یہ منظر نہ صرف ڈرامے “دھواں” بلکہ پورے پاکستانی ڈرامہ نگاری کے تاریخ کا ایک یادگار اور دِل کو ہلا دینے والا کلائمیکس ہے۔

ہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ کسی معاشرے کے سماجی اور ثقافتی اتار چڑھاؤ کو اگر سمجھنا ہو تو اس کے ادب اور ڈراموں کی طرف دیکھیے۔ یہ عکس ہوتے ہیں جن میں زمانے کی سانس کھنکھتی ہے۔ پاکستانی ٹیلی ویژن کی تاریخ میں ایسے چند ہی ڈرامے ہیں جنہوں نے نہ صرف عوام کے دل پر قبضہ کیا بلکہ اپنے گہرے سماجی شعور اور فنکارانہ معیار کے باعث ایک شاہکار کا درجہ پایا۔ ان میں سے ایک معرکہ آرا ڈراما “دھواں” ہے، جسے 2014 میں پی ٹی وی ہوم نے پیش کیا اور جس کی مرکزی کشش نبیل ظفر کا وہ زبردست، پر اثر اور ہمہ جہت اداکاری سے معمور کردار تھا جس نے پوری کہانی کو ایک نئی روح بخشی۔

“دھواں” کی کہانی دراصل معاشرے کے اس طبقے کی داستان ہے جو اپنے ہی وطن میں محبوس اور پسا ہوا محسوس کرتا ہے۔ یہ ڈراما ایک ایسے خاندان کے گرد گھومتا ہے جو معاشی بدحالی، سماجی ناانصافیوں اور داخلی کشمکش کا شکار ہے۔ مرکزی خیال روایتی خاندانی ڈرامے سے ہٹ کر ہے۔ یہ صرف رشتوں کے جھگڑے یا محبت کی کہانی نہیں، بلکہ ایک المیہ ہے، ایک ایسی سسکتی ہوئی آہ ہے جو ہر اس شخص کی زبان بن جاتی ہے جسے اس کے خوابوں اور صلاحیتوں کے باوجود سماجی و معاشی ڈھانچے میں گھٹن محسوس ہوتی ہے۔

نبیل ظفر کا کردار: شان – مایوسی کا مجسمہ
“دھواں” کی روح دراصل نبیل ظفر کا کردار ‘شان’ ہے۔ شان ایک ایسا نوجوان ہے جو باصلاحیت، خواب دیکھنے والا اور اپنے خاندان کو بہتر زندگی دینے کی تڑپ رکھتا ہے۔ وہ متوسط طبقے کا نمائندہ ہے جس کی خواہشوں پر معاشرے کی سخت زمینی حقیقتوں نے ایندھن ڈالا ہوا ہے۔ نبیل ظفر نے شان کے کردار میں صرف ایک نوجوان لڑکے کو پیش نہیں کیا؛ انہوں نے اس کی کھال میں سما کر اس کی امیدوں، اس کے جذبات، اس کی مایوسیوں اور اس کی تباہی کو اس طرح پیش کیا کہ وہ ہر متوسط طبقے کے گھر کا بیٹا بن گیا۔

شان کی شخصیت کے متعدد پہلو ہیں۔ ایک طرف وہ اپنی بہن سے بے پناہ محبت کرنے والا بھائی ہے، تو دوسری طرف وہ اپنی ماں کا سہارا ہے۔ وہ اپنے دوستوں میں قابل اعتماد ساتھی ہے، لیکن جب اس کی صلاحیتوں کو معاشرے میں وہ مقام نہیں ملتا جو اس کا حق ہے، تو اس کے اندر کی مایوسی ایک غصے اور بے چینی میں تبدیل ہونے لگتی ہے۔ یہی وہ نفسیاتی سفر ہے جسے نبیل ظفر نے نہایت مہارت سے نبھایا۔

اداکاری میں گہرائی: جذبات کا اتار چڑھاؤ
نبیل ظفر کی اداکاری کی سب سے بڑی خوبی اس کا “سبٹلٹی” (سوکھا پن) ہے۔ وہ جذبات کو بھڑکانے والا اداکار نہیں ہے۔ بلکہ، وہ چہرے کے تاثرات، آنکھوں کی زبان اور جسمانی حرکات و سکنات کے ذریعے کردار کی اندرونی کیفیات کو اس طرح پیش کرتا ہے کہ ناظر خود کو شان کے جذباتی سفر میں شریک محسوس کرنے لگتا ہے۔

===========

====================

امید کی کرن: ڈرامے کے آغاز میں شان کے چہرے پر مستقبل کے روشن سپنے ہوتے ہیں۔ نبیل ظفر اپنی مسکراتی ہوئی آنکھوں، پراعتماد چال ڈھال سے اس امید کو زندہ کرتے ہیں۔ جب وہ نوکری کے لیے انٹرویو دیتا ہے یا اپنے خاندان کے لیے منصوبے بناتا ہے، تو اس کی آواز میں ایک جوش اور یقین ہوتا ہے۔

مایوسی کا آغاز: جب بار بار ناکامیوں کا سامنا ہوتا ہے، تو نبیل ظفر اس مایوسی کو آنکھوں کے اتار چڑھاؤ سے پیش کرتے ہیں۔ شان کی مسکراہٹ کم ہوتی جاتی ہے، اس کی باتوں میں تلخی پیدا ہوتی ہے، اور اس کی چپ میں ایک گہری کھنک ہوتی ہے۔ وہ خاموشی سے بیٹھا رہتا ہے، دور کسی نقطے کو تکے ہوئے، اور ناظر اس کی سوچوں کی گہرائی کو محسوس کر سکتا ہے۔

غصہ اور بے چینی: جب مایوسی اپنی انتہا کو پہنچتی ہے، تو شان کے اندر کا غصہ پھٹتا ہے۔ لیکن یہ غصہ ڈرامائی انداز میں چیخنے چلانے کا نہیں ہوتا۔ نبیل ظفر اسے زیادہ موثر طریقے سے پیش کرتے ہیں۔ ان کے جبڑے سخت ہو جاتے ہیں، آنکھوں میں چمک پیدا ہوتی ہے جو غصے اور آنسؤں کے درمیان معلق ہوتی ہے، اور آواز میں ایک کپکپی ہوتی ہے جو دل کو ہلا کر رکھ دیتی ہے۔ یہ وہ مناظر ہیں جہاں ناظر کو شان پر ترس آتا ہے، اس کی ساتھ دیتا ہے، اور ساتھ ہی اس نظام پر غصہ آتا ہے جو ایک باصلاحیت نوجوان کو مجبور و لاچار کر دیتا ہے۔

ٹوٹنا اور برباد ہونا: ڈرامے کے اختتام کے قریب، شان مکمل طور پر ٹوٹ چکا ہوتا ہے۔ نبیل ظفر اس ٹوٹے ہوئے انسان کو پیش کرنے میں ایک ماسٹر کے طور پر سامنے آتے ہیں۔ ان کی آنکھیں ویران ہو چکی ہوتی ہیں، جسمانی زبان سست اور بوجھل ہوتی ہے، اور بولنے کا انداز بے حسی سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ وہ مرحلہ ہے جہاں کردار کی تباہی ناظر کے دل پر ایک گہرا داغ چھوڑ جاتی ہے۔

کردار سازی: معمولی جزئیات کا خیال
نبیل ظفر نے شان کے کردار کو صرف ڈائیلاگ بول کر ہی زندہ نہیں کیا، بلکہ چھوٹی چھوٹی حرکات کے ذریعے اسے حقیقی بنا دیا۔ چاہے وہ پریشانی میں ہاتھوں کے انگلیاں چٹخانا ہو، گہری سوچ میں کسی چیز کو بے توجہی سے ہاتھ لگانا ہو، یا مایوسی کے عالم میں کندھے جھکا کر چلنا ہو – ان تمام جزئیات نے شان کے کردار کو تہہ دار اور قابل فہم بنایا۔ وہ ایک “کردار” نہیں لگتا تھا، بلکہ ایک حقیقی انسان لگتا تھا جسے ہم اپنے آس پاس دیکھ سکتے ہیں۔

دیگر اداکاروں کے ساتھ کیمسٹری
“دھواں” کی کامیابی میں دیگر اداکاروں کے ساتھ نبیل ظفر کی کیمسٹری کا بھی اہم کردار ہے۔ چاہے وہ سارہ خان کے ساتھ کا رشتہ ہو، جو شان کی بہن کا کردار تھیں، یا اپنی ماں (جو ایک تجربہ کار اداکارہ نے پیش کیا) کے ساتھ نباہ۔ نبیل ظفر نے ہر رشتے کو اس قدر سچائی سے نبھایا کہ خاندانی جذبات کی گہرائی ناظر تک براہ راست منتقل ہوتی تھی۔ خاص طور پر اپنی بہن کے ساتھ محبت بھرا اور حفاظت کا جذبہ رکھنے والا رویہ نبیل ظفر کے ہنر کا منہ بولتا ثبوت تھا۔

==================

============

سماجی پیغام اور آج کے دور میں مطابقت
“دھواں” کا ڈراما جب ریلیز ہوا تو اسے دیکھ کر بہت سے نوجوانوں نے خود کو شان کے کردار میں محسوس کیا۔ یہ ڈراما صرف ایک کہانی نہیں تھی، بلکہ اس وقت کے نوجوان طبقے کی آواز بن گیا تھا جو بے روزگاری، مہنگائی اور سماجی ناانصافیوں سے تنگ آ چکا تھا۔ نبیل ظفر کے کردار نے اس آواز کو ایک چہرہ دیا۔ یہ ڈراما معاشرے کے سامنے ایک آئینہ تھا جس میں ہر کوئی اپنی عکاسی دیکھ سکتا تھا۔

آج بھی، جب کہ حالات ماضی سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہو چکے ہیں، “دھواں” کی مطابقت برقرار ہے۔ نوجوان نسل میں جو بے چینی، مایوسی اور مستقبل کے بارے میں عدم تحفظ کا احساس ہے، وہ شان کے کردار میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی جب کوئی نبیل ظفر کی اداکاری کے شاہکاروں کا ذکر کرتا ہے تو “دھواں” کا نام سب سے پہلے لیا جاتا ہے۔

============

================

اختتام
پی ٹی وی ڈراما “دھواں” اپنی بہترین کہانی، ہدایت کاری اور مجموعی معیار کی وجہ سے ایک یادگار تخلیق ہے، لیکن اس کی روح اور پہچان نبیل ظفر کی وہ شاندار اداکاری ہے جس نے شان کے کردار کو امر کر دیا۔ نبیل ظفر نے ثابت کیا کہ ایک اچھا اداکار وہ نہیں ہوتا جو زیادہ بولے یا ڈرامائی انداز اختیار کرے، بلکہ وہ ہوتا ہے جو کردار کے جذبات کو اپنے وجود میں جذب کر کے ناظر کے دل تک اس کی گہرائی پہنچا سکے۔ “دھواں” نبیل ظفر کے کیرئیر کا ایک ایسا شاہکار ہے جو ہمیشہ پاکستانی ٹیلی ویژن کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جاتا رہے گا، اور شان کا کردار ہر اس نوجوان کی علامت بن گیا ہے جو اپنے خوابوں کو پانے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ یہ ڈراما اور اس میں نبیل ظفر کی اداکاری ایک