نیو انرجی وہیلکلز کی مقبولیت اور مسابقت سے صارفین کو کیا فائدہ ہے؟

اعتصام الحق ثاقب
=============


چین کے سب سے بڑے آٹو شو میں شامل نئی انرجی وہیکلز (این ای وی) کی مقبولیت کو نظر انداز کرنا شرکاء کے لئے ناممکن ہے جو دنیا کی سب سے بڑی آٹو مارکیٹ کو تیز ی سے تبدیل کر رہی ہیں۔
منتظمین کے مطابق 117 نئے ماڈلز 18 ویں بیجنگ انٹرنیشنل آٹوموٹو نمائش (آٹو چائنا 2024) میں موجود ہیں جو 4 مئی تک جاری رہے گی۔ مجموعی طور پر، 278 این ای وی نمائش کے لئے تیار ہیں۔
ان گاڑیوں کی جدید ترین ٹیکنالوجیز، کسٹمر فرینڈلی جدت طرازی اور کفایت شعاری نے نمائش میں موجود شرکاء کو متاثر کیا ۔یہ نمائش اور اس کا رد عمل بہت سے چینی تجزیہ کاروں کی نظر میں اس لئے اہمیت کا حامل ہے کہ کہ حالیہ دنوں میں چین کی پیداواری صلاحیت کے بارے میں عالمی سطح پر کافی بات کی جا رہی ہے ۔
اس شعبے میں چین کی کامیابی اس کی رفتار کی وجہ سے بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔بیجنگ میں آٹو شو کے دوران ایک غیر ملکی سرمایہ کار کا ایک انٹرویو میں یہ کہنا ہے کہ چین کے پھلتے پھولتے نئے توانائی اور اسمارٹ وہیکل سیکٹر میں پیداوار کی رفتار ، ترسیل کی رفتار ، اور مارکیٹ کی ترقی کی رفتار ایک جیسی نظر آ تی ہے جس کی بدولت ترقی ہموار ہے ۔یاد رہے کہ آٹو شو ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب چین میں سبز گاڑیوں کی خریداری ایک سنگ میل تک پہنچی ہے اور اپریل کے پہلے دو ہفتوں میں ان کاروں کی فروخت ملک میں کاروں کی فروخت کا نصف سے زیادہ ہے۔یہ سنگ میل ملک کے 2035 کے ابتدائی ہدف سے بہت پہلے حاصل کیا گیا ہے۔
چائنا ایسوسی ایشن آف آٹوموبائل مینوفیکچررز کے مطابق چین کی این ای وی کی فروخت گزشتہ سال کے مقابلے میں 37.9 فیصد اضافے کے ساتھ 9.5 ملین تک پہنچ چکی ہے جو ایک دہائی قبل صرف 75،000 تھی۔
ایک اور اہم وجہ مسابقتی مارکیٹ بھی ہے ۔چین کی این ای وی صنعت میں مسابقت میں تیزی آئی ہے ، گھریلو اور بین الاقوامی دونوں برانڈز مارکیٹ شیئر حاصل کرنے کے لئے قیمتوں میں کمی کا اعلان کرنے اور نئے ماڈل جاری کرنے میں جلدی کر رہے ہیں۔ کچھ دن قبل چینی ای وی برانڈ لی آٹو نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے متعدد ماڈلز کی قیمتوں میں 30 ہزار یوآن (تقریبا 4 ہزار 225 امریکی ڈالر) تک کمی کرے گا اور اس فرق کو ان مالکان کو واپس بھی کرے گا جنہوں نے اس سال کے اوائل میں ان ماڈلز کو خریدا تھا۔
چائنا پیسنجر کار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ 2024 کی پہلی سہ ماہی میں قیمتوں میں کمی ، جس میں بنیادی طور پر این ای وی ماڈلز شامل ہیں ، پورے 2023 میں دیکھی جانے والی 60 فیصد اور پورے 2022 میں قیمتوں میں کمی کے برابر ہیں۔صنعت کے تجزیہ کاروں کے مطابق یہ شدید مقابلہ چین کے این ای وی شعبے کی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے دور سے ایک پختہ مارکیٹ میں منتقلی کا نتیجہ ہے – ایک ایسی مارکیٹ جس کے بارے میں امکان ہے کہ وہ اب چند معروف فرمز تک محدود بھی رہے گی ۔بعض صنعتکاروں کے مطابق بڑھتی ہوئی این ای وی مسابقت صنعت ،تیکنیکی جدت طرازی اور صنعتی ماحولیاتی نظام کے فروغ کے طور پر بھی ہے کیوں کہ یہ مسابقت آٹومیکرز کو ترقی کرنے پر مجبور کرتی ہے، اور صرف وہی لوگ مارکیٹ میں رہ سکیں گے جن کے پاس مکمل صنعتی زنجیر، لاگت کو کم کرنے کے لئے جدید مینوفیکچرنگ کی صلاحیت، تیز تکنیکی جدت طرازی اور مارکیٹ کی تبدیلیوں کے مطابق ڈھلنے کا لچکدار میکانزم ہیں۔
اگرچہ دنیا آب و ہوا کے اتفاق رائے کو عمل میں تبدیل کر رہی ہے ، لیکن بہت سی رکاوٹیں باقی ہیں۔ تکنیکی عدم مساوات برقرار ہے ، اور کچھ ممالک سبز توانائی کی منتقلی کی رفتار کو سست کر رہے ہیں ، جس سے دنیا کے لئے پائیدار مستقبل کو آگے بڑھانے میں چیلنجز پیدا ہوتے ہیں۔ آج دنیا کو ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے متحد ہونے کی ضرورت ہے اور شاید جدت طرازی کے لیے کھلا نقطہ نظر ہی اس کا حل ہے۔
ایک اہم سوچ جیت جیت تعاون بھی ہے ۔یعنی یہ سوچ کہ کسی ایک کمپنی کے زیادہ منافع یا مقبولیت سے دوسری کمپنی کا نقصان نہیں ہے بلکہ ایک اچھی اور پائدار مسابقت یکطرفہ پسندی کے رجحان کا خاتمہ کرتے ہوئے صارفین کو فائدہ دے سکتی ہیں ۔