ٹی سی ایس اور ایک بھیانک خواب ۔کیا بیٹی اپنے باپ کی کمپنی بچا پائے گی ؟-قسط نمبر 2 ۔۔۔۔۔


ذہین نوجوانوں کو بیٹا بنانے کا جذبہ کمپنی مالک کو مہنگا پڑا ۔۔۔۔۔۔۔۔
———————————————

پاکستان میں کامیابیوں کی نئی منازل کو چھونے والی مشہور کوریئر کمپنی ٹی سی ایس کے ملازمین بتاتے ہیں کہ یہ کمپنی کی نشیب و فراز سے گزری ہے اس کی انتظامیہ نے خصوصی اس کے مالک نے جس پر اعتماد کیا اسی نے دھوکا دیا ۔کمپنی انتظامیہ کا اپنے لوگوں پر اندھا اعتماد ان کے لئے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتا رہا کمپنی کے مالک نے ذہین نوجوانوں کو بیٹا بنانے کا جذبہ دکھایا

لیکن یہ جذبہ ان کے لئے بہت مہنگا ثابت ہوا ۔اپنے گاؤں کے لوگوں کو ترقی دلانے کا سوچا تو وہ بھی ان کے لیے بھیانک خواب ثابت ہوئے ۔مالکان کی نرم دلی ان کے لئے مشکلات پیدا کرتی رہی اور ان کی سادگی اور اخلاص کا ناجائز فائدہ اٹھانے والے ملازمین نے کمپنی کو بہت لوٹا ۔پرانے ملازمین بتاتے ہیں کہ کمپنی نے باہر سے آنے والے لوگوں کے ذریعے زیادہ نقصان اٹھایا ۔ہر مرتبہ کمپنی کا ڈیزائن لوگو

ھدا کے ٹی شرٹ کی کلر سکیم اور گاڑیوں کے ڈیزائن اور موٹر سائیکلوں کے ڈبوں کے

ڈیزائن تبدیل کردیئے گئے بلڈنگ کے نام پر کمپنی کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ایک صاحب نے کمپنی کے موٹرسائیکل رائیڈرز کے لیے جو خصوصی بوکس تیار کیے جاتے ہیں اس کا کارخانہ لگایا

اور دوسری کمپنیوں کے بوکس تیار کرتے رہے خرچہ کمپنی اٹھاتی رہیں اور بو کسی اور کمپنی کے کام آتے رہے یو کافی عرصے تک ٹی سی ایس کمپنی کو اندر کے لوگوں نے نقصان پہنچایا اور یہ وہ لوگ تھے جن پر کمپنی انتظامیہ گہرا اعتماد کرتی تھی اور ان کے خلاف شکایات کو کسی خاطر میں نہیں لاتی تھی بعد میں انتظامیہ پر یہ راز کھلا کہ یہی بات ماد لوگ اندر اندر جڑیں کاٹ رہے تھے

۔ملازمین کا بتانا ہے کہ امریکی کمپنی یو پی ایس کے ساتھ یو معاہدہ کیا گیا تھا وہ ختم ہوچکا ہے لیکن ابھی تک اس کا نام استعمال کیا جارہا ہے جو غیر قانونی ہے اور کسی وقت بھی مزید مسائل اور مشکلات پیدا کر سکتا ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا

کہ امریکی کمپنی کے ساتھ معاہدے کو طول دیا جاتا اس سے کمپنی کو فائدہ ہوتا لیکن فائدہ اٹھانے کی بجائے اس معاہدے کو ختم کرا دیا گیا ۔بینک ملازمت سے کمپنی میں آنے والے بڑے

ناموں والی شخصیات نے کمپنی کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا اور بھاری نقصان پہنچایا اور پھر چلتے بنے ۔بھاری تنخواہوں پر لوگوں کو رکھا گیا ان کے پیکیجز بڑھائے گئے اور صرف سیکیورٹی گارڈز اور سکیورٹی کمپنی کے اخراجات کئی گنا بڑھا دئیے گئے

کمپنی کے خرچے پر افسران نے اپنے گھروں پر اور اپنے ذاتی استعمال میں اور بیوی بچوں کے لئے سیکورٹی گارڈ اور گاڑیاں رکھیں کمپنی کے ملازمین کی خون پسینے کی کمائی سے حاصل ہونے والی آمدنی کو باہر سے آنے والے افسران نے اپنے اور عیاشیوں میں خرچ کر ڈالا کوئی ان کا ہاتھ روکنے والا نہیں تھا اور جب انتظامیہ اور مالکان کو خوش ہیں تو پانی سر سے اونچا ہو چکا تھا ۔جن لوگوں نے کمپنی کو بھاری مالی نقصان پہنچایا اور کمپنی کے لیے مالی مسائل اور مشکلات میں اضافہ کیا ان کے خلاف کمپنی کے مالکان اور انتظامیہ بے بسی کی تصویر بنی رہی اور

کوئی قانونی اور تادیبی کارروائی نہ کر سکی جس کے نتیجے میں انہیں کوئی سزا دلائی جاتی ثابت ہوا کہ وہ لوگ بہت بااثر تھے طاقتور تھے اس لیے کمپنیوں کا کچھ نہ بگاڑ سکی ۔
——
(جاری ہے )
—————–
Below-is-link-of-1st-episode-

ٹی سی ایس اور ایک بھیانک خواب ۔کیا بیٹی اپنے باپ کی کمپنی بچا پائے گی ؟