ندیم افضل چن نے عمران خان کو کیوں چھوڑا ؟

وزیراعظم کے معاون خصوصی ندیم افضل چن مستعفی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کو بڑا دھچکا پہنچا ہے۔ سینئر رہنما اور وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ندیم افضل چن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے سینئر رہنما وفاقی وزراء کے رویے سے مایوس ہو کر کابینہ کو خیرباد کہہ گئے۔
ندیم افضل چن نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم عمران خان کو بھی بھجوا دیا ہے۔ گزشتہ سال تانیہ ادروس اور ظفر مرزا کے مستعفی ہونے کے بعد بھی خبریں سامنے آئی تھیں کہ ندیم افضل چن مستعفی ہو سکتے ہیں۔ جبکہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزراء کو وارننگ دی تھی کہ اپنی کارکردگی بہتر بنائیں، جبکہ یہ پیغام بھی دیا تھا کہ جو وزیر حکومت کو خیرباد کہنا چاہے وہ جا سکتا ہے۔
وزیراعظم نے واضح کیا تھا کہ تمام وزراء کو پارٹی پالیسی کی پابندی کرنا ہوگی، جو وزیر پارٹی پالیسی کی پابندی نہیں کر سکتا، وہ کابینہ کو چھوڑ دے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں کے مطابق امور کو سرانجام دیں، حکومتی پالیسیاں عوام کے وسیع تر مفاد میں ہیں ان پر عمل کیا جائے۔ وزراء حکومتی فیصلو ں کو اونرشپ دیں، فیصلوں کی مخالفت کرنی ہے تو بے شک مستعفی ہوجائیں، ایسی روش برقرار رکھنی ہے تو خود فیصلہ کروں گا کہ کابینہ میں رکھنا ہے یا نہیں۔

ندیم افضل چن کی جانب سے کابینہ سے علیحدگی کی اصل وجہ سامنے آگئی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی اور تحریک انصاف کے سینئر رہنما ندیم افضل چن کی جانب سے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کی وجہ سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی مسلسل پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے میں ملوث رہے، انہوں نے گزشتہ روز عمران خان کی جانب سے وارننگ دیے جانے کے بعد عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزراء کو وارننگ دی تھی کہ اپنی کارکردگی بہتر بنائیں، جبکہ یہ پیغام بھی دیا تھا کہ جو وزیر حکومت کو خیرباد کہنا چاہے وہ جا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے واضح کیا تھا کہ تمام وزراء کو پارٹی پالیسی کی پابندی کرنا ہوگی، جو وزیر پارٹی پالیسی کی پابندی نہیں کر سکتا، وہ کابینہ کو چھوڑ دے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں کے مطابق امور کو سرانجام دیں، حکومتی پالیسیاں عوام کے وسیع تر مفاد میں ہیں ان پر عمل کیا جائے۔

وزراء حکومتی فیصلو ں کو اونرشپ دیں، فیصلوں کی مخالفت کرنی ہے تو بے شک مستعفی ہوجائیں، ایسی روش برقرار رکھنی ہے تو خود فیصلہ کروں گا کہ کابینہ میں رکھنا ہے یا نہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال تانیہ ادروس اور ظفر مرزا کے مستعفی ہونے کے بعد بھی خبریں سامنے آئی تھیں کہ ندیم افضل چن مستعفی ہو سکتے ہیں، تاہم وہ کئی ماہ تک کابینہ کا حصہ رہنے کے بعد اب اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے ہیں۔ سینئر رہنما نے اپنے استعفیٰ وزیراعظم عمران خان کو بھی بھجوا دیا ہے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم نے گزشتہ روز کہا تھا جو حکومتی پالیسی نہیں مانتا وہ مستعفی ہوجائے۔
اس سے قبل کوئٹہ میں جاری کان کنوں کے لواحقین کے دھرنے میں وزیر اعظم کے نہ جانے کے فیصلے اور حکومتی پالیسی پر ندیم افضل چن نے ٹوئٹر پر بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اشاروں کنایوں میں حکومتی پالیسی پر ناپسندیدی کا اظہار بھی کیا تھا۔