پاکستانی ایس ایم ای شعبے کے ہنرمندوں کیلئے یو ایس ایڈچیلینج فنڈ

کراچی(کامرس رپورٹر)امریکی فلاحی ادارے یو ایس ایڈ کی سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائیز ایکٹوِٹی  پاکستان میں   ترسیل معلومات و مواصلاتی ٹیکنالوجی،   چھوٹی  درجے کی انجنیئرنگ،  ٹیکسٹائل، سیاحت، معدنیات اور پیکیجنگ کے شعبے سے وابستہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی مالی اور  عملی کارکردگی  میں بہتری لانے کی غرض سے قائم کیا گیا منصوبہ ہے۔اس منصوبے کے تحت امریکی فلاحی ادارے یو ایس ایڈ نے پاکستان میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لئے گرانٹس کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جو تواتر سے جاری ہے۔ یوایس ایڈ کی اعانت سے قائم ہونے والے ”چیلنج فنڈ” میں ایسے افراد کو گرانٹس دی جاتی ہیں جو اپنے کاروبار کو شروع کرنا یا بڑھانا چاہتے ہیں۔


اسی سلسلے میں یو ایس ایڈ نے لاہور سے تعلق رکھنے والے عمران صالح کو گرانٹ دی جس سے عمران نے چیز میکنگ کے اپنے کاروبار کو مزید بڑھایا اور پاکستان میں بین الاقوامی معیار کا پنیر بنانا شروع کیا۔ عمران صالح نے فارمر چیز میکنگ کمپنی کے نام سے پاکستان میں کوالٹی کریم چیز بنانا شروع کی جو کہ عالمی معیار کے مطابق ہے۔ عمران صالح کا کہنا ہے کہ یو ایس ایڈ کی دی گئی گرانٹ سے زیادہ انکی جانب سے دی گئی تربیت بہت اہم ہے اور اسی تربیت نے ان کو اپنے کاروبار کو وسعت دینے میں بہت مدد کی۔ عمران صالح نے ۲۰۰۹ میں گھر کے کچن سے چیز میکنگ کا کام شروع کیا انکا کہنا ہے کہ امریکی ادارے کی جانب سے فراہم کی گئی تربیت نے ہمیں اس قابل بنا دیا کہ ہم مارکیٹ میں خالص آرگینک پنیر فراہم کر سکیں۔ انکا کہنا تھا کہ اسوقت ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ ہم دوسے ڈھائی ٹن کریم چیز مارکیٹ میں فراہم کر رہے ہیں۔ عمران صالح نے بتایا کہ یو ایس ایڈ کی جانب سے فراہم کی گئی گرانٹ سے ہم نے کریم چیز بنانے کی مشین، چلر، اور موبائل کولڈ سٹوریج کی سہولت حاصل کی جس سے ہم مارکیٹ میں چیز کی پچاس اقسام دینے کے اہل ہوئے۔ انکا کہنا تھا کہ کاروبار بڑھنے کے ساتھ ہی افرادی قوت میں اضافہ کرتے ہوئے ہنر مند افراد کے لئے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوئے۔یو ایس ایڈ کی جانب سے زیادہ تر گرانٹس نوجوانوں کے اسٹارٹ اپس کو دی گئی انہی میں ایک اسٹارٹ اپ کلوزٹ بھی ہے۔ کلوزٹ تین نوجوان خواتین کا چھوٹا سا کاروبار ہے۔ انہوں نے یہ کاروبار دو ہزار اٹھارہ میں شروع کیا۔کلوزسیٹ کی اونر لائبہ عامر کا کہنا ہے کہ اس کاروبار کی خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے عروسی اور پارٹی ملبوسات کو خریدنے کی بجائے یہ ملبوسات رینٹ پر حاصل کرنے کی سہولت دی۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کاروبار ہے جو آپ کو سہولت دیتا ہے کہ مہنگے عروسی اور پارٹی ملبوسات خریدنے کی بجائے رینٹ پر حاصل کریں اور فنکشن کے بعد لوٹا دیں۔انکا کہنا ہے کہ یو ایس ایڈ کی دی گئی گرانٹ سے کلوزیٹ نے نو افراد کو روزگار کا موقع فراہم کیا۔ لائبہ عامر کہتی ہیں کہ کلوزیٹ پر آپ کو جدید فیشن کے مطابق ملبوسات ملیں گے جنکا کرایہ نہایت ہی مناسب ہے۔ یو ایس ایڈ ہی کی جانب سے اسلام آباد میں موجود ایک سوفٹ وئیر ہاوس کو بھی سمال گرانٹ دی۔ احسن طاہر جو کہ ٹیکلیٹس پی کے کے اونر ہیں کہتے ہیں کہ یہ ٹیکنالوجی فراہم کرنے والا ادارہ ہے جس سے برانڈز اور دیگر اداروں کو اپنے کاروبار کو بڑھانے میں اہم معاونت ملتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے نہ صرف انکے صارفین کے کاروباری اخراجات میں کمی ہوتی ہے بلکہ کاروبار کی ترقی کے لیے ڈیجیٹل دنیا میں کم وقت میں زیادہ بہتر نتائج حاصل کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ احسن طاہر کہتے ہیں کہ ہمارے سوفٹ وئیر سے کسی بھی شعبے کے حوالے سے مارکیٹ میں موجود رائے جاننے میں مدد ملتی ہے جس سے کاروباری صارفین کو مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ اس سے مصنوعات کو صحیح وقت پر صحیح صارفین تک پہنچانے میں بھی مدد ملتی ہے۔ امریکی ادارے کی جانب سے ملنے والی گرانٹ سے روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں بھی مدد ملی۔ انکا کہنا ہے کہ اس گرانٹ کے بعد پانچ سیمی سکلڈ افراد کو نوکری کا موقع بھی فراہم کیا گیا۔ ایسا ہی ایک کاروبار سکولا نووا کے نام سے قائم اسلام آباد میں اپنی طرز کا ایک خاص تعلیمی ادارہ ہے جو کہ ایک خاتون روبینہ شاہین نے شروع کیا۔ سکولا نووا انیس سو اٹھانوے سے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے یو ایس ایڈ سے بزنس ڈویلپمنٹ فنڈ کی مد میں گرانٹ حاصل کی جس سے کہ انہوں نے دو ہزار انیس میں لفٹ پاکستان میں شرکت کی جس میں ڈیجیٹل میڈیا مارکیٹنگ اور مینجمنٹ شامل ہے جو کہ ۶ ماہ کے دورانئیے پر مشتمل تھا۔ روبینہ شاہین کہتی ہیں کہ اس سپورٹ سے سکولا نووا کے نا صرف ریونیو میں اضافہ ہوا بلکہ اس انکے تعلیمی ادارے کو وسعت بھی ملی۔ وہ کہتی ہیں کہ گرانٹ حاصل کرنے کے بعد ہم اس قابل ہوئے کہ کورونا کیوجہ سے درپیش مشکل حالات میں آن لائن تعلیم کے لئے بھی بہترین انتظامات کر پائے۔ موبائل فونز کی ایپلیکیشن سے رقم کی ترسیل اب نہایت آسان ہو چکی ہے، ایسے فنڈز ٹرانسفر کو کیو آر پیمنٹس کہا جاتا یے، یہ نظام اب پاکستان بھر میں نہایت تیزی سے مقبول ہو رہا ہے اور صارفین کی بڑی تعداد کیو آر پیمنٹس پر اعتماد کرنے لگی ہے۔ ایسے ہی ایک کاروبار کے لئے یو ایس ایڈ نے سرٹیفکیشن کی مد میں ڈیجیٹل کامرس اینڈ پیمنٹس کو گرانٹ دی۔ ڈی سی پی سے منسلک فرحان سلیم کا کہنا ہے کہ اس سرٹیفکیٹ کے بعد ڈی سی پی اس قابل ہوا کہ وہ اپنے صارفین کو ڈیجیٹل ادائیگی کرنے کے قابل بنا سکا۔ پاکستان میں ۳ کروڑ صارفین آج اس قابل ہیں کہ وہ ڈیجیٹل ادائیگی کر سکتے ہیں جو کہ انکے بنک اکاونٹس کے ساتھ منسلک ہے۔