بنگلہ دیش ہائی کمیشن اسلام آباد کے پریس قونصلر محمد طیب علی نے لاہور پریس کلب کا دورہ کیا۔


پریس ریلیز

بنگلہ دیش ہائی کمیشن اسلام آباد کے پریس قونصلر محمد طیب علی نے لاہور پریس کلب کا دورہ کیا۔ لاہورپریس کلب کے صدر ارشد انصاری اور سینئرنائب صدر شیراز حسنات اور ممبر گورننگ باڈی سید بدر سعید نے معزز مہمان کو کلب آمد پر خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر انھوں نے باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی ۔ بنگلہ دیشی پریس قونصلر محمد طیب علی نے کہاکہ لاہورپریس کلب بین لااقوامی شہرت کا حامل پریس کلب ہے اور میرے لئے اعزازہے کہ آج میںیہاں دورے پر آیا ہوںیہاں کے لوگ بہت ملنسار اور مہمان نوازہیں اور جتنی عزت مجھے دی گئی ہے میں اس کے لئے دل سے مشکور ہوں۔ صدر ارشد انصاری نے کہاکہ بنگلہ دیش اور پاکستان دو اسلامی برادر ممالک ہیں ، دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے لئے نیک جذبات رکھتے ہیں اور ہماری حکومتوں کو بھی چاہیے کہ وہ ایسے مواقع پیداکریں جس سے خاص و عام ہرسطح پر ایک دوسرے سے روابط میں اضافہ ہواور دونوں ممالک میں ہم آہنگی کو فروغ حاصل ہو ۔ صدر ارشدانصاری نے معززمہمان کو کلب آمد پر شکریہ ادا کیا اور انھیں کلب کی جانب سے پھول پیش کئے۔

زاہد عابد
سیکرٹری
===========================

وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے ایجوکیشن ورلڈ فورم پر کشمیر و فلسطین کے بچوں کیلئے ایک مرتبہ پھر آواز بلند کر دی
دنیا کے کسی بھی خطے میں بچوں پر ظلم ہو، ہمیں خاموش نہیں بیٹھنا چاہئے۔ رانا سکندر حیات
رانا سکندر حیات 130 ممالک میں سے واحد وزیر تعلیم، جنہوں نے دیار غیر میں کشمیر و فلسطین کے بچوں کا مقدمہ اٹھایا

لاہور 25 مئی
وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات نے لندن میں جاری عالمی تعلیمی کانفرنس کے آخری سیشن میں ایک مرتبہ پھر کشمیر و فلسطین کے بچوں کے حق کیلئے آواز بلند کر دی۔ رانا سکندر حیات عالمی تعلیمی فورم میں موجود 130 ممالک کے وزرائے تعلیم میں سے واحد وزیر تعلیم ہیں جنہوں نے کشمیر و فلسطین کے بچوں کا مقدمہ اٹھایا۔ عالمی تعلیمی کانفرنس کے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے رانا سکندر حیات نے کہا کہ آج ہم تمام ممالک اپنے اپنے بچوں کے تعلیمی مستقبل کیلئے یہاں جمع ہیں، لیکن کیا کشمیر اور فلسطین کے بچے ہمارے بچے نہیں؟ وزیر تعلیم پنجاب نے ایجوکیشن ورلڈ فورم سے اپیل کی کہ یہاں 130 ملکوں کے وزرائے تعلیم موجود ہیں لیکن افسوس کا مقام ہے کہ کسی کو کشمیر، فلسطین کے بچوں کا احساس نہیں؟ آج جانے سے پہلے ان بچوں کے محفوظ تعلیمی مستقل کیلئے کچھ سوچ اٹھیں۔ انہوں نے کہا کہ آج یہاں اکٹھے ہونے کا موقع ضائع مت کریں، اس اجتماعیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مظلوم بچوں کو کم از کم تعلیم کا حق دلوانے کیلئے اپنا اپنا کردار ضرور ادا کریں۔ رانا سکندر حیات نے مزید کہا کہ کشمیر، فلسطین کے بچوں کا تعلیمی مستقبل خطرے میں ہے لیکن اسلامی برادری اور عالمی تعلیمی فورم کا کردار کہیں دکھائی نہیں دے رہا۔ کشمیر میں سکول جانے پر پابندی ہے اور فلسطین میں سکول بے دریغ مسمار کئے جا رہے ہیں٫ ایجوکیشن ورلڈ فورم سے فلسطین و کشمیر کے بچوں کی تعلیم کی بحالی کیلئے مشترکہ آواز بلند ہونی چاہئے۔ انہیں محفوظ تعلیمی مستقبل دینے کیلئے مشترکہ کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں بچوں پر ظلم ہو، ہمیں خاموش نہیں بیٹھنا چاہئے۔ تعلیم کا مذہب نہیں ہوتا، بچوں کو تعلیم سے روکنا بدترین فسطائیت ہے۔ وزیر تعلیم پنجاب کا کہنا تھا کہ کسی ملک کے طاقتور ہونے کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ بچوں پر تعلیم کے دروازے بھی بند کر دئیے جائیں۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ 130 ممالک کے تعلیمی نمائندگان کے فورم سے بھی اگر کشمیر و فلسطین کے بچوں کی تعلیم کی بحالی اور محفوظ مستقبل کیلئے آواز بلند نہیں ہوتی تو یہ بہت بڑی زیادتی ہوگی۔