ٹی سی ایس اور ایک بھیانک خواب ۔کیا بیٹی اپنے باپ کی کمپنی بچا پائے گی ؟

ٹی سی ایس کا شمار پاکستان کی مشہور اور بہترین کورئیر کمپنی کے طور پر ہوتا ہے ۔تین دہائیوں سے زیادہ عرصے تک اس کمپنی نے پاکستان میں کامیابیوں کی نئی منازل کو چھو کر اپنے لئے ایک ممتاز مقام بنایا اور دوسری کمپنیوں کے لیے ایک رول ماڈل بن گئی ۔اس کمپنی کی کوالٹی سروس اور وسیع نیٹ ورک اس کی کامیابی کی ضمانت بنا اور اس ادارے میں کام کرنا ملازمین کے لئے قابل فخر

رہا ادارے نے بھی اپنے ملازمین کا بھرپور خیال رکھا اور ملازمین بھی اپنے ادارے کے ساتھ وفادار رہے ۔کمپنی کے اندرونی معاملات سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپنی نے پچھلے کچھ عرصے میں بہت بڑا دھچکا کھایا ہے اس کمپنی کو کمپنی کے اندر سے ہی کچھ لوگوں نے بہت نقصان پہنچایا ہے اور کمپنی کی انتظامیہ اور کمپنی کے مالکان بہت دلبرداشتہ ہوئے کمپنی کو ترقی کی نئی منازل کی طرف گامزن کرنے کے لئے باہر سے جن لوگوں کو لاکر اہم عہدوں پر بٹھایا گیا تھا اور فیصلہ کرنے کا اختیار صوبوں کو گیا تھا انہوں نے

بہت بڑا مالی نقصان پہنچایا اور ان کے غلط فیصلوں اور غلطی عملی کی وجہ سے کمپنی کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ۔حالات ایک موقع پر انتہائی ناگفتہ بہ ہو گئے تھے اور کمپنی کی انتظامیہ نے اسے فروخت کرنے یا اس سے کنارہ کشی اختیار کرنے پر غور شروع کر دیا تھا کمپنی کے اندرونی معاملات سے باہر کے لوگ زیادہ واقف نہیں ہیں اور کمپنی کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے

اور آج بھی مشکلات اور چیلنجز کم نہیں ہیں ۔مشکل حالات میں باپ کی مدد کے لئے بیٹی اور بیٹے نے آگے آنے کا فیصلہ کیا اور آج خاندان نے اپنی کمپنی کو سنبھالا دینے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رکھا ہے کمپنی کی انتظامیہ نے اعلی عہدوں پر افسران کو تبدیل کیا اور صورتحال کو سنبھالنے کی پوری کوشش کی گئی لیکن جانے والوں نے کافی نقصان پہنچایا اور موجودہ لوگ اب اس کے

ازالے میں مصروف ہیں ۔بظاہر کمپنی کی انتظامیہ بڑے حوصلے اور اعتماد کا مظاہرہ کر رہی ہے تاکہ ملازمین اور کمپنی کے کسٹمرز تک کوئی منفی اثر یا خبر نہ جائے اور کمپنی اپنے معاملہ جب تک سنبھال لے تب تک باہر کی فضا خراب نہ ہو اور کمپنی کو کسی نئے مسئلے کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔کمپنی کے معاملات 36 سال پہلے کمپنی کو شروع کرنے والے مالک کی بیٹی نے خود سنبھال لیے

ہیں اور وہ بڑے پرعزم طریقے سے کمپنی کو لے کر آگے بڑھنے کی پوری کوشش کر رہی ہیں ۔انہوں نے اپنا لیگل پروفیشنل چھوڑ کر خود کو کمپنی کے معاملات میں توجہ مرکوز کرنے کے لئے فل ٹائم کمپنی کو دے رکھا ہے اور اپنی فیملی لائف کو توازن میں رکھنا بھی ان کے لیے ایک چیلنج بنا ہوا ہے لیکن وہ ایک بہادر اور باہمت خاتون ہیں اور اپنی کمپنی کے مالی معاملات اور

انتظامی معاملات کو خوش اسلوبی سے آگے بڑھانے کی کوشش کر رہی ہیں ۔اب تک انتہائی مشکل حالات میں انہوں نے بڑے حوصلے اور بڑی حکمت عملی کے ساتھ کمپنی کو سنبھالا ہے اور آنے والے دنوں کی مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور انہیں یقین ہے کہ وہ حالات کو سنبھال لیں گی والد نے ان پر بھرپور اعتماد کیا ہے اور اب سارا معاملہ کمپنی کی اگلی جنریشن کے سپرد ہو چکا ہے دیکھنا یہ ہے کہ ٹی سی ایس کو آنے والے سالوں میں ایک چیمپئن کمپنی کے طور پر کس طرح آگے بڑھایا جاتا ہے اور وہ خواب جو خالد اعوان ملک نے دیکھے تھے ان کی تعبیر کیسے حاصل کی جاتی ہے اس وقت یہ کمپنی ایک بین الاقوامی کمپنی کے طور پر ابھرنے

کی کوشش کر رہی ہے اس کی ڈومیسٹک کسٹمرز کی رینج بہت زیادہ ہے اور یہ اپنے انٹرنیشنل کسٹمرز پر توجہ دے رہی ہے اس کمپنی نے ابھی تک تمام انٹرنیشنل سٹینڈرڈ اور کوالٹی کے مطابق اپنے آپ کو ثابت کیا ہے اور اپنے معیار کو گرنے نہیں دیا ۔یہ کمپنی پاکستان میں وسیع پیمانے پر روزگار فراہم کرنے کا باعث ہے اور پاکستان کی معیشت میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔
————salik-majeed—-for—jeeveypakistan.com——–