گل احمد ٹیکسٹائل نام بڑے اور درشن چھوٹے ۔ریلوے نے گل احمد ٹیکسٹائل کے خلاف قانونی کاروائی کرتے ہوئے ملز کے ایک یارڈ کو سیل کردیا ۔

گل احمد ٹیکسٹائل نام بڑے اور درشن چھوٹے ۔ریلوے نے گل احمد ٹیکسٹائل کے خلاف قانونی کاروائی کرتے ہوئے ملز کے ایک یارڈ کو سیل کردیا ۔گل احمد ٹیکسٹائل کا ملک اور بیرون ملک بڑا نام ہے اور لوگ اس کے بارے میں بڑے اچھے خیالات رکھتے ہیں اور اس کی مصنوعات کو بہت پسند کیا جاتا ہے لیکن پاکستان ریلوے کی کاروائی سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ گل احمد ٹیکسٹائل بھی غیر قانونی کاموں میں ملوث رہی ہے اسی لئے پاکستان ریلوے نے اس کے خلاف ایکشن لیا ہے اور اس کے خلاف کارروائی کی گئی ہے جس پر میڈیا کے ایک بڑے حصے میں بڑی بڑی شہریوں کے ساتھ خبریں شائع ہورہی ہیں اور کافی شور مچا ہوا ہے ۔پاکستان ریلوے کی انتظامیہ اپنے اقدامات پر قائم ہے اور ڈٹ کر صورتحال کا سامنا کر رہی ہے جبکہ گل احمد ٹیکسٹائل جو میڈیا کے اکثر بڑے بڑے گروپوں کو سال بھر بھاری واضح پر مبنی اشتہارات دیتا ہے اور بڑی اشتہاری مہم چلاتا ہے اس کی حمایت میں بعض میڈیا ہاؤس کی جانب سے حمایت میں خبریں چلائی جا رہی ہیں اور بعض صنعتکار تاجر بھی اس کی حمایت میں سامنے آگئے ہیں لیکن غیر قانونی کاموں کا دفاع کیسے کیا جا سکتا ہے جو لوگ حمایت کر رہے ہیں اور اور واویلا مچا رہے ہیں وہ بھی ایک ثبوت ہو رہے ہیں اور اگر یہ معاملہ عدالت میں جاتے ہیں تو فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا
————————————————

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ایم شارق وہرا نے گل احمد ٹیکسٹائل ملز کے ایک یارڈ کو پاکستان ریلویز کی طرف سے سیل کرنے کی مذمت کی ہے، کے سی سی آئی کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ احاطہ تمام قانونی تقاضوں کے تحت کاٹن کا یارڈ ہے جہاں انتظامیہ نے بھاری مقدار میں کاٹن اسٹاک کیا ہوا ہے اور اس طرح کی کارروائی سے ہزاروں مزدوروں کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے،شارق وہرا نے وزیر اعظم عمران خان اور گورنر سندھ عمران اسمعیل سے اپیل کی کہ واقع کا نوٹس لیا جائے چونکہ مذکورہ یارڈ سپریم کورٹ آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ کے فیصلوں کے مطابق ہے اور یہ انہتائی غیر قانونی ہے کہ یارڈ سے کاٹن اسٹاک اٹھانے کی اجازت نہیں دی جارہی،ان کاکہنا تھا کہ گل احمد ٹیکسٹائل ملز ملک کا ایک بڑا ایکسپورٹر ہے اور اس طرح کے عمل سے پیداواری عمل میں شدید رکاوٹ پیدا ہورہی ہے، بیان میں کہا ہے کہ چیمبر گل احمد ٹیسٹائل ملز کی حمائت کرتا ہے اور گل احمد ٹیکسٹائل ملز کے شیئر ہولڈرز

اطمینان رکھیں، بیاں میں مزید کہا گیا ہے کہ گل احمد ٹیکسٹائل ملز میں حکومت بھی شیئر ہولڈر ہے

https://jang.com.pk/news/870082?_ga=2.42616101.1207398409.1610262342-1244628584.1610262335
—————————————–

ٹیکسٹائل سیکٹر کی ایک پرانی اور بڑی فیکٹری گل احمد ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ انتظامیہ نے ریلوے پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کے مسلح اہلکاروں نے رات کے اندھیرے میں ان کے کاٹن اسٹوریج احاطے میں داخل ہو کر قبضہ کر لیا ،پولیس اہلکاروں نے فیکٹری ورکرز پر لاٹھی چارج کرنے کے ساتھ ہوائی فائرنگ کی جس سے بڑی تعداد میں ورکر زخمی ہو گئے ،گل احمد ٹیکسٹائل انتظامیہ نے گورنر سندھ اور وزیر ریلوے سے اپیل کی کہ ان کے احاطے کا قبضہ واپس کرکے انھیں اپنا پیداواری عمل شروع کرنے دیں اور تنازع کا فیصلہ عدالت کو کرنے دیں ،انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان کی سب سے بڑی اور قدیم کمپنیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے 1953کے بعد سے اس قوم کی معاشی نمو میں نمایاں اپنا حصہ ڈالا ہے۔گل احمد ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ (جی اے ٹی ایم) ، 01 اپریل 1953 کو پاکستان میں نجی کمپنی کی حیثیت سے شامل ہوئی اور اس کے بعد 07 جنوری 1955 کو پبلک لمیٹڈ کمپنی میں تبدیل ہوگئی ، جو پاکستان اسٹاک ایکسچینج لمیٹڈ میں درج ہے۔ جی اے ٹی ایم ٹیکسٹائل انڈسٹری سے ہزاروں لوگوں کا روز گار وابستہ ہے ، گل احمد نے سروے نمبر (48 ، 49 ، 50 اور 51) بن قاسم ملیر کی 43ایکڑ زمین سال 2003 میں تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد خریدی تھی خریداری کے وقت اس زمین کے مالکان کی توثیق کے لئے

درخواست دی گئی اور پاکستان ریلوے کے نمائندے سمیت تمام متعلقہ فریقوں کی موجودگی میں سندھ ریونیو حکام نے یہ کاروائی مکمل کی‘ بہت سی قانونی چارہ جوئی کے بعد ، معاملہ حتمی شکل اختیار کر گیا جس کی سماعت 27.05.2002 کے مہینے میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے ذریعہ منظور ہوئی ، اس طرح تمام معاملات طے پا جانے کے بعد قانونی مالکان اور جی اے ٹی ایم کے مابین 31-01-2003 کو باقاعدہ فروخت کا معاہدہ عمل میں آیا۔ اس کے بعد ، سروے نمبر 48 ، 49 ، 50 اور 51 پر مشتمل پوری اراضی دیہ کھانٹو بن قاسم ٹاؤن گل احمد کی ملکیت میں آئی ، اس خریداری کی تمام تمام متعلقہ دستاویزات جن میں کنویژن ڈیڈز ، تازہ ترین فارم VII گل احمد کے پاس ہیں ،43ایکٹر اراضی خریدنے کے بعد اسے کاٹن اسٹوریج بنایا گیا جہاں سے تمام یونٹوں کو کاٹن فراہم کیا جاتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود 3جنوری 2021 کو رات 1.30بجے کے قریب پولیس ہمارے احاطے میں داخل ہو گئی اس کا ہمیں کو ئی نوٹس نہیں ملا ، ، پاکستان ریلوے پولیس کے 30 سے 40 مسلح محافظوں نے غیر قانونی طور پر احاطے میں بدتمیزی کی اور خوف وہراس کا ماحول پیدا کیا۔ پاکستان ریلوے کی یہ کاروائی غیر قانونی اور ناقابل قبول ہے۔ گل احمد کا موقف ہے کہ پاکستان ریلوے ٹریک پر کوئی رکاوٹ نہیں ہے جو ہماری جائیداد کی حدود سے کافی دور ہے۔ تاہم ، پاکستان ریلوے نہ صرف زبردستی ہماری زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے ، بلکہ اس نے غیر قانونی طور پر ہمارے بقیہ یونٹوں تک بھی ہمارے خام مال کی نقل و حرکت بند کردی ہے۔ اس کی وجہ سے ہماری فیکٹریوں کا پیداواری عمل معطل ہونے سے شدید نقصان پہنچا ہے یہ یکطرفہ غیر قانونی سرگرمی اتوار کو جان بوجھ کر شروع کی گئی تھی تاکہ کوئی قانونی سہولت حاصل نہ کی جسکے،گل احمد کے مطابق گل احمد ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ نے پاکستان (وزارت ریلوے کے خلاف مقدمہ ہائی کورٹ سندھ میں پٹیشن لگائی ہے 8 جنوری کو اس سماعت تھی جہاں پاکستان ریلوے کے ذریعہ ایک غلط بیان پیش کیا گیا تھا کہ وہ 03.01.2021 کو قبضہ کر لیا ہے جسے گل احمد نے متنازعہ بنا دیا تھا۔ یہ عدالت میں ریکارڈ پر ہے۔ اب کیس کی سماعت 11 جنوری کو ہے ،لیکن اس کے باوجود 8 جنوری کو ریلوے پولیس نے ایک بار پھر ہمارے احاطے میں زبردستی سے بدتمیزی کی اور بندوق کے مقام پر ہماری سکیورٹی کو دھمکی دی جس نے جان کے خطرے میں آکر انہیں داخل ہونے دیا ہے۔ یہ سب صرف ان کے جھوٹے بیان کو عدالت کے سامنے کرنے کے لئے کیا گیا تھا۔ ریلوے کی غیر قانونی کارروائی اب بھی جاری ہے۔ ریلوے پولیس نے غیرضروری انداز اختیار کیا جس کے تحت انہوں نے ہمارے ملازمین پر ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کا سہارا لیا۔ مزید یہ کہ انہوں نے ہمارے ملازمین کو مارنے کے لئے لاٹھی چارج کیا ۔ ریلوے پولیس کے ذریعہ کی جانے والی جسمانی درندگی کی شدت کی وجہ سے ہمارے نصف درجن ملازمین کو اسپتال میں داخل ہونا پڑا۔ درجنوں ملازمین زخمی ہیں ،اس لیے ہماری گورنر سندھ سے اپیل ہے کہ وہ وزیر ریلوے سے ہمارا احاطہ خالی کرا دیں تاکہ ہم معمول کے مطابق اپنا کاروبار شروع کر سکیں اور عدالتوں کو اراضی کے معاملے پر فیصلہ کرنے دیں‘ جب پوری قوم کے نامور کمپنیوں میں سے کسی ایک کو اس کا شکار اور اذیت کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے تو اس سے پوری کاروباری برادری کو کیا پیغام پہنچتا ہے۔ ان کا اپنا کوئی قصور نہیں ، خاص طور پر جب یہ معاملہ کسی عدالت کے ذریعہ فیصلہ کرنے کے عمل میں ہے۔ دریں اثناء پاکستان ریلوے کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ جمعہ گوٹھ میں محکمہ ریلوے کی 42ایکڑ زمین پانچ روز قبل اتوار کو واگزار کروائی گئی تھی، مگر جمعہ کو کپڑے کے ایک مشہور برانڈ کی انتظامیہ نے سیکڑوں مسلح کارندوں اور پولیس کی مدد سے اس پر دوبارہ قبضے کی کوشش کی جو ریلوے پولیس نے ناکام بنادی، جبکہ اس سلسلے میں رینجرز سے بھی مدد طلب کرلی گئی ہے۔ جبکہ اس واقعے کے بارے میں پی ٹی آئی ڈسٹرکٹ ملیر کے صدر ،پاکستان نیشنل کونسل کے رکن اور کرائون فائونڈیشن کے چیئر مین اعجاز خان نے کہا کہ لوگوں پر براہ راست فائرنگ کی گئی، میری گاڑی پر بھی شیل لگے ہیں،سب نے دیکھا ہے،یہ غندہ گردی ہے اس قسم کے رویہ پر افسوس اور حیرت ہے، لوگوں کو مارا پیٹا گیا ، باہر کھڑے نہتے افراد پر فائرنگ کی گئی، اپنی قیادت سے بات کروں گا یہ جنگل کا قانون ہے، کسی کو جنگل نہیں بنانے دوں گا، ہماری بدقسمتی ہے کہ اس ملک میں سیاسی بنیاد پر نااہل لوگوں کو بھرتی کیا گیا اسی لئے یہ ملک کی عوام کو اپنا غلام سمجھتے ہیں، انہوں نے بچوں اور خواتین کا بھی خیال نہیں کیا، یہ بے حسی کی انتہاء ہے‘میڈیا کے لوگوں سے کیمرے اور موبائل فون بھی چھین لئے گئے، میڈیا شہریوں کی آنکھ اور کان ہے، ان کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی
https://jang.com.pk/news/869700?_ga=2.110240901.1207398409.1610262342-1244628584.1610262335—
————————-