اخباری ملازمین کے واجبات کی وصولی کی درخواستوں کی سماعت اچانک کراچی کی بجائے اسلام آباد مقرر کرنا انصاف کا قتل

کراچی (اسٹاف رپورٹر)اخباری ملازمین کے واجبات کی وصولی کی درخواستوں کی سماعت اچانک کراچی کی بجائے اسلام آباد مقرر کرنا انصاف کا قتل اور ملازمین کو ذہنی اذیت میں مبتلا کرنے کے مترادف ہے۔


ان خیالات کا اظہار جمیل چیمبر میں واقع آئی ٹی این ای کی عدالت کے باہر عوام، دی نیوز، ڈیلی نیوز کے ملازمین کے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا جنگ گروپ سے وابستہ عوام، دی نیوز اور ڈیلی نیوز کے جبری برطرف ملازمین کے بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے سے کراچی یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی، کراچی پریس کلب کے سابق صدر عوام ایمپلائز یونین کے بانی صدر محمد امتیاز خان فاران، دی نیوز عوام ایمپلائز یونین کے جنرل سیکریٹری داراظفر، پاکستان فلم ٹی وی جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین عوام اخبار کے سینیئر رپورٹر اطہر جاوید صوفی، کراچی پریس کلب کی گورننگ باڈی کے رکن عبدالوسیع قریشی، ڈیلی نیوز کی سینئر کارکن گل نسرین روزنامہ عوام کے ایڈیٹر نشید اللہ خان آفاقی اور سینئر رپورٹر عارف ہاشمی نے خطاب کیا۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے فہیم صدیقی نے کہا کہ کے یو جے روزنامہ عوام دی نیوز ڈیلی نیوز اور دیگر اخباری ملازمین کے حقوق کی جدوجہد میں قدم قدم پر ساتھ ہے۔ اخباری مالکان نے ملازمین کے واجبات ادا نہ کرکے ظلم کی انتہا کردی ہے۔ ملازمین بیروزگاری کی وجہ سے فاقہ کشی کا شکار ہیں۔ میر شکیل الرحمان اپنے آپ کو خدا سمجھ بیٹھے ہیں۔ ملازمین جنگ کے دفتر کے باہر احتجاجی کیمپ قائم کریں۔ آئی ٹی این ای کے چیئرمین نے مقدمے کی سماعت کراچی کے بجائے اسلام آباد میں رکھ کر ملازمین کے ساتھ دھوکہ ہے اور انصاف کا قتل ہے۔ انصاف میں تاخیری بھی انصاف کی عدم فراہمی میں شمار ہوتا ہے۔
محمد امتیاز خان فاران نے کہا کہ جنگ گروپ کے ہر مشکل وقت میں یہی ملازمین ان کے حق میں احتجاج کرتے تھے آج یہ اپنے واجبات کے لئے پریشان ہیں۔ حکومت وقت مالکان کے ساتھ ملی بھگت کرکے ملازمین کے حقوق سلب کررہی ہے۔ آئی ٹی این ای کے چیئرمین انصاف فراہم کرنے کی بجائے حکومت کی ہدایت پر عمل پیرا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان فوری طور پر نوٹس لیں اور آئی ٹی این ای کے چیئرمین کو پابند کریں کہ زیر سماعت درخواستوں پر فوری فیصلہ کریں ۔
دار اظفر نے کہا کہ جس طرح غیر قانونی طریقے سے انتظامیہ نے ملازمین کو برطرف کیا اسی طرح آج چیئرمین ٹربیونل نے مقدمہ کی سماعت کراچی کی بجائے اسلام آباد مقرر کرکے ملازمین کے ساتھ دھوکہ ہے۔


اطہر جاوید صوفی نے کہا کہ انتظامیہ کی ملی بھگت سے چیئرمین آئی ٹی این ای نے سماعت اسلام آباد میں رکھ کر غریب ملازمین کو اذیت کا شکار کیا ہے۔غریب ملازمین بیروزگاری میں اسلام آباد کا خرچہ کیسے برداشت کرلیں گے۔
ایڈیٹر روزنامہ عوام کراچی نشید اللہ خان آفاقی نے کہا کہ ہم اپنے حقوق کے حصول کیلئے بھرپور جدوجہد جاری رکھیں گے۔
عارف ہاشمی نے کہا کہ آج کے احتجاج کے موقع پر ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آئی ٹی این ای کے چیئرمین کو پابند کریں کہ وہ پندرہ دن کے اندر زیر سماعت درخواستوں کی سماعت مکمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم مالکان کیلئے مظاہرہ کرسکتے ہیں تو اپنے حقوق کے حصول کیلئے ہر قدم اٹھانے کیلئے تیار ہیں اگر ہمیں احٹجاجی کیمپ لگانا پڑا یا کوئی اور احتجاج کا طریقہ اختیار کرنا پڑا تو اس سے گریز نہیں کریں گے جب حکومت سے مالکان کیلئے لڑسکتے ہیں تو اپنے حقوقو کے حصول کیلئے بھی ہر قدم اٹھاسکتے ہیں۔
احتجاجی مظاہرے کی قراردادوں میں کہا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان آئی ٹی این ای کے چیئرمین کو پابند کریں کہ پندرہ دن میں سماعت مکمل کریں۔ آئی ٹی این ای کا نیا چیئرمین ہائی کورٹ کے جج کو مقرر کیا جائے۔ فوری سماعت کرنے والی عدالتوں کی طرح درخواستوں پر فیصلہ کرنے کی مدت مقرر کی جائے۔ حکومت آئی ٹی این ای کے فنڈ میں کٹوتی ختم کی جائے۔