کراچی: کورونا کے دوران قرضوں سے پریشان گلشن اقبال کے رہائشی تاجر نے خودکشی کرلی،

عوام کو مالی امداد دینے کے بجائے لاک ڈاؤن کرنے کا نتیجہ خودکشی کی صورت میں ظاہر ہونے لگا۔

امیر ممالک تو اپنے ہر شہری کو ان کے اکاؤنٹ میں ماہانہ اخراجات بھیجتے ہیں لیکن کرپشن کا شکار ہمارے خزانے کے محافظ بغیر سوچے سمجھے لاک ڈاؤن کر کے لوگوں کا روزگار چھین لیتے ہیں

ایس او پیز کے نام پر مارکیٹیں سیل کر کے شہر میں خوف و ہراس پھیلانے والے اسسٹنٹ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز یہ نہیں کر سکتے کہ چند ڈبے ماسک ، چند بوتل سینیٹائزرز مارکیٹس کے باہر بانٹ کر مارکیٹ کمیٹیوں سے معاونت کے ساتھ ایس او پیز پر عمل کروائیں

کراچی: کورونا کے دوران قرضوں سے پریشان گلشن اقبال کے رہائشی تاجر نے خودکشی کرلی،
کراچی: شہر قائد میں کورونا کے دوران قرضوں سے پریشان تاجر نے مبینہ طور پر خودکشی کرلی۔

کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں کورونا کے دوران قرضوں سے پریشان تاجر نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا، پولیس کا کہنا ہے کہ مرنے والے تاجر پر 70 کروڑ روپے مارکیٹ کا قرضہ تھا۔

ذرائع کے مطابق تاجر نے مرنے قبل اپنے آڈیو پیغام میں کہا کہ ’دل برداشتہ ہوں، میرے لیے کسی نے بہت مسائل پیدا کردئیے ہیں، میرے بیوی بچے بھوکیں نہ مریں بس یہ دیکھ لینا۔

متوفی کا آڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ ’میری 7 سے 8 انشورنس پالیسیاں بھی ہیں، لوگوں سے پیسے لینے ہیں اور دینے بھی ہیں سب سے میری طرف سے معافی مانگ لینا۔‘

تاجر کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے کسی کو کچھ کہہ دیا ہو تو اس پر معافی مانگتا ہوں، میں بہت دلبرداشتہ ہوگیا ہوں، میرے لیے جس نے مسائل بھی پیدا کیے اللہ اس کا بھی بھلا کرے۔

تاجر کی موت سے چند لمحے پہلے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی، جس میں دیکھا گیا کہ تاجر گاڑی سے گھر تک آیا، فون پر بات کرتے ہوئے گھر میں گیا اور گھر میں جانے کے کچھ دیر بعد اس نے خود کو گولی مار لی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ متوفی کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں