میری بے ایمانیاں

میری بے ایمانیاں (قسط ٩)

لیڈی آفیسر ماں بھی تو ہوتی ہے
میں جب ہیڈ کوارٹر 5 کور کراچی میں ڈاٸریکٹر میڈیکل سروسز تھا تو سی ایم ایچ ملیر میں لوگ آس لگاٸے بیٹھے تھے کہ میں انکا اگلا کمانڈنٹ بنونگا اور وہ غیرروایتی کمانڈ بھی دیکھ سکیں گے ۔ آخرکار حسب توقع میں نے جولاٸ 2011 میں جا کر کمانڈ سنبھال لی ۔ میرا ڈپٹی 6 فٹ 3 انچ لمبے قد کاٹھ کا پکا فوجی ڈاکٹر تھا جس کی تربیت میڈیکل کیڈٹ ہونے کی وجہ سے خالصتاََ فوجی ماحول میں ہوٸی تھی جہاں ہر کام کتاب میں لکھے پر کیا جاتا ہے ۔ مجھے پہلے دن ہی پتہ چلا کہ جونیر آفیسرز نے ڈپٹی کمانڈنٹ کا نام سر شکایتی رکھا ہوا تھا ۔ وہ ہر صبح  مجھے مارننگ رپورٹ میں پچھلے دن کی دو چار شکاٸتیں ضرور لگاتا اور میں سنکر مسکراتا رہتا ۔ وہ سب سے زیادہ تنگ لیڈی ڈاکٹرز سے تھا اور سر فہرست ایک لیفٹیننٹ کرنل لیڈی ڈاکٹر جو میڈیکل اسٹور کی انچارج تھی اور بقول ڈپٹی وہ روز ہی لیٹ آتی تھی اور بعض اوقات وقت سے پہلے ہی گھر چلی جاتی ہے ۔
ڈپٹی کی خواہش کو مدنظر رکھتے ہوٸے اس لیڈی ڈاکٹر کی میرے پاس پیشی ہوٸی ۔ میں نے اس سے دیر سے آنے اور جلد چلے جانے کی وجہ پوچھی تو کہنے لگی سر میں 15 دن پہلے میٹرنٹی چھٹی سے واپس آٸی ہوں اور میرے  Twin Babies ابھی 3 ماہ کے ہیں ۔ میرے میاں  ڈی ایچ اے کے ملازم ہیں اور ہمیں گھر وہیں ملا ہے ۔ مجھے دونوں بچوں کو فیڈ کرنا ہوتا ہے ۔ اس طرح صبح کچھ دیر ہو جاتی ہے ۔ میں نوکری کے ساتھ یہ سب بہت مشکل سے کر پاتی ہوں ۔ گھر یہاں سے 30 کلو میٹر دور ہے ۔ آتے جاتے دونوں ہی وقت رش ہوتا ہے مگر حتی الامکان کوشش کرتی ہوں کہ شکایت کا موقع نہ دوں ۔ میں نے پوچھا آپکے اس سارے قصے کا ڈپٹی کو معلوم ہے کہ نہیں تو کہنے لگی سر آپکے آنے سے پہلے ہی میری باہر رہاٸش ۔ میٹرنٹی چھٹی اور سی ایم ایچ میں جڑواں بچوں کی پیداٸش کا سب انکو معلوم ہے ۔ میں نے یہ سب سنا اور ایک بے ایمانی کرنے کا سوچا ۔ ڈپٹی کو بلا کر کہا کہ واقعی اس لیڈی ڈاکٹر کو اس کی کوتاہی کی سزا ملنی چاہیے ۔ اسکا انتظام کرتے ہیں مگر کیا سی ایم ایچ میں اس طرح ماٶں کیلیے کوٸی ڈے کیٸر سینٹر بھی ہے کہ نہیں ۔ ڈپٹی کا جواب نفی میں تھا مگر اپنی شکایت پر خاتون کو سزا دینے کی کامیابی پر خوش ہوتھا ۔
5 کور ہیڈ کوارٹر کا ایک گیریژن میڈیکل سینٹر شاہراہ فیصل پر ہے جو اب تو بہترین سہولتوں کا حامل ہے مگر 2011 میں او پی ڈی کے طور پر کام کرتا تھا اور اسے کور کی فیلڈ میڈیکل یونٹ چلاتی تھی اس لیے ڈاکٹرز کی کمی ہمیشہ رہتی ۔ میں نے اپنے بعد آنے والے ڈاٸریکٹر میڈیکل سروسز 5 کور  سے کہا کہ آپ مجھے ایک خط لکھ کر ایک سینیر ڈاکٹر مانگ لیں تاکہ کور گیریژن میڈیکل سینٹر کو بہتر طریقے سے چلایا جا سکے ۔ کور ہیڈ کوارٹر سے خط آگیا ۔ میں نے ڈپٹی سے کہا کہ سی ایم ایچ ملیر نے کور کو ایک ڈاکٹر دینا ہے کیوں نہ ہم اسی لیڈی لیفٹننٹ کرنل کو بھیج دیں ۔ اسکے روزانہ لیٹ آنے والی شکایت سے بھی جان چھوٹ جاٸیگی ۔ وہ خوب خوش ہوا اور میری بات کی تاٸید کی ۔
کسی سی ایم ایچ کے لیے ناممکن سا ہوتا ہے کہ اپنی کسی سینیر لیفٹننٹ کرنل لیڈی ڈاکٹر کو کسی او پی ڈی میں جا بٹھاٸے ۔ بہرحال میں نے اپنی ڈاکٹر کو بلایا اور بتایا کہ چونکہ آپکی روزانہ لیٹ آنے کی شکایات ہیں اس لیے سزا کے طور پر آپکو 5 کور گیریژن میڈیکل سینٹر بھیجا جا رہا ہے اور کل سے آپ وہیں ڈیوٹی کریں گی ۔ یاد رہے کہ یہ سینٹر اسکے گھر سے 3 کلومیٹر دور تھا ۔ وہ رونے اور خوش ہونے کے ملے جلے تاثرات سے میری بات سنتی رہی ۔ کچھ دیر تو بالکل ہی چپ بیٹھی رہی مگر  پھر اٹھ کر پیچھے ہٹی اور مجھے سیلیوٹ کرکے کہنے لگی سر میں آپکی دی ہوٸی یہ سزا ہمیشہ یاد رکھونگی اور آپکی شکر گزار بھی رہونگی ۔
وہ تو ہاسپیٹل سے چلی گٸی مگر میں نے آڈیٹوریم کے ساتھ ایک ماہ میں ہی انتہاٸی خوبصورت ایٸرکنڈیشنڈ ڈے کیٸر سینٹر بنا کر اس میں دو عدد آیا رکھ دیں اور لیڈی آفیسرز کو اجازت دیدی کہ وہ اپنے بے بی کو ساتھ لا سکتی ہیں ۔ میرا ڈپٹی انتہاٸی خوش تھا کہ اسکی روز روز لیٹ آنے والی لیڈی آفیسر سے جان چھوٹ گٸی ۔ ڈی ایم ایس 5 کور خوش تھا کہ اسکو اپنے سینٹر کیلیے ایک سینیر لیڈی ڈاکٹر مل گٸی ہے اور میں بھی خوش تھا کہ چلو اب ایک ماں اپنی پروفیشنل ڈیوٹی کے ساتھ ساتھ اپنے جڑواں بچوں کو بھی سکون سے پال سکے گی ۔
اب وہی لیڈی ڈاکٹر کرنل کا رینک پاکر پاکستان نیوی کے سب سے بڑے ہاسپیٹل میں خود ڈپٹی کمانڈنٹ ہے  ۔ مجھے نہیں معلوم وہ اب روایتی کتابی ڈپٹی بن بیٹھی ہے یا کوٸی چھوٹی موٹی بے ایمانی کرکے دوسروں کیلیے آسانیوں کا سبب بھی بنتی  ہے کہ نہیں ۔
برگیڈیربشیرآراٸیں