لاہور یونیورسٹی میں لڑکے اور لڑکی کا گلے مل کر پیار کرنے کا واقعہ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے

لاہور یونیورسٹی کی طالبہ نے اس نوجوان کو کھلے عام پرپوز کیا، اس نوجوان نے اس کو قبول کرتے ہوئے گلاب پیش کیے، کئی ان کے ہم عمر دوستوں ، احباب اور طالب علم ویڈیو بناکر خوشی کا اظہار کرتے ہؤئے نظر ائے، یونیورسٹی نے اس عمل کو غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے دونوں کی یونیورسٹی میں آمد پر پابندی لگا دی۔

اس واقعہ کا سوشل میڈیا پر بے تحاشا تبصرے کیے جا رہے ہیں اس حوالے سے یونیورسٹی نے جو ڈسپلن کی خلاف ورزی کے حوالے سے اقدامات آیا ہے اس پر بھی تبصرہ ہو رہے ہیں اور پاکستان کے ٹی وی ڈراموں میں جس طرح کے موضوعات اور کلچر دکھایا جاتا ہے وہ بھی زیر بحث آ گئے ہیں کینیڈا کے کردار سے لے کر پاکستان کی یونیورسٹیوں میں ہونے والے واقعات کے حوالے سے بہت سے کفر سامنے آرہے ہیں اور مختلف واقعات کا حوالہ دیا جا رہا ہے لاہور یونیورسٹی کے واقعے کی مذمت بھی کی جارہی ہے اور اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات پر زور میں دیا جا رہا ہے ۔کچھ صارفین نے اس کی حمایت بھی کی ہے لیکن اکثریت نے اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے

گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے ایک لڑکے کو پروپوز کیا۔دونوںنے ایک دوسرے کو گلدستہ پیش کرنے کے بعد ایک دوسرے کو گلے لگایا۔لوگوں کی شدید تنقید دیکھنے کےبعد یونیورسٹی انتظامیہ نے دونوں کو یونیورسٹی سے نکال دیا۔لیکن اب معلوم ہوا
ہے کہ ایسی کئی ویڈیوز ہیں جس میں لڑکے اور لڑکیاں ایک دوسرے کو پروپوز کرنے کے بعد گلے لگا ہے ہیں۔ دوسری جانب نکالی جانے والی طالبہ جویریہ نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ ہم نے کچھ غلط نہیں کیا اور نہ ہی ہم اس کے لیے معافی مانگیں گے۔مجھے اپنی سپورٹ میں کافی پیغام مل رہے ہیں جب کہ مخالفت میں بھی کئی پیغام ملے ہیں۔
——————–
urdunews-report—-
لاہور میں ایک نجی یونیورسٹی نے زیرتعلیم طالب علم اور ساتھی طالبہ کے دیگرسٹوڈنٹس کے سامنے ایک دوسرے کو پروپوز کرنے پر دونوں کے یونیورسٹی داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔
جمعے کو یونیورسٹی آف لاہور کے رجسٹرار کے دستخط سے جاری ہونے والے حکمنامے میں طالبہ اور طالب علم کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ’جامعہ کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی‘ کا مرتکب ہونے پر انہیں ڈسپلنری کمیٹی نے طلب کیا تھا، تاہم دونوں حاضر نہیں ہوئے جس کے بعد ان پر پابندی عائد کی جاتی ہے کہ وہ آئندہ یونیورسٹی یا اس کے کسی بھی کیمپس میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔

سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ فیس بک اور ٹوئٹر پر زیرگردش ویڈیوز اور تصاویر میں ایک نوجوان جوڑے کو دکھایا گیا تھا جو دائیں بائیں دیگر سٹوڈنٹس کی موجودگی میں ایک دوسرے کو پروپوز کرتے ہیں، پروپوزل قبول کیے جانے کے بعد دونوں گلے ملتے ہیں، اس موقع پر قریب موجود دیگر سٹوڈنٹس کا شورشرابا بھی واضح سنائی دیتا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس واقعے کی تصاویر وائرل ہوتے ہیں سوشل میڈیا پر بحث کا ایک نیا سلسلہ شروع پو گیا ہے کہ جس میں صارفین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ظلم و زیادتی کے واقعات ہونا عام ہے لیکن پیار اور محبت کے لیے اس معاشرے میں جگہ نہیں۔
نہ صرف سوشل میڈیا صارفین بلکہ نامور اداکار اور سماجی کارکن بھی اس بحث میں بڑھ چڑھ کر بھی حصہ لے رہے ہیں سابق کرکڑ وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا اکرم نے اس حوالے سے ٹویٹ میں لکھا کہ ’محبت ہمارے دلوں میں ہے، جوان ہونے کے بارے میں محبت ایک بہترین جز ہے۔محبت ایک ایسا خوبصورت احساس ہے جو انسان کو زندگی جینے کے قابل بنا دیتا ہے۔‘

جوڑے کی پروپوز کرتے ہوئے بنائی گئیں تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو صارفین نے اس پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔
مختلف پلیٹ فارمز پر زیربحث معاملے کو کچھ ہی گھنٹے گزرے تھے کہ لاہور کی مذکورہ یونیورسٹی کا جاری کردہ حکمنامہ بھی سامنے آ گیا جس میں دونوں کے یونیورسٹی داخلے پر پابندی عائد کرنے کا بتایا گیا تھا۔
یونیورسٹی کا حکمنامہ سامنے آنے سے قبل اور اس کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے جوڑے کے پروپوزل اور اس کے انداز پر گفتگو کی تو جہاں بیشتر صارفین تنقید کرتے ہوئے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے رہے وہیں کچھ ایسے بھی تھے جو دونوں کو مبارکباد دیتے نظر آئے