زیریں سندہ کاساحلی ضلع سجاول میں پانی کابحران شدت اختیارکرگیا

،
سجاول میں محکمہ آبپاشی اور محکمہ پبلک ہیلتھ کی نااھلی کی وجہ سے شہروں میں پینے کے پانی کا بحران شدت اختیارکرگیاہے ، سجاول ضلع کے مختلف شہروں میں پینے کے پانی کے ذخائر ختم ہونے کے بعد پانی فراہمی معطل ہونے سے شہری پریشانی کا شکارہیں ، سجاول میں پینے کے پانی کے لئے لوگ گدھاگاڑیوں اور دیگرذرائع سے پانی خریدنے پر مجبور ہیں ، شہرمیں مختلف علاقوں میں پینے کے پانی کے لئے بچے برتن لئے پانی کی تلاش میں ہے ، شہریوں کاکہناہے کہ صاف پانی فراہم کے بجائے اب گندہ آلودہ پانی کی فراہمی بھی بندہے ، ادھر سجاول میں واٹرسپلائی تالابوں میں ایک ماہ سے زائد عرصے سے پانی نہروں سے پانی فراھمی بندہے پانی کا ذخیرہ ختم ہوکر جوہڑوں کی شکل اختیارکرگیاہے ، جہاں سے گدھاگاڑی والے پانی بھرکر شہر میں بیچ رہے ہیں ۔ ذرائع کا کہناہے کہ محکمہ آبپاشی کی جانب سے سالانہ مرمت کے لئے نہروں کو پچیس دسمبر سے پندرہ جنوری تک بندرکھنے کا شیڈول جاری کیاگیا،لیکن پبلک ہیلتھ نے پانی ذخیرہ کرنے کی طرف توجہ نہ دی اور پانی کا مناسب ذخیرہ نہ ہوسکاتھا، جس کی وجہ سے اب پانی ختم ہونے پر شہرمیں سپلائی متاثر ہونے سے پانی کا بحران شدید ہوگیاہے محکمہ آبپاشی کی جانب سے سالانہ بندی کے دورا ن سجاول ضلع کی دڑو بیراج اور پنیاری نہروں میں مرمتی کام کاآغاز کیاگیاجس کی سست رفتاری پر پہلے ہی بحران کاخدشہ تھا، پندرہ جنوری کو نہروں میں پانی چھوڑے جانے کے شیڈول پر عمل نہ ہوسکااور ابھی تک پانی کو بندر کھاگیاہے ، سجاول ضلع کی نہروں میں اس وقت تھوڑا پانی چھوڑا گیاہے جو حیدرآباد کے گٹروں اور صنعتی فضلے کا آلودہ انتہائی زھریلہ پانی ہے جو پینے کے قابل نہیں ہے اور اس کو شہروں کے تالابوں میں ذخیرہ کرکے سپلائی کرناانسانی جانوں کو ہلاکت مٰیں ڈالنے کے مترادف ہے ، محکمہ آبپاشی کی جانب سے بروقت مرمتی کام مکمل نہ ہونے سے اب تازہ پانی کوبھی روک دیاگیاہے ، جس سے علاقے میں پانی کا بحران پیداہوگیاہے اور فصلوں کا بھی نقصان ہواہے ۔ادھر محکمہ آبپاشی لوئرپنیاری ڈویزن سجاول کے ذرائع کا کہناہے کہ فی الحال مرمتی کام کی وجہ سے پانی انتہائی کم مقدار میں چھوڑا گیاہے جو کہ آلودہ ہے ،نہروں میں مکمل پانی چھوڑے جانے میں کچھ وقت لگے گا، مذکورہ صورتحال میں نہروں میں پانی کی قلت برقرار ہے اور چندروز کے بعد پانی کھولا جائے گا۔ جس کے بعد آلودہ پانی کے خارج ہونے کے بعد تازہ پانی شہری تالابوں میں بھراجاسکے گا۔اگرفوری اقدامات بھی کئے گئے توبھی مزید ایک ہفتے سے زائد وقت لگ سکتاہے ۔ مقامی شہریوں نے دونوں محکموں کی نااھلی کی وجہ سے پانی کے بحران پیداہونے پر تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے فوری طورپر پانی فراہم کرنے کے متبادل انتظامات کا مطالبہ کیاہے ۔