کراچی کے سیوریج کی بحالی پر 70ارب خرچ کرنے کا اعلان

کراچی(رپورٹ۔اسلم شاہ) کراچی کے سیوریج کی ترقی اور بحالی پر 70ارب روپے خرچ ہوں گے اورکراچی کے سیوریج کا بڑا منصوبہ ایس تھری کا ایک یونٹTP-IVکورنگی کی تعمیرات اب پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ یونٹ کے ذریعہ کیا جائے گااورK-4منصوبہ کے 40میگاواٹ بجلی کا منصوبہ بھی سندھ کی پی پی پی یونٹ کررہی ہے ،جبکہ ٹریٹمنٹ پلانٹ کو دو حصہ میں تقسیم کرکے ، ایک حصہ کی یعنی ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تعمیری لاگت کا تخمینہ 34ارب روپے او رملیر ندی میں کنڈٹ لائن کی تعمیرات کے دوسرے حصہ کی تعمیرات کا اندازہ 25ارب روپے لگایا گیا ہے،ملیرندی پر 5ٹریک سیور کنڈیوٹ کی پروجیکٹ میں 22.74کلومیٹر لمبائی ہے، پروجیکٹ کے کنسلٹینٹ ٹیکنو انٹرنیشنل پرئیوایٹ لمیٹیڈ،فرم ایسوسی ایٹ ڈیلبو ایس ایٹکیمز انٹرنیشنل برطانیہ کی کمپنی سے منسلک ہے این ای سی کنسلٹینٹ ہے واضح رہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مالی امداد سے ایس تھری منصوبہ کی لاگت کا تخمینہ 36ارب روپے لگایا گیا ہے،جن میں اب تک 10.80ارب روپے خرچ ہوچکا ہے روان مالی سال2020-21میں صرف پانچ کروڑ روپے مختص کیا گیا ہے،جبکہ منصوبہ کے 25.50ارب روپے درکار تھا،تین سال کا منصوبہ مکمل کرنے کا ہدف دیا گیا تھا لیکن پانچ سال سے ذائد گزر چکا ہے منصوبہ اب بھی ایک سال سے کام بند ہے،جبکہ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار کے ہاتھوں TP-IIIماری میں 77ملیکن گیلن یومیہ کا ایک منصوبہ کا افتتاح 22جولائی 2018ء کیا تھااس کے بعد ہارون آباد TP-1اور مارپور میں واقع TP-IIIکی تعمیرات التواء کا شکار ہے کنٹریکٹر پاک اوسس لمیٹیڈ نے ست روفتاری کی وجہ تاحال منصوبہ کا کئی حصے مکمل نہ ہوسکاجبکہ ٹریٹمنٹ پلانٹTP-IIمحمود آباد کی زمینوں پر غیر قانونی قبضہ ختم نہ کرانے کی وجہ تعمیرات اور ٹریٹمنٹ کی بحالی کا کام مکمل بھی تعطل میں ہے، محکمہ بلدیات سندھ کے حکام کا کہناتھا کہ ٹریٹمنٹ پلانٹTP-IVکورنگی کریک 180ملین گیلن یومیہ اب ورلڈ بینک کی ٹیم اس منصوبہ پر 20ارب روپے مالی امداد فراہم کریں گی ، واٹر بورڈ نے منصوبہ کی 300ایکٹرزمین کا قبضہ حاصل کیا ہے دلچسپ امریہ کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میںایس تھری پروجیکٹ ستمبر 2007کو پہلی پی سی ون 7982 ملین روپے منظور ی دی گئی بعدازاں چھ سال بعد 2013ء میں اس کی لاگت کا تخمینہ 17ارب روپے لگایا گیا تھاجو بڑھ کر36ارب 11کروڑ 74لاکھ59ہزار روپے تک پہنچ گئی