پاک ایران 8 معاہدوں، مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط

پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب اسلام آباد میں ہوئی جس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے شرکت کی۔

تقریب میں پاکستان اور ایران کے درمیان 8 شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔

پاکستان اور ایران کے درمیان جوائنٹ اکنامک فری زون پر توثیق کی گئی جبکہ سویلین معاملات میں عدالتی امور پر ایم او یوز پر دستخط ہوئے۔

پاکستان اور ایران کے درمیان سیکیورٹی تعاون کے سمجھوتے، ویٹرنری اور حیوانات کی صحت سے متعلق معاہدے پر دستخط ہوئے۔

اس کے علاوہ فلم کے تبادلوں اور وزارت اطلاعات ایران اور سنیما اینڈ آڈیو وژول افیئرز ایران میں تعاون، اوورسیز پاکستانیز کی وزارت اور ایران کے لیبر، سوشل ویلفیئر کے معاملات پر ایم او یو پر دستخط ہوئے۔

پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اور نیشنل اسٹینڈرز آرگنائزیشن کے درمیان قانونی معاونت کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط ہوئے۔

تقریب کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج ہماری بہترین گفتگو ہوئی، ہمارے درمیان مذہب، تہذیب، سرمایہ کاری اور سیکیورٹی کے رشتے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ تمام شعبوں میں تفصیلی گفتگو ہوئی، ایران اور پاکستان کے تعلقات صرف 76 سال سے نہیں، پاکستان کو سب سے پہلے ایران نے تسلیم کیا۔

انہوں نے کہا کہ محترم صدرِ ایران فقہ اور قانون پر مہارت رکھتے ہیں، غزہ پر سلامتی کونسل کی قرارداد کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، اقوامِ عالم خاموش ہے، غزہ میں مسلمانوں پر ظلم کے خلاف ایران نے مضبوط مؤقف اپنایا ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان اس مشکل گھڑی میں غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ ہے، غزہ میں مکمل جنگ بندی تک تمام مسلمان ملکوں کو متحد ہو کر آواز اٹھانی چاہیے، ایران کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ ہمیشہ مقبوضہ کشمیر کے لیے آواز اٹھائی۔

ان کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ دونوں ممالک کے سرحدوں کو ایسے علاقے میں تبدیل کریں جہاں ترقی اور خوش حالی نظر آتی ہو۔

اس موقع پر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایرانی شاعر کے پاکستان سے متعلق اشعار بھی پڑھے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے عوام کی حمایت پر پاکستان کے عوام کو سلام، غزہ کے عوام کی نسل کشی ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمے داریاں ادا نہیں کر رہی، غزہ کے عوام کو ایک دن ان کا حق اور انصاف مل جائے گا۔

ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کا کہنا ہے کہ دوست اور ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ تاریخی تعلقات ہیں، پاکستان ایران کے تعلقات کو کوئی منقطع نہیں کر سکتا، آج ہم نے پاک ایران اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو بڑھانے کا عزم کیا۔

ایرانی صدر نے مزید کہا کہ دہشت گردی سے لڑنے، منظم جرائم، انسداد منشیات پر پاکستان ایران میں ہم آہنگی ہے، دوست ملکوں میں باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے، پاک ایران تجارتی حجم 10 ارب ڈالرز تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، ایران کے عوام نے پابندیوں کو مواقع میں تبدیل کیا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اُمید ہے کہ یہ دورہ پاک ایران باہمی تعلقات کے لیے اہم ثابت ہو گا۔

اس سے قبل ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی وزیرِ اعظم ہاؤس اسلام آباد پہنچے تو وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا۔

ایرانی صدر آج ہی پاکستان پہنچے ہیں
ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کو وزیرِ اعظم ہاؤس اسلام آباد پہنچنے پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے مابین نیک خواہشات کا تبادلہ

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایرانی وفد کے اراکین سے مصافحہ کیا اور ان کی خیریت دریافت کی۔

اس موقع پر دونوں ممالک کے ترانے بجائے گئے، جس کے بعد ایرانی صدر کے اعزاز میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

ایرانی صدر نے وفاقی کابینہ کے اراکین سے ملاقات کی اور وزیرِ اعظم ہاؤس کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا
=====================

کوٹئہ ۔وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو نے سیکورٹی جائزہ کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کی ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ زاہد نے تفصیلی بریفنگ دی اِجلاس میں سیکورٹی گرڈ کو مضبوط بنانے اور حالیہ حملوں سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔جبکہ میٹنگ میں سیکورٹی فورسز پر ٹارگٹڈ حملوں کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیااجلاس میں علاقے کے تسلط کا منصوبہ، صفر دہشت گردی کی حکمت عملی، امن و امان کی صورتحال، سمگلنگ ،اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) کا تفصیلی جائزہ بھی لیا گیا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ اب عوام کو مزید مرتا ہوا نہیں دیکھ سکتا اب سب اداروں کو مضبوط حکمت عملی سےکام کرنا ہو گا اور اس بابت عوام سے بھی اپیل ہے کہ وہ امن و امان کو بحال رکھنے کے لیے اپنا اداروں کے ساتھ دیں اورحکومت ،عوام نےجو مینڈیٹ دیا ہے اس میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔وزیر داخلہ بلوچستان نے کہا کہ وزیراعلی بلوچستان کے واضح احکامات ہیں کہ امن و امان میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور حکومت کی اولین ترجیحات میں امن و امان ہے۔ اِجلاس میں صوبے میں مکمل علاقے پر تسلط پولیس، لیویز فورسز کے درمیان بہتر تال میل کی ضرورت پر زور دیا جائے کی اہمیت پر بات چیت کی گئی جس پر وزیر داخلہ نے کہا کہ بروقت اور قابل عمل معلومات فراہم کرنے کے لیے مقامی انٹیلی جنس کو تقویت دینے کی اہمیت پر زور دیا جائے جبکہ جس علاقہ میں دہشتگردی ہوئی متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور کوٹئہ میں اسلحہ کی نمائش پر قانونی کاروائی کی جائے ہماری کوشش ہے کہ
دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ میر ضیاء اللہ لانگو نے محکموں کے افسران کو ہدایات دی کہ فورسز سے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے اور
اہلکاروں کو واضح احکامات جاری کیے ہیں کہ کوئی بھی اہلکار بھتہ خوری اور کرپشن میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف کاروائی ہو گی اورتمام اٹیچ محکموں کو واضح احکامات جاری کیے گئے ہیں غیر حاضری برداشت نہیں کی جائے گی اور کسی بھی علاقے میں اور اے سی ایس داخلہ سرپرائز دور کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اداروں میں بائیو میٹرک سسٹم کو لاگو کیا جائے تاکہ ملازمین کی بروقت حاضری کو یقینی بنایا جائے۔وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ قبائلی تنازعات کی وجہ سے بلوچستان کا بہت نقصان ہوا ہے اور گزشتہ چند دنوں میں عید کے دوران قبائلی تنازع کی وجہ سے کافی خون ریزی ہوئی ہے جن کو روکنے کیلئے اقدامات کیے جائیں جبکہ قبائلی تنازعات میں قتل غارت کو روکنا زمہ داری ہے وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ امن و امان پر اس وقت سالانہ 55 ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں لیکن امن و امان سے مطمئن نہیں۔دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے معنی خیز اقدامات اٹھانے ہوں گے جبکہ
سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تمام ادارے الرٹ رہیں۔اجلاس میں وزیر داخلہ نے محکمہ شہری دفاع کے ڈائریکٹر کی سرزنش اور
پرفارمنس کو غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ۔اجلاس میں محکمہ اسیران و اصطلاحات کی پرفارمنس کو بھی غیر تسلی بخش قرار دیا گیا اور محکمہ اصطلاحات واسیران حکام کو بھی ہدایت جاری کی کہ جیل قیدیوں کی اصطلاح گاہ ہے قیدیوں کی اصطلاح کے لیے جو چیزیں ضروری ہیں ان کو برو کار لایا جائے گا جبکہ محکمہ اپنی کارکردگی پر توجہ مرکوز کریں قیدیوں کو قوانین کے مطابق بروقت ریلیف بروقت دیا جائے مستقبل میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی میٹنگ میں سیکیورٹی جائزے کے بعد حکام نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دہشت گردی کے خلاف حکومت کی “زیرو ٹالرنس” کی پالیسی پر عملدار کیا جاے اجلاس کے شرکاء نے میٹنگ کے دوران اس عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے وزیر اعلیٰ کی قیادت میں دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن جنگ میں مصروف ہیں جبکہ عسکریت پسندی میں اضافہ تشویش کا باعث ہے اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل لیویز فورس نصیب اللہ کاکڑ، ائی جی جیل خانہ جات شجاع کاسی و دیگر متعلقہ اعلی حکام نے بھی شرکت کی