ھماری طرز زندگی اور لوڈشیڈنگ!

تحریر ۔۔۔شہزاد بھٹہ
پاکستان ایک عرصہ سے لوڈشیڈنگ کے عذاب کا شکار ھے لوڈشیڈنگ کی ایک وجہ ھماری طرز زندگی بھی ھے دنیا بھر میں لوگ دن کی روشنی کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرتے ھین مگر پاکستان میں ھم نے دن کی روشنی ضائع کرتے ھین. ھمارے ھان ادھ دن ضائع کر کے کاروبار شروع کرتے ھین اور آدھی رات تک مارکیٹ کھلی رہتی ھین جس سے بجلی کا بے جا استعمال ھوتا ھے
اس کے ساتھ ساتھ ھم نے طرز تعمیر کو بھی تبدیل کر دیا ھے اپنے گھر, پلازے سکول کالجز اور دیگر عمارتین بالکل بند کرکے قدرتی روشنی اور ھوا کا داخلہ بند کرکے بجلی کا استعمال بہت زیادہ کردیا ھے ان عمارتون میں دن کے وقت بھی بجلی کے بغیر گزارہ ممکن نہ ھے ان بند عمارتون کے اور بھی نقصان ھین کہ امرجنسی میں ان بند پلازون سے نکلنا بھی بہت مشکل ھوجاتا ھے حس سے زیادہ نقصان ھوتا ھے
حالانکہ مغل اور انگزیر حکمرانون نے برصغیر میں موسم کے مطابق طرز تعمیر کین. جو کہ کھلی ھوادار اور روشن تھین. مگر اب ھم نے یورپی طرز تعمیر اختیار کر لیا ھے ان بند عمارتون اور پلازون میں ھزارون اے سی لگا کر اپنے لیے اندر کا موسم تو ٹھیک کر لیا مگر ان اے سی کی گرم ھواسے باھر کا ماحول برباد کر رھے ھین کوا چلا ہنس کئ چل اپنی بھی بھول گیا. ھماری قوم کا حال بھی کوے کئ طرح ھے.
ھمیں چاہئے کہ اپنے ماحول اور قدرتی وسائل کو بہتر استعمال کرکے زندگی بسر کرین. اور اپنی زندگیون کو آسان بنا کر سکون حاصل کرین.
جس طرح حکومت پنجاب نے شادی بیاہ پر دس بجے رات تک پابندی لگا رکھی ھے اس طرح تمام مارکیٹ کو بھی رات دس بجے تک کھلنے کئ اجازت ھونی چاہئے جس طرح تمام ترقی یافتہ ممالک میں ھوتا ھے
اس اقدام سے بجلی کی بچت ھوگی اور جرائم بھی کم ھو جایئے گے
حکومت کو چاہئے کہ طرز تعمیر کو بھی تبدیل کر ۓ جو ھمارے موسم اور ماحول کے مطابق ھو.