عالمی یوم ترک تمباکو نوشی اور ہمارا عزم۔

ن و القلم ۔۔۔مدثر قدیر

عالمی ادارہ صحت (WHO) کے ممبران نے 1987ء میں دنیا بھر میں ترک تمباکو نوشی کا دن منانے کا فیصلہ کیا جس کا مقصد دنیا بھر کی حکومتوں کو تمباکو نوشی کے مہلک اثرات سے محفوظ رکھنے کیلئے اقدامات کرنے کی جانب توجہ مبذول کروانا تھاجس کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال اکتیس مئی کو ترک تمباکو نوشی کا دن منایا جاتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق تمباکو نوشی دنیا بھر میں ہائی بلڈ پریشر کے بعداموات کی دوسری بڑی وجہ ہے۔یہ دن ہمیں تمباکو کے مضر اثرات کے بارے میں عام لوگوں میں بیداری پھیلانے کی اجازت دیتا ہے۔ہر سال یہ دن مختلف تھیم کے تحت منایا جاتا ہے اس سال کا تھیم بچوں میں تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والے مسائل کی آگاہی ہے ، عرصہ ہوا پاکستان ٹیلی ویژن پر ایک کمرشل چلتا تھا جس میں باپ اپنے بچوں کے سامنے بیٹھ کر سگریٹ سلگاتا ہے اور باپ کے جانے کے بعد بچے اسی عمل کوعمل کو دھراتے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ بچے اپنے باپ کی عادتوں کو اپناتے ہیں اور ان کو دھرانے کا باعث بنتے ہیں جو صحت مند معاشرے کی بجائے اس کی تنزلی کا باعث بنتا ہے ۔ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں، 13-15 سال کی عمر کے کم از کم 37 ملین نوجوان تمباکو کی کسی نہ کسی شکل کا استعمال کرتے ہیں۔ تمباکو ایک پودا ہے جو اس کے پتوں کے لیے کاشت کیا جاتا ہے جسے تمباکو کی مصنوعات بنانے کے لیے خشک اور خمیر کیا جاتا ہے۔ اس میں نیکوٹین ہوتا ہے، جو نشے کا باعث بن سکتا ہے۔تمباکو کو سگریٹ نوشی کے علاوہ کئی قسموں میں ڈھال کر استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی ہر قسم صحت کے لیے مضحر ہے۔تمباکو نوشی ہو یا چبانے والی۔ تمباکو میں نکوٹین اور بہت سے دوسرے سرطان پیدا کرنے والے مرکبات ہوتے ہیں جو کینسر کی مختلف اقسام کا خطرہ بڑھاتے ہیں جیسے زبان کا کینسر ،گلے کا کینسر،پھیپھڑوں کے کینسر اس کے علاوہ جدید تحقیق کہتی ہے کہ تمباکو کی وجہ سےانسان کو 20کے قریب کینسر کی اقسام کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جبکہ دانتوں ،مسوڑوں اور جبڑوں کی بیماریاں اس کے علاوہ ہیں جن میں مسوڑوں کی بیماری، دانتوں کا داغ پڑنا، دانت کا گرناشامل ہیں ۔تمباکو چبانا عام طور پر پتوں یا پلگوں کی شکل میں آتا ہے جو آپ کے گال کے اندر رکھ کر چبایا جاتا ہے جو انسان کی تھوک (لعاب دہن) میں مل جاتا ہے ،جو خاص طور پر گلے کے کینسر اور منہ کے کینسر کا سبب بنتا ہے کیونکہ آپ تمباکو کا رس کثرت سے نگلتے ہیں۔ اگر آپ بغیر دھوئیں کے تمباکو استعمال کر رہے ہیں، تو آپ کو مستقل بنیادوں پر دانتوں کے ڈاکٹر سے ملنا چاہیے۔ بغیر دھوئیں والے تمباکو کو مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے جیسے کہ پان مسالہ (گٹکھا)، نسوار، زردہ، ناس، سنس، سپاری، کھینی، اریوا، ماوا، مشری، تومبک، کیوام یا کیما، چیمو شامل ہیں ۔تمباکو بغیر دھوئیں اور دھوئیں کی شکل میں انسان کی صحت پر کئی طرح سے اثر انداز ہوتا ہے، جسم کے تقریباً ہر عضو کو متاثر کرتا ہے اور بہت سی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔جیسے زخم بھرنے میں زیادہ وقت لگتا ہے،مدافعتی نظام کے کام میں کمی،ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے،سونگھنے اور ذائقہ کا احساس کم ہونا،جلد کا قبل از وقت بڑھاپا،سانس کی بدبو اور داغ دار دانت،موتیابند کا خطرہ بڑھ جاتا ہے،کم ہڈیوں کی کثافت جس کا مطلب ہے ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کا زیادہ خطرہ، بشمول کولہے کے فریکچراورپیپٹک السر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔دُنیا بَھر کے متعدّد مُمالک کسی نہ کسی طرح عوام کو تمباکو کے نقصانات کا احساس دلاکر اس بُری لت پر قابو پانے میں کام یاب رہے ہیں،جن میں سرِفہرست آسٹریلیا، دوسرے نمبر پر سعودی عربی اور تیسرے پر کینیڈا ہے۔ واضح رہے، 2004ء میں بھوٹان پہلی ریاست تھی، جس نے عام مارکیٹ میں تمباکو کی فروخت پر پابندی عائد کی اور 2010ء میں قانون سازی کرکے تمباکو کی فروخت اور اسمگلنگ پرقابو پالیا گیا۔ سال 2009ء میں کولمبیا نے بھی ایسے کئی اقدامات کیے، جس سے نہ صرف سرِعام بلکہ اِن ڈور اسموکنگ پر بھی قابو پایا گیا۔ پاکستان کی میں 20فی صد آبادی سگریٹ نوشی کی لت کا شکار ہے،جو کُل آبادی کا 44 ملین حصّہ ہے۔ا گرچہ ہمارے یہاں تمباکو ایک صنعت کا درجہ رکھتی ہے کہ اس کی کاشت، کٹائی، تقسیم اور مارکیٹ میں فراہمی کی صُورت لوگوں کو روزگار فراہم ہوتا ہے، لیکن ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہی کا سبب بن رہی ہے۔ مثلاً جن علاقوں میں تمباکو کاشت کیا جاتا ہے، وہاں جنگلات میں کمی واقع ہو جاتی ہے،کیوں کہ درخت اس غرض سے کاٹ کر جلا دئیے جاتے ہیں، تاکہ اس کی حرارت سے تمباکو کے پتّے خشک کیے جاسکیں۔یوں دھواں فضا کو انتہائی آلودہ کردیتا ہے، جب کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب اور آکسیجن خارج کرنے کا عمل بھی متاثر ہوجاتا ہے۔ سگریٹ سازی اور اس کے استعمال کے نتیجے میں فضا ئی آلودگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے، تمباکو کے دھوئیں میں کاربن مونوآکسائیڈ زائد مقدار میں پائی جاتی ہے، جو آکسیجن کے مقابلے میں تیزی سے انسانی خون میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتی ہےجو مختلف امراض مثلاً دَمے اور سرطان کا سبب بن جاتا ہے۔ تمباکو نوشی مدافعتی نظام کو کم زور کردیتی ہے،تو آٹوامیون ڈیزیزز مثلاًCrohn’s Disease، رہیوماٹائڈ آرتھرائٹس کے بھی امکانات بڑھ جاتے ہیں۔تمباکو نوشی لبلبے پر بھی اثر انداز ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں ذیابطیس ٹائپ ٹو کا مرض بھی عام ہورہا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق تمباکو نوش میں سے 30فی صدافراد ذیابطیس ٹائپ ٹو کا شکار ہوجاتے ہیں۔ پھر تمباکو نوش افراد میں دَمے اور سی او پی ڈی(Chronic obstructive pulmonary) کے امراض میں خاطر خواہ اضافہ بھی دیکھنے میں آرہا ہے،خاص طور پر 30 سے 45سال کی عُمرکے افراد زیادہ متاثر ہو رہے ہیں اور یہ وہ ایج گروپ ہے، جسے Earning Hands کہا جاتا ہے۔ یعنی اپنے خاندان کی کفالت کرنے والے افراد۔ تمباکو نوش افراد میں امراضِ قلب کی بھی شرح بُلند ہے۔ خون کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں ۔ بعض اوقات اس تنگ نالی میں خون کا لوتھڑا بھی پھنس جاتا ہے،جو ہارٹ اٹیک یافالج کا سبب بنتاہے۔خواتین میں بھی تمباکو نوشی عام ہے، جس کےمضر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ مثلاً حمل ٹھہرنے میں دشواری، اسقاطِ حمل، پری میچور بچّوں کی پیدایش۔جب کہ پیدایشی نقص کے بھی امکانات پائے جاتے ہیں۔واضح رہے کہ حمل کے دوران دِن میں خواہ ایک بار ہی تمباکو نوشی کی جائے،اس کے مضر اثرات حاملہ اور شکم مادر میں پلنے والے بچّے پر لازماً مرتّب ہوں گے۔ اس کے علاوہ جہاں تمباکو نوشی کی جارہی ہو، اس کے مضر اثرات ماحول اور اریب قریب موجود افراد پر بھی مرتّب ہوتے ہیں۔ طبّی اصطلاح میں اس کے لیے پَیسو اسموکنگ(Passive smoking) کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔ پَیسو اسموکنگ کے نتیجہ میں لوگ دَمہ، برونکائیٹس، نمونیا میں بھی مبتلا ہوسکتے ہیں ۔اس میں کم عمر بچّے بھی شامل ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق دُنیا بَھر میں سالانہ پَیسو اسموکنگ کے نتیجے میں چھے لاکھ افراد مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔تمباکو نوشی ایک ایسا نشہ ہے،جو مسلسل استعمال کرنے والےکوبے بس کردیتا ہے کہ کش لیتے ہی صرف دس سیکنڈز کےاندر نکوٹین دماغ تک پہنچ کراعصاب پر اثر انداز ہونے لگتی ہے۔ نکوٹین کوسائیکالوجیکل ڈیپنڈنس (Psychological Dependence) بھی کہا جاتا ہے،کیوں کہ جب کوئی فرد تمباکو نوشی چھوڑنے کی کوشش کرتا ہے، تو ردِّعمل کے طور پر اس پر گھبراہٹ طاری ہونے لگتی ہے اور تمباکو کی طلب پہلے سے کہیں زیادہ شدّت سے محسوس ہوتی ہے۔ اور یہی طلب اس کے قوت فیصلہ کو مغلوب کردیتی ہے جس کے نتیجے میں تمباکو نوشی شروع کردی جاتی ہے۔ نیکوٹین کے مضر ہونے کا اندازہ تو محض اس امر سے بھی بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ اگر کتے کی زبان پر اس کے چند قطرے رکھ دئیے جائیں، تو وہ فوراً ہلاک ہوجاتا ہے ۔تمباکو میں تانبا، آرسینک، ہائیڈروجن سائنائڈ(Hydrogen Cyanide) سمیت سرطان پیدا کرنے والا کیمیکل کارسی نوجن(Carcinogen) بھی پایا جاتا ہے۔تمباکو نوش افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیشِ نظر ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر ممکنہ تدابیر اور انفرادی و اجتماعی دونوں ہی طریقے اپناکر تمباکو نوشی ترک کروائی جائے۔ انفرادی طور پر سگریٹ نوشی ترک کرنے کے لیےسب سے پہلے اپنی قوت ِارادی مضبوط اور قائم رکھیں، سگریٹ کی مقدار فوری کم کردیں، جس کے لیے ایک سگریٹ سے دوسری میں وقفہ زیادہ کریں ۔یوں آہستہ آہستہ کم کرتے ہوئے مکمل طور پر ترک کردیں۔ جو افراد طویل عرصے سے تمباکو نوشی کی لَت میں گرفتار ہوتے ہیں، اُن کےلیے انسداد کا عمل ابتدا میں خاصا مشکل ہوجاتا ہے،کیوں کہ جب بھی سگریٹ پینے کی خواہش جنم لیتی ہے، تو عموماً ’’صرف ایک سگریٹ‘‘،’’صرف اب بار‘‘،’’صرف آج‘‘،’’صرف ابھی، پھر کبھی نہیں‘‘ جیسے جملوں کی تکرار شروع ہوجاتی ہے۔اگر مضبوط قوتِ ارادی کے ساتھ 2سے 4ہفتے تمباکو کی طلب پر قابو پالیا جائے، تو یوں سمجھیں کہ آپ اپنے مقصد میں 50فی صد کام یابی حاصل کرچُکے ہیں،،تمباکو نوشی ترک کرنے کے دوران جو علامات ظاہر ہوتی ہیں، اُن میں بے چینی، گھبراہٹ، نیند نہ آنا، چڑچڑاپَن، زیادہ بھوک لگنا، ذہنی دبائو/ ڈیپریشن، اپنے کام پر فوکس نہ ہونا ،غصّہ اور جھنجھلاہٹ شامل ہیں، لہٰذا ان سے قطعاً نہ گھبرائیں کہ اگر ارداہ مضبوط ہو تو شدید طلب پانچ سے دس منٹوں میں دَم توڑ دے گی۔ا یک تا بارہ مہینے بعد کھانسی اور سانس پھولنےجیسی تکالیف میں کمی آجاتی ہے ۔ایک تادوسال بعددِل کی بیماریوں کا خدشہ کم ہوجاتا ہے ۔تین تاچھے سال بعد خون کی نالیوں میں رکاوٹ اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی پیچیدگیاں کم یا ختم ہوجاتی ہیں اور دس سال بعد منہ، گلے اور پھیپھڑوں کے سرطان کے امکانات بھی کم سے کم ہو جاتے ہیں۔پاکستان میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں جہاں ہوشربا اضافہ ہوا ہے وہاں حقہ اور شیشہ استعمال کرنے والوں کی تعداد بھی بڑھنےلگی ہے، طبی ماہرین کے مطابق پاکستان کی آبادی کا چالیس فیصد حصہ سیگریٹ ،پان،گٹکا، بیڑی اور مین پوری سمیت تمبا کوسے بنی مختلف اشیاء بدن میں اتارہا ہے جو کسی نہ کسی جسمانی عوارض کا سبب بنتا ہے جو خطرنک ہے۔ترک تمباکو نوشی کے عالمی دن پر ہم اسی طور پر لوگوں کو آگاہ کرسکتے ہیں کہ تمباکو کی ہر شکل سے پرہیز کریں تاکہ صحت مند معاشرہ کا قیام عملی طور پر ممکن ہو۔