یہ تاجر پاکستان میں گولڈ کنگ اور لومڑی جیسے مکار، بھیس بدلنے کے ماہر اور ایک غیر معمولی پراسرارشخص کے طور پر مشہور ہوجاتا ہے

سیٹھ عابد کے پکڑے گئے سونے کے بارے میں دلچسپ حقائق

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) یہ اپریل 1958کی بات ہے۔لاہور جانے والے ایک مسافر کو کراچی کے ائیر پورٹ پر روک لیاجاتا ہے۔سامان کی تلاشی لی جاتی ہے ۔ تو اس کے قبضے سے سینکڑوں تولے سونا نکل آتا ہے۔جس کے بعدکراچی کےکسٹم حکام ایک پریس ہینڈ آئوٹ جاری کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ اس شخص کے قبضے سے 2000تولے سونا پکڑا گیا ہے۔ جس کے بعد یہ شخص خود کسٹم حکام کی تصحیح کرتے

ہوئے کہتا ہےکہ جناب اس سونے کی مقدار 2000نہیں بلکہ پورے 3100تولے ہے۔لیکن جلدہی اس شخص کو رہا کردیا جاتا ہے۔ یوں رفتہ رفتہ یہ تاجر پاکستان میں گولڈ کنگ اور لومڑی جیسے مکار، بھیس بدلنے کے ماہر اور ایک غیر معمولی پراسرارشخص کے طور پر مشہور ہوجاتا ہے۔یہ شخص کوئی اور نہیں بلکہ سونے کی سمگلنگ میں بھارت کی اجارہ داری ختم کرکےپاکستان کو برتری دلانے والے سیٹھ عابد تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر پاکستانی تاریخ کے ابتدائی 30،35سالوںمیں کسی بہت بڑے مجرم اور سمگلزکو تلاش کیا جائے تو سیٹھ عابد کے مقابلے کا کوئی دوسرا شخص دور دور تک دکھائی نہیں دے گا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ سونا انھیں پورے 28سال کے بعدضیا حکومت میں پارلیمنٹ کی منظوری کےبعد واپس کیا گیا تھا۔
https://dailyausaf.com/pakistan/news-202101-84234.html
——————
بھٹو دور میں سیٹھ عابد کو پکڑنے کی سرتوڑ کوششیں ناکام ہوئی تھیں

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)پھر ذوالفقار بھٹو کی حکومت آئی۔ بھٹو نے سیٹھ عابد کی غیر قانونی اور مجرمانہ حیثیت کو ناپسند کرتے ہوئے انھیں پکڑنے کی ٹھان لی۔ جس کے لئے پہلے لاہور میں واقع ان کی رہائش گاہ پر 1974میں ایک بہت بڑا پولیس آپریشن کیا گیا۔اور اس دوران اس گھر سے سوا کروڑ روپے کی کرنسی، 40لاکھ روپے کے زیور، 20لاکھ روپے کی سوئس گھڑیاں،تین گاڑیاں ،

جبکہ درجن بھر گھوڑے اپنی تحویل میں لے لیے گئے۔لیکن سیٹھ عابد پولیس کے ہاتھ نہ آئے۔ بھٹو نے ان پر انٹرنیشنل سمگلنگ کا کیس کرتے ہوئے ان کےلئے خصوصی ٹریبونل قائم کیا۔تاہم سیٹھ عابد ٹریبونل کے سامنے پیش نہیں ہوئے،جس کےبعد سیٹھ عابد کی گرفتاری کےلئے پاکستانی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن کیاگیا۔ اس آپریشن کےلئے فوج، پولیس ، رینجرز اور نیول گارڈز کی چھاپہ مار ٹیمیں بھی تشکیل دی گئیں۔لیکن کراچی میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارکر بھی غیر ملکی کرنسی اور سونےکی اینٹیں ہی پکڑی گئیں،سیٹھ عابد کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ یہاں تک کہ کوسٹل گارڈزنے اطلاع دی کہ سیٹھ عابد کورنگی میں اپنی گرل فرینڈ سے ملنے آرہے ہیں۔لیکن گرل فرینڈ کی رہائشگاہ پر چھاپے سے پہلے ہی وہ وہاں سے فرار ہوچکے تھے۔
https://dailyausaf.com/pakistan/news-202101-84239.html
—————————–

سیٹھ عابد پاکستان میں غریبوں کی سونے کی رسائی چاہتے تھے

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سوناکا کاروبار شروع کرنے والے سیٹھ عابد نے ایک تاجر اور پھر ایک بین الاقوامی سمگلر کی شہرت پائی لیکن رفتہ رفتہ وہ ایک سوشل ورکر اور نیشنل ہیرو بن گئے۔
1977میں جنرل ضیا کا مارشل لگتے ہی سیٹھ عابد نے فوجی حکومت کے سامنے خودہی سرنڈرکردیا۔اور اپنے پکڑے گئے اثاثوں کی واپسی کا مطالبہ کردیا،یہیں سے سیٹھ عابد ایک مخیر

اور سماجی شخصیت کے روپ میں سامنے آئے۔انھوںنے دو سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کی فراہمی کےلئے ڈیڑھ لاکھ روپے کی خطیر رقم دی، 1986میں پارلیمنٹ میں بحث کے بعد ایف بی آر نے سیٹھ عابد کو ان کا 3100تولےسونا واپس کردیا جو 28سال پہلے ان سے کراچی ائیر پورٹ پر تحویل میں لیا گیا تھا۔جس کے بعد سیٹھ عابد نے گونگے بہرے بچوں کےلئے حمزہ فائونڈیشن کے نام سے ایک فلاحی ادارہ قائم کیا۔ اسی طرح انھوںنے جاوید میاں داد کا نیلامی کےلئے پیش کیا گیا وہ بیٹ پانچ لاکھ روپے دے کر اپنے بیٹے کےلئے خرید ا جس سے میاں داد نے شارجہ میں بھارت کےخلاف آخری گیند پر چھکا مارا تھا۔جبکہ خود عمران خان نے بھی اعتراف کیا ہے کہ سیٹھ عابد نے شوکت خانم کینسر ہسپتال لےلئے بڑی رقم چندے میں دی تھی۔یہاں تک کہ وہ سونے کی سمگلنگ کی وجہ بھی یہ بتاتے رہے کہ میں چاہتا ہوں ہر غریب ، بہن بیٹی کو جہیز میںسونا میسر آئے ۔یہ صرف امیروں تک محدود نہ رہے۔

https://dailyausaf.com/pakistan/news-202101-84240.html