پروجیکٹس کی لسٹ پر اظہار تشویش ۔یہ منصوبے پانچ سال قبل مکمل ہو چکے تھے ۔اہم انکشافات
——————————

محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی ۔ —– ممتاز بزنس رہنما حنیف گوہر کا یونیورسٹی کا دورہ ————– گوہر گروپ آف کمپنیز کے چیئرمین اور ممتاز بزنس رہنما حنیف گوہر نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے ڈھائی سال کے غور و خوض کے بعد کم آمدنی والے افراد کی رہائشی ضروریات پورا کرنے کے لیے اعلان کی جانے والی نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم سے غریب طبقے کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا، اس اسکیم کا جو طریق کار طے کیا گیا ہے اس کے مطابق ایک عام آدمی کو گھر کی خریداری کے لیے تیس فیصد سرمایہ کا خود بندوبست کرنا ہوگا جبکہ بقیہ 70 فیصد سرمایہ بلڈرز کو لگانا ہو گا جس کے بعد بینکوں کی جانب سے قرضہ فراہم کیا جائے گا بشرطیکہ کے وہ پروجیکٹ ایک سال کے اندر مکمل کیا گیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ پروجیکٹ کے تحت کم آمدنی والے افراد کو کم سے کم قیمت کا فلیٹ 35 لاکھ روپے میں بنا کر دینے کا وعدہ کیا جارہا ہے جب کہ ان کی کمپنی کی جانب سے اسی طرح کا فلیٹ کراچی میں 20 لاکھ روپے میں فروخت کیا جارہا ہے جس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے تحت غریب افراد کو کوئی خاص فائدہ پہنچے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز محمد علی جناح یونیورسٹی، کراچی کے دورے کے موقع پر یونیورسٹی کے ڈیجیٹل میڈیا اسٹوڈیو میں سینیئر صحافی اور میڈیا کوآرڈینیٹر سمیع گوہر کو انٹرویو دیتے ہوئے بتائی۔ یونیورسٹی کے بیسک سائنس کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر غضنفر منیر اور میڈیا سینٹر کے نگراں علی ناصر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اپنے انٹرویو کے دوران حنیف گوہر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اقتدار میں آنے سے قبل دو مرتبہ ایسوسی ایشن آف بلڈر اینڈ ڈیویلپرز (آباد) کا دورہ کر چکے تھے جس کے دوران ان کو تعمیرات کے شعبے میں پائے جانے والے بحران اور اس سیکٹر کی بحالی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے تعمیرات کے شعبے کی بحالی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی بنا پر بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کا اعتماد بحال ہوا ہے اور اب اس شعبے میں سرمایہ کاری میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے لیکن اب بھی آباد کی جانب سے پیش کی جانے والی چند تجاویز پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کا غریب افراد کے لیے پچاس لاکھ گھروں کی فراہمی اور ایک کروڑ افراد کو ملازمتوں کی فراہمی کا خواب صرف کنسٹرکشن سیکٹر کی تجاویز پر عملدرآمد ہی کی بنا پر پورا ہو سکتا ہے، کیونکہ اس سیکٹر کے کام کرنے سے 100 سے زائد ذیلی صنعتوں میں کام شروع ہو جاتا ہے جس سے بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع پیدا ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے اس امر پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے تحت جن بلڈرز اور ڈیولپرز کے پروجیکٹس کی جو فہرست دی گئی ہے ان میں سے بیشتر پروجیکٹس پانچ سال سے قبل مکمل کیے جا چکے تھے اور ان کے رہائشی یونٹس فروخت کیے جا چکے ہیں، اسی لیے اس قسم کے بلڈرز کے پروجیکٹس کے لیے بینکوں کی جانب سے قرضہ فراہم نہیں کیے جاسکیں گے کیونکہ بینکوں کے قرضے ایک سال کے دوران مکمل کیے جانے والے پراجیکٹس ہی کو جاری ہو سکیں گے اور ان پروجیکٹ میں گھروں کے خریداروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔