صدر شی کا دورہ فرانس ۔موقف کی مطابقت سے دنیا کو حاصل ہونے والا اعتماد

اعتصام الحق ثاقب
============

چین کے صدر شی جن پھنگ نے حالیہ یورپ کے دورے کا آغاز فرانس سے کیا تو تو دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کی تاریخ پر بھی کئی زاویوں سے روشنی ڈالی گئی۔فرانس دنیا کا ایک اہم ملک ہونے کے ساتھ اپنی ایک جداگانہ تاریخ رکھتا ہے اور یہی رائے چین کے بارے میں بھی بنا کسی شک کے دی جا سکتی ہے۔ ایک جانب ایک اہم مغربی ملک ہے تو دوسری جانب دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت۔لہذا یہ کہنا بھی درست ہو گا کہ یہ دورہ نہ صرف دونوں ممالک کے

باہمی تعلقات میں ایک ام سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے بل کہ دنیا کی معاشی صورتحال میں بھی اس کی بڑی اہمیت ہے۔
 فرانس چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والی پہلی مغربی طاقت تھی اور چین فرانس تعلقات ہمیشہ سے ہی بین الاقوامی تعلقات اور عالمی نظام پر اثر انداز ہونے کی حیثیت رکھتے ہیں ۔دنیا کو درپیش حالیہ امن کے مسائل میں دنیا کے بڑے ممالک کا کردار انتہائی ذمہ دارانہ ہونے کا تقاضہ کرتا ہے۔روس یوکرین تنازعہ اور مسئلہ فلسطین جس انداز میں دنیا کے امن اور سلامتی کے لئے خطرہ بنا ہوا ہے اس میں ان دونوں ممالک کی کوششوں اور رائے سمیت ان کے عملی اقدامات بھی اپنا اثر رکھتے ہیں ۔ گزشتہ 60 برسوں کے دوران چین اور فرانس کے تعلقات مغربی ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات میں مسلسل سب سے آگے رہے ہیں۔ وجہ یہ نہیں ہے کہ ان تعلقات نے نشیب و فراز کا سامنا نہیں کیا، بلکہ اس لیے کہ دونوں ممالک نے ہمیشہ عوام کے بنیادی اور طویل مدتی مفادات پر توجہ مرکوز کی ہے، مشترکہ طور پر عالمی امن و استحکام کا تحفظ کیا ہے اور انسانی ترقی کو فروغ دیاہے۔
صدر شی نے فرانس کے دورے میں جو تین واضح مقاصد بیان کیے ان میں فرانس کے ساتھ مل کر اس جذبے کو آگے بڑھانے کے لیے کام کرے گا جس نے ان کے سفارتی تعلقات کے قیام، ماضی کی کامیابیوں کو آگے بڑھانے اور چین فرانس تعلقات کے لیے نئی راہیں کھولنے میں رہنمائی کی۔ چین کے دنیا کے لئے مزید وسیع ہونے اور فرانس اور دیگر ممالک کے ساتھ تعاون کو گہرا کرنے کا عزم کا اظہار کیا اور عالمی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے فرانس کے ساتھ رابطے اور تعاون کو مضبوط بنا نے کا بھی کہا ۔
اس دورے کی خاص بات یہ رہی کہ یہ روایتی سرکاری دورہ نہیں دکھا ۔اس کی وجہ دونوں ممالک کے سربراہان کا ایک دوسرے سے اعتماد اور دوستی کا رشتہ ہے۔اس دوستی اور خلوص کا اظہار فرانسیسی صڈر کے ذاتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کی جانے والی پوسٹس سے لگایا جا سکتا ہے ۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے ذاتی سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر صدر شی جن پھنگ کے دورہ فرانس پر شکریہ ادا کرنے کے لیے متعدد  ٹویٹس  کئے جو چینی زبان میں تھے ۔ 7 مئی کو، میکرون نے چینی زبان میں صدر شی کے “ہوٹ پیہائینی ” کے دورے کے بارے میں ٹویٹ کیا، “ہماری ذاتی کہانیوں کے اشتراک سے ہمارے تعلقات بتدریج تشکیل پا رہے ہیں۔ میں آپ کو تغملے پاس میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ صدر شی جن پھنگ، یہ جگہ میرے لیے بہت معنی رکھتی ہے، جیسا کہ آپ نے گوانگ چو میں میرا استقبال کیا۔”
“ہوٹ پیہائینی ”   فرانسیسی صدر میکرون کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ صوبائی دارالحکومت تاغبہ ان کا ننہیالی علاقہ ہے۔ اس کے علاوہ ہوائی اڈے پر الوداع کرتے وقت، میکرون نے چینی اور فرانسیسی زبانوں میں لکھا، ” دوستانہ اور پرخلوص تبادلے کے لیے آپ کا شکریہ، یہ  دونوں ممالک اور دنیا کے توازن کے لیے اہم ہے۔ الوداع!” اس سے قبل جب صدر شی فرانس پہنچے تھے تو اس وقت بھی  صدر  میکرون نے صدر شی کے خیرمقدم کے لیے چینی زبان میں ایک ٹویٹ  کیا تھا ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ چین اور فرانس اس وقت کئی عالمی چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے دنیا کو درپیش امن کے بڑے مسائل اور موسمیاتی تبدیلی سمیت کثیر قطبیت جیسے تمام مسائل کو حل کرنے کے لئے مل کر کام کر سکتے ہیں کیوں کہ دونوں ممالک کے سربراہان نے حالیہ ملاقاتوں میں بلاک محاذ آرائی کی شدید مخالفت کی ہے اور کثیرالجہتی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔