ڈرامے جہاں معاشرتی مسائل کو بے باکی سے اُجاگر کرتے ہیں، وہیں ان میں پاکستانی ثقافت اور کھانوں کا ذکر بھی بڑی چابکدستی سے کیا جاتا ہے۔ اور اگر پاکستانی کھانوں کا ذکر آئے اور اُس میں “بریانی” کا تذکرہ نہ ہو، تو بات ادھوری رہ جاتی ہے۔ ARY کے ڈراموں اور بریانی کا یہ رشتا بھی کچھ کم دلچسپ نہیں۔ یہ محض ایک پکوان نہیں، بلکہ ڈراموں کے پلاٹ، کرداروں کے رشتوں، اور جذبات کی ایک ایسی ڈش ہے جس میں محبت، غصہ، رشتوں کی ٹوٹ پھوٹ، اور مفاہمت کے تمام مصالحے شامل ہیں۔
ڈرامہ زندگی اور بریانی: ایک عجیب مماثلت
اگر غور کیا جائے تو ARY کے ڈرامے اور بریانی کی تیاری میں عجیب相似ت پائی جاتی ہے۔ جس طرح ایک شاندار بریانی کو تیار ہونے میں وقت، صبر، اور مختلف مصالحوں کے درست تناسب کی ضرورت ہوتی ہے، بالکل اسی طرح ایک کامیاب ڈرامہ بھی لکھاری، ہدایت کار، اور اداکاروں کے درمیان توازن اور محنت کا نتیجہ ہوتا ہے۔

======================
مصالحے: جس طرح بریانی میں ہلدی، مرچ، زیرہ، لونگ، دار چینی، الائچی، تیز پات، پودینہ، دہی، اور زعفران جیسے مصالحے ڈالے جاتے ہیں، اسی طرح ایک ڈرامے کے “مصالحے” ہوتے ہیں محبت، نفرت، ہمدردی، حسد، وفا، اور دغا۔ “پرِچھاں” جیسے ڈرامے میں حسد اور محبت کے مصالحے کو زعفران کی طرح برتا گیا تو “کعبہ” میں وفا اور قربانی کی ہلدی اور مرچ چھڑکی گئی۔
دم: بریانی کی سب سے اہم کڑی اس کا “دم” ہوتا ہے۔ اگر دم درست نہ ہو تو چاول یا تو کچے رہ جاتے ہیں یا پھر گارے بن کر رہ جاتے ہیں۔ بالکل یہی معاملہ ڈرامے کا ہے۔ ڈرامے کو بھی اپنے “دم” کی ضرورت ہوتی ہے، یعنی وہ عرصہ جس میں کہانی پکنے اور پروان چڑھنے کے لیے وقف ہوتا ہے۔ کچھ ڈرامے “آنگن” کی طرح اپنا دم پورا کرتے ہیں اور ہمیشہ کے لیے دِل میں بس جاتے ہیں، جبکہ کچھ ڈرامے بغیر دم کے ایسے لگتے ہیں جیسے کچی پکی بریانی، جس کا نہ تو کوئی ذائقہ ہوتا ہے نہ ہی خوشبو۔
===============

===========================
ڈراموں میں بریانی: محض کھانا نہیں، ایک علامت
ARY کے ڈراموں میں بریانی محض ایک کھانا نہیں ہوتی، بلکہ وہ کہانی کے اہم موڑ پر ایک علامت بن کر ابھرتی ہے۔
خوشیوں کی علامت: شادی ہو، بیٹے کی ملازمت لگنے کی خوشی ہو یا کوئی اور خوشی کا موقع، ڈرامے کے گھرانے میں بریانی پکتی ضرور نظر آتی ہے۔ یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب کردار ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں، بات چیت ہوتی ہے، اور گھر کی رونق بحال ہوتی ہے۔ “میرے پاس تم ہو” جیسے ڈراموں میں خاندانی تقاریب میں بریانی کی موجودگی گھر کے سکون اور خوشحالی کی علامت ہے۔
=========

===========
مفاہمت کی علامت: کتنے ہی ڈراموں میں دیکھا گیا ہے کہ جب کوئی جھگڑا ختم ہوتا ہے یا کوئی بگڑا ہوا رشتہ دوبارہ جوڑا جاتا ہے تو اس موقع پر بریانی ضرور بنتی ہے۔ ماں بیٹے کے جھگڑے کے بعد جب پہلی بار اس کے لیے بریانی کا کھانا تیار کرتی ہے، یا بہن اپنے بھائی سے ناراضگی ختم ہونے پر اس کی پسندیدہ بریانی پکاتی ہے، تو یہ بریانی محض کھانا نہیں رہتی، بلکہ معافی اور نئے سرے سے شروع ہونے کا اعلان بن جاتی ہے۔
تہذیبی شناخت کی علامت: بریانی پاکستانی اور جنوب ایشیائی تہذیب کا ایک اہم حصہ ہے۔ ڈراموں میں اس کے ذکر سے نہ صرف منظر نگاری میں حقیقت پیدا ہوتی ہے بلکہ یہ بین الاقوامی سطح پر ہماری ثقافتی پہچان کو بھی مضبوط کرتی ہے

پاکستان کی بھارت کے خلاف جیت کا امکان… سینئر صحافی شاہد ہاشمی























