وزیر اطلاعات سندھ سیدناصرحسین شاہ کی لاہور پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت

پریس کلب لاہور کی ایک تاریخی حیثیت ہے

لاہور کے صحافیوں کو سندھ آنے کی دعوت دیتے ہیں

موجودہ وفاقی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک کو نقصان کا سامنا ہے

کورونا اور کووڈ صرف اپوزیشن کے اجتماع سے پھیلتا ہے پی ٹی آئی کے اپنے اجتماع سے نہیں پھیلتا

کیا کورونا اور نیب کا گٹھ جوڑ ہے جو دونوں کو صرف اپوزیشن نظر آتی ہے

وفاقی حکومت اور انکے وزراء اپنی غلط پالیسیوں پر سے نظر ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں

بڑے بڑے ناموں کو عہدوں سے یہ کہ کر ہٹایا گیا کہ لارکردگی ٹھیک نہیں ہے اور دوسری جگہ لگادیا گیا کیا یہ اسی طرح ادارے تباہ کرتے رہیں گے

اپوزیشن کی تحریک سے حکومتیں نہیں جاتیں پر مانگے تانگے کی حکومت کو جانا پڑے گا

عمران خان چوھدری صاحبان کے پاس مجبوری میں گئے یہ ان سے کئے گئے وعدوں سی یو ٹرن لے لیں گے

عوام کا فیصلہ ہوگا وہ جس کو ووٹ دیتے ہیں
اب سلیکٹرز کو بھی سوچنا پڑیگا کہ وہ اس نااہل حکومت کو کب تک چلائیں گے
جب فیئر اور فری الیکشن ہوگا فیصلہ عوام کریگی

اداروں کو متنازع وفاقی حکومت نے بنایا ہے

پیپلزپارٹی کے لئے سب سے اہم پاکستان ہے، عوام ہے اور اس کے ادارے ہیں

وفاقی حکومت نے عوام کو بھی ماموں بنایا اور سلیکٹرز کو بھی ماموں بنایا

میڈیا نے بھی انکو زیادہ اہمیت دی انہوں نے آپکو بھی ماموں بنادیا

ٹرانسپورٹ کے معاملات بہتر کرہے ہیں اور جلد بہتر ہوجائیں گے
یہ سب آسانی سے کر سکتے تھے سبسڈی کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کے پروجیکٹ میں مسائل بڑھ رہے ہیں

ان مسائل اس ملک کے مسائل کا حل بلاول بھٹو ذرداری ہیں

چیئرمین بلاول بھٹو ذرداری احتیاط کررہے ہیں وہ یہ چاہتے تھے کہ عوام کو جلسے میں بلایا جائے تو انکی شرکت یقینی ہو اس لئے آصفہ بھٹو نے انکی نمائندگی کی

ملتان کے جلسے میں عوام کی شرکت نے ثابت کردیا کہ عوام اس حکومت سے تنگ ہے
لاہور میں بلاول ضرور آئیں گے اور تاریخی جلسہ ہوگا

لاہور جلسے میں جتنی زیادہ یہ حکومت رکاوٹیں ڈالے گی اتنا زیادہ لوگ آئیں گے

پیپلزپارٹی قوم پرستی کی بات نہیں کرتی اسی لئے بینظیر چاروں صوبوں کی زنجیر کا نعرہ لگایا جاتا تھا

جی ایم سید ایک بڑا نام تھا انہوں نے جب پاکستان کے خلاف بات کی تو لوگوں نے انکو رد کردیا اور اسمبلی میں نہیں آسکے نہ انکی فیملی سے کوئی آسکا
بلاول بھٹو ہوں یا آصفہ بھٹو سب بھٹوکی تصویر ہیں