وفاقی ایچ ای سی کی قوانین کی خلاف ورزی، بیوروکریٹ کو ڈیپوٹیشن پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعینات کردیا

وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن نے اپنے ہی ایکٹ، قواعد اور سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بیوروکریٹ کو ڈیپوٹیشن پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے اہم ترین عہدے پر تعینات کردیا ہے۔ وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے جاری کردہ خط F-No.1-62/2020-IC-11 مورخہ 8؍اکتوبر 2020 کے مطابق وفاقی ایچ ای سی کے خط مورخہ 24؍ستمبر2020 پر کارروائی کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کے دفتر نے 22؍ویں گریڈ کی شائستہ سہیل کو ڈیپوٹیشن پر وفاقی ایچ ای سی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر کرنے کی منظوری دے دی ۔ ایچ ای سی ذرائع کے مطابق ایچ ای سی کے آرڈیننس 2002 کی شق 11 اور ایچ ای سی کے قواعد کے مطابق ایگزیکٹو ڈائریکٹرکی تعیناتی صرف ایچ ای سی کا 18 رکنی کمیشن کر سکتا ہے اسی وجہ سے 2011 میں جب وزیراعظم نے وفاقی سیکرٹری تعلیم قمرالزماں چوہدری کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعینات کیاتھا تو چیف جسٹس آف پاکستان نے ان کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ایچ ای سی کے 18 رکنی بورڈ کو

احکامات جاری کئے تھے کہ نئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی عمل میں لائی جائے۔ ایچ ای سی کے قواعد میں واضح طورپر تحریر ہے کہ ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے پاس اکیڈمک لیڈرشپ کا تجربہ ہونا چاہئے۔ کیونکہ اس نے کمیشن سیکرٹری اور سیکرٹریٹ کے سربراہ کی حیثیت سے جامعات کے معاملات کو اُمور کی نگرانی کرنا ہوتی ہے۔ ایچ ای سی کے موجودہ چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری کے دور میں ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے تقرر کے لئے تین بار اشتہار دیئے گئے اور قومی خزانے کی ایک خطیر رقم ان اشتہاروں کی مد میں خرچ کی گئی مگر جب بھی امیدواروں کی جانچ پڑتال ہوئی تو میرٹ پر آنے والے امیدواروں کو مخالف سمجھ کر انٹرویو کا مرحلہ ہی نہیں آنے دیا گیا اور تقریبا دو سال تک ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے اہم ترین عہدے کو خالی رکھا گیا۔۔ ذرائع کے مطابق MP-1 اسکیل کی حامل اہم ترین عہدے پر ایک حاضر سروس بیوروکریٹ کی تعیناتی کے حوالے سے اعلیٰ تعلیمی حلقوں میں شدید تشویش پائی جارہی ہے۔ ایچ ای سی کے ایک سابق چیئرمین نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ ایچ ای سی کو تباہ کر کے واپس یونیورسٹی گرانٹ کمیشن ( یو جی سی) بنایا جارہا ہے۔ جنگ نے ایچ ای سی کی ترجمان عائشہ اکرم جنھیں حال ہی میں ڈی جی کے عہدے پر ترقی دینے کے بعد اسکالرشپ بھی ان کے ماتحت کردی گئی ہے موقف لینے کے لیے رابطہ کیا مگر انھوں نے موقف دینے سے گریز کیا انھیں واٹس ایپ بھی کیا گیا مگر انھوں نے جواب نہیں دیا تاہم وہ اس دوران واٹس ایپ پر کئی گھنٹے تک فعال نظر آئیں۔
———–jang—-report—–