امریکی صدارتی انتخابات، ووٹوں کی گنتی رکوانے کی کوشش، ٹرمپ کو عدالت میں شکست

ریاست مشی گن کی عدالت نے امریکی صدر کی درخواست مسترد کر دی، اب تک موصول ہونے والے نتائج میں جوبائیڈن کو واضح برتری حاصل

امریکی صدارتی انتخابات، ووٹوں کی گنتی رکوانے کی کوشش، ٹرمپ کو عدالت میں شکست، ریاست مشی گن کی عدالت نے امریکی صدر کی درخواست مسترد کر دی، اب تک موصول ہونے والے نتائج میں جوبائیڈن کو واضح برتری حاصل۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی انتخابات میں ممکنہ شکست سے قبل ایک قانونی شکست کا بھی سامنا کرنا پڑ گیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ریاست مشی گن میں ووٹوں کی گنتی رکوانے کیلئے عدالت سے رجوع کیا گیا تھا۔ تاہم اب عدالت نے اس درخواست پر فیصلہ سنا دیا ہے۔ مشی گن کی عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ووٹوں کی گنتی روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔ جج نے جاری فیصلے میں کہا ہے کہ تفصیلی فیصلہ جمعہ کے روز جاری کا جائے گا۔
مشی گن کی عدالت کے اس فیصلے کو ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سے امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکا کی چند ریاستوں کے علاوہ دیگر سے نتائج مکمل ہوگئے ہیں، اب تک چودہ کروڑ ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی ہے جس میں ری پبلکن کی پوزیشن مستحکم نظر آرہی ہے۔ اب تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق امریکا کی ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن کو صدر بننے کے لیے صرف 6 الیکٹورل ووٹ درکار ہیں۔
غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق جوبائیڈن 264 الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ مضبوط پوزیشن میں ہیں جبکہ ڈیموکریٹ کے امیدوار اور امریکی صدر ٹرمپ 214 ووٹ ہی حاصل کرسکے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن فتح کیلئے اب فیورٹ ہیں، تاہم تمام ریاستوں کے نتائج موصول ہونے تک کوئی بھی حتمی بات نہیں کی جا سکتی

——————-

امریکہ میں نہایت اعصاب شکن صدارتی انتخاب کے نتیجے میں ابھی تک فاتح امیدوار کا فیصلہ نہیں ہوسکا اور امریکی عوام بدستور اپنے نئے صدر کا نام سننے کے منتظر ہیں۔ جیتنے والے امیدوار کا فیصلہ اہم ریاستوں جنہیں سوئنگ سٹیٹس کہا جاتا ہے کے ہاتھ میں ہے جہاں گنتی کا عمل بدستور جاری ہے۔
اس صدارتی انتخاب کے نتائج میں پانچ اہم ریاستوں کے ووٹ فیصلہ کن کردار ادا کریں گے۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق صدر ٹرمپ کو ان پانچ میں سے تین اہم ریاستوں میں برتری حاصل ہے جبکہ دو ریاستوں میں جو بائیڈن کی سبقت ہے

ڈونلڈ ٹرمپ جارجیا، شمالی کیرولائنا اور پنسلوینیا میں بائیڈن سے آگے ہیں۔ جارجیا کے 16، شمالی کیرولائنا کے 15 جبکہ پنسلوینیا کے 20 الیکٹورل ووٹ ہیں۔
ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کو نیواڈا اور ایریزونا میں صدر ٹرمپ پر برتری حاصل ہے۔ نیواڈا کے 6 اور ایریزونا کے 11 الیکٹورل ووٹ ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈیمو کریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے پھر کہا ہے کہ ’کوئی شک نہیں کہ وہ امریکی انتخاب جیتیں گے‘۔
’صدر ٹرمپ کوشکست دیں گے اور انہیں انتخاب کا فاتح قرار دیا جائے گا‘۔
انہوں نے ووٹرز پرزور دیا کہ’ وہ پر امن رہیں اور نتیجہ بہت جلد معلوم ہوجائے گا‘۔
آبائی ریاست میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ’اس میں کوئی شک نہیں کہ جب گنتی مکمل ہوگی تو ہیرس اور میں فاتح قرار پائیں گے‘۔
دوسری طرف صدرٹرمپ نے جمعرات کو وائٹ ہاوس میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کسی ثبوت کے بغیر دعوی کیا کہ ’ ڈیموکریٹس امریکی انتخاب کو مبینہ ’غیر قانونی ووٹوں‘ سے ’چوری‘ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔
انہوں نے دعوی کیا کہ ’ اگر آپ قانونی ووٹوں کی گنتی کرتے ہیں تو میں آسانی سے جیت گیا ہوں۔ اگر آپ ’غیر قانونی ووٹوں‘ کی گنتی کرتے ہیں تو وہ ہم سے الیکشن چوری کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں‘۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ کے اقدامات سے نظر آتا ہے کہ حالیہ انتخابی نتائج کا فیصلہ بھی سپریم کورٹ ہی کرے گی۔
اس سے قبل سنہ 2000 کے صدارتی انتخاب میں اعلیٰ ترین عدالت نے ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی کا طریقہ کار طے کیا تھا۔
امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق اگر جو بائیڈن پنسلوینیا سے کامیاب ہوگئے تو وہ مطلوبہ 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرلیں گے۔
امریکہ کا صدر منتخب ہونے کے لیے کم سے کم 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنا لازمی ہے۔

اُدھر ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ صدر بننے کے بعد وائٹ ہاؤس میں پہلے دن امریکہ کے عالمی ماحولیات کے تحفظ کے معاہدے ’پیرس ماحولیاتی معاہدے‘ میں واپسی کا اعلان کریں گے۔
انہوں نے یہ اعلان ایسے وقت میں کیا جب صدر ٹرمپ کی جانب سے ماحولیات کے عالمی معاہدے سے الگ ہونے کے اعلان پر عمل شروع ہوئے چند گھنٹے ہی گزرے تھے۔
امریکہ میں صدارتی انتخاب کے نتائج آںے کے ساتھ مختلف شہروں میں مظاہرے بھی جاری ہیں۔
اخبار یو ایس اے ٹوڈے کے مطابق جیسے جیسے نتائج کا اعلان ہو رہا ہے کئی شہروں میں سڑکوں پر مظاہرین کی تعداد بڑھ رہی ہے اور بدھ کو مسلسل دوسری رات بھی مظاہرین نے مختلف علاقوں میں مارچ کیا جن میں زیادہ تر پراُمن تھے۔
فلاڈیلفیا، ڈیٹرائٹ اور مشی گن میں بھی مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے
کئی مقامات پر جذباتی مظاہرین کی جانب سے توڑ پھوڑ بھی کئی گئی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کے مطابق پورٹ لینڈ میں مظاہرین نے ’املاک کو بہت زیادہ نقصان‘ پہنچایا۔
جو بائیڈن کے حامیوں کا کہنا تھا کہ ہر ووٹ کو گِنا جائے جبکہ ٹرمپ کے حامیوں کا موقف تھا کہ ووٹوں کی گنتی روکی جائے۔
دوسری جناب ٹوئٹر نے صدر ٹرمپ کی ایک اور ٹویٹ پر انتباہ جاری کر دیا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ٹوئٹر نے جمعرات کو صدر ٹرمپ کی ایک ٹویٹ پر انتباہی لیبل لگایا۔ صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ الیکشن کے دن کے بعد موصول ہونے والے ووٹوں کی گنتی نہیں کی جائے گی۔
اُدھر روس نے امریکہ کے صدارتی انتخاب پر تبصرہ کرتے ہوئے صدارتی اس کے طریقہ کار پر تنقید کی ہے
—————————————————-

ریاست مشی گن کی عدالت نے ٹرمپ کیمپئن کی ووٹوں کی گنتی رکوانے کی درخواست مسترد کردی۔

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے ووٹوں کی گنتی میں دھاندلی کے الزامات کے بعد ٹرمپ کیمپئن نے ریاست مشی گن کی عدالت میں ووٹوں کی گنتی رُکوانے کی درخواست دی تھی۔

مشی گن کورٹ کا تحریری فیصلہ جمعے کو جاری کیا جائے گا۔

مشی گن میں الیکٹورل کالج کی تعداد 16ہے، اب تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق مشی گن میں بائیڈن کامیاب ہوگئے ہیں۔

علاوہ ازیں امریکی ریاست جارجیا میں حکام نے صدر ٹرمپ کی جانب سے دھاندلی کے الزامات کی تردید کردی ہے اور کہا ہے کہ گنتی کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ کہیں بےضابطگیوں کی شکایت ملی تو تحقیقات کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ ٹرمپ کی ٹیم مختلف ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی پر شبہات ظاہر کرتے ہوئے معاملہ عدالتوں میں لے گئی ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بائیڈن نے جہاں جہاں بعد میں جیت کا دعویٰ کیا ان تمام ریاستوں میں ان کی کی کامیابی کو چیلنج کریں گے، ان کے پاس بہت سے ثبوت ہیں۔

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان فیصلہ الیکشن ختم ہونے کے دو روز بعد بھی نہ ہو سکا، پانچ ڈانواں ڈول ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی اب سست روی سے جاری ہے۔

جارجیا اور پنسلوینیا میں جو بائیڈن ٹرمپ کی برتری تیزی سے کم کرنے لگے جبکہ نیواڈا میں جو بائیڈن کی اپنی برتری صرف 12ہزار ووٹوں کی ہے۔

امریکی عہدہ صدارت پر براجمان ہونے اور وائٹ ہاؤس کا مہمان بننے کے لیے صدارتی امیدوار کو 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن نے 264 اور ری پبلکن امیدوار امریکی صدر ٹرمپ نے اب تک 214 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔

امریکا میں اب تک کے صدارتی انتخاب کے نتائج سامنے آنے کے بعد ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن جیت کے قریب پہنچ گئے ہیں، جوبائیڈن کو صدر کی کرسی تک پہنچنے کیلیے مزید 6 الیکٹورل ووٹ درکار ہیں